امام زین العابدین ؒجب حجر اسود کا بوسہ لینے لگے ،پڑھیے ایسا واقعہ جو آپ کے دل میں اہل بیت کی محبت بڑھا دے گا

2017 ,دسمبر 11



لاہور(مہرماہ رپورٹ): زمانہ خلافت سنبھالنے سے قبل ہشام بن عبد الملک حج کرنے گیا۔ طواف کے وقت حجر اسود کو چومنے کی کوشش کی مگر کثرت ازدحام کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکا۔اتنے میں لوگوں نے دیکھا ایک درخشندہ رو، نورانی پیشانی والے بزرگ تشریف لائے اور حجر اسود سے استلام کے لئے بڑھے تو مجمع کائیکی طرح پھٹ گیا۔ اور انہوں نے نہایت اطمینان سے حجر اسود کا بوسہ لے لیا۔ لوگوں نے ہشام سے پوچھا یہ کون شخص ہیں؟ ہشام نے کہا میں نہیں پہچانتا۔ اس ہجوم میں ایک شاعر جو اہل بیت کا عاشق تھا وہ بھی وہاں موجود تھا اس نے کہا مگر میں انہیں پہچانتا ہوں۔ اس نے مدحیہ قصیدہ کہا اور بتایا کہ آپ شہید گلگوں قبا سیدنا امام حسین بن علی المرتضٰی کے شہزادے امام زین العابدین رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کی عبادت خوفِ خدا کا یہ عالم تھا کہ وضو کرتے تو خشیت الٰہی سے چہرے کا رنگ زرد پڑ جاتا اور نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو کانپنے لگتے۔ کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا۔ تم نہیں جانتے میں کس کے حضور کھڑا ہوتا ہوں۔کبھی آندھی چلتی تو خوف سے بے ہوش ہو جاتے۔ ایک مرتبہ آپؓ کے مکان میں آگ لگ گئی۔ آپؓ نماز پڑھ رہے تھے۔ سر سجدے میں تھا۔ لوگوں نے شور مچایا۔ اے فرزند رسول آگ لگی ہوئی ہے۔ مکان سے باہر تشریف لے آئیں۔ آپؓ نے آگ کی مطلق پرواہ نہ کی یہاں تک کہ آگ بجھ گئی۔ اب آپؓ نے سر اٹھایا اور نمازسے فارغ ہوئے، لوگوں نے اس بے پروائی کا سبب پوچھا۔ آپؓ نے ارشاد فرمایا: آتش آخرت کے خوف نے مجھے دنیا کی آگ سے غافل کر دیا۔ ایک بار آپؓ اپنے مہمان کے ہمراہ دستر خوان پر تشریف فرما تھے۔ خادم تنور سے گوشت کا گرم برتن لا رہے تھے جو آپ کے کسی چھوٹے صاجزادے کے سر پر گرا وہ اس طرح جل گئے کہ ان کا انتقال ہو گیا۔ آپ نے غلام کو آزاد کر دیا۔ فرمایا یہ غلطی تو نے جان بوجھ کر نہیں کی۔ اس کے بعد فرزند و دلبند کی تہجیز و تدفین میں مشغول ہو گئے۔ کسی نے آپؓ کی شان میں بد زبانی کی اور آپ پر افتراء کیا۔ آپ نے فرمایا اگر میں واقعی ایسا ہوں جیسا تو نے بیان کیا تو رب تعالٰی سے معافی مانگتا ہوں۔ اور اگر ایسا نہیں تو اللہ تعالٰی تجھے معاف کرے۔ یہ خلقِ عالی دیکھ کر اس نے آپ سے معافی مانگی اور سرِ مبارک کا بوسہ لیا پھر کہنے لگا۔ آپ پر میں قربان ہو جاؤں۔ یقیناً آپ ویسے نہیں جیسا میں نے کہا تھا۔ اس خطاء کے لئے میرے حق میں دعائے مغفرت فرمائیے۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالٰی تجھے معاف فرمائے

متعلقہ خبریں