علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ ،لاہور

2018 ,فروری 19



لاہور تاریخی روایات کا حامل اور زندگی سے بھر پور ایک شہر ہے سیاح اور وزیٹرز کئی صدیوں سے اس شہر کے پرکشش مقامات سے لطف اندوز ہوتے چلے آرہے ہیں اور اس کی ثقافتی اور لازوال حسن مع آرٹ، آرکیٹیکچر، میوزک، سیاست، اور تعلیمی سرگرمیاں بھی اپنی مثال آپ ہیں اس شہر کو جسے پاکستان کا دل بھی کہا جاتاہے میں آنے والا کوئی بھی شخص اس کے مغلیہ گوتھک اور وکٹورین آرکیٹکچر کی منفرد خوبصورتی کی داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتا۔


اپنے وسیع اور موثر ورثے کے ساتھ لاہور ملک کی سیاحت اور تجارت کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان کے دوسرے بڑے شہر کی حیثیت سے یہ سیاحت، صنعت و حرفت اور تجارت کے لیے ملک کے شمالی علاقوں کے لیے فلکرم کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے اب لاہور صنعتی ترقی کے تناظر میں شہروں کے مقابلے میں بھی نمایاں نظر آتا ہے۔ اسلام آباد لاہور موٹروے کی تعمیر کے بعد یہ مزید قابل رسائی ہوچکا ہے اور ملک کے تمام حصوں کے لیے مختلف اشیاءکی فراہمی میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔


رسائی کی اس نئی شکل او راقتصادی ترقی کے لیے ممدو معاون ہونے کے نتیجے میں لاہور ایوی ایشن کے شعبہ میں ایک علاقائی مرکز کا درجہ تیزی سے حاصل کر رہا ہے اب جبکہ شہر کے نئے ائیرپورٹ ٹرمینل کمپلیکس اور اس کی ضروری سہولتوں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے لاہور ایک بڑی سطح پر نئی صدی میں ملک کے فضائی ٹرانسپورٹیشن سیکٹر سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
لاہور کے لیے کمرشل ائیر لائن آپریشنز کے ابتدائی دور سے اب تک جیسا کہ ضروری خیال کیا گیا ایک بڑی تعداد میں تبدیلیاں ائیر پورٹ بلڈنگ کے ڈیزائن اور تعمیر میں وقتاً فوقتاً عمل میں لائی گئیں۔ ہمارے خطے میں ایوی ایشن سیکٹر میں گذشتہ دہائیوں کے دوران تیزی سے ترقی دیکھنے میں آئی ہے جو ٹریفک میں قابل قدر توسیع پر منتج ہوتی ہے۔ موجودہ سہولتوں پر بڑھتی ہوئی طلب سے نمٹنے کے لیے یہ سوچا گیا کہ لاہور انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متعلق تمام ترایوی ایشن سروسز میں مناسب توسیع و ترقی کی جائے۔


یہ بات درست تسلیم کی گئی ہے کہ جدید دور میں صرف ایک اہم ائیر پورٹ بحفاظت ائیر کرافٹ کے ٹیک آف اور لینڈنگ کے لیے ضروری ہے اب تمام جدید ائیر پورٹس کو بنیادی کسٹمر جنہیں ائیر ٹریولر کہا جاتا ہے ہر طرح سے ان کے بھر پور اطمینان کے لیے ان کی خدمات کے مقاصد کے تحت ڈیزائن اور تعمیر کیا گیا ہے لہٰذا آمدنی کے مسائل صرف طیاروں کی لینڈنگ اور پارکنگ کے اخراجات کے لیے رکاوٹ نہیں بنیں گے نئے پس منظر میں آمدنی کے حصول کے لیے تمام تر دستیاب تجارتی مواقع استعمال کیے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اب پوری دنیا میں ائیر پورٹ ایک موثر تجارتی و نیچرز کا کرادار ادا کر رہا ہیں۔
پاکستان ایک مسابقتی اہمیت رکھتا ہے۔ کیونکہ یہ دنیا کے ایک انتہائی اہم جغرافیائی مقام کی نمائندگی کرتا ہے یہ اہم بین الاقوامی فضائی روٹس کے نقطہ پر ہے اور برصغیر پاک و ہند وسطی ایشیائی ریاستوں کااور چین کے لیے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے پاکستان، یورپ اور مشرق بعید کے درمیان اہم روٹس پر ایک اہم مقام پر واقع ہے اور ہمالیہ کے جنوب میں قائم بین الاقوامی ٹریفک اے ٹی ایس روٹس پر کام کرنے والے ائیر ٹریفک کے رش سے نمٹنے بالخصوص یورپ، مشرق بعید اور قرب و جوار کے اندر مقامات کے لیے اہم انٹرفیسنگ فراہم کرتا ہے پاکستان، چین کے لیے ائیر روٹ اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے ائیر لنکس کا ایک موثر ترین ذریعہ ہے۔


بین الاقوامی ٹریفک کے لیے ایک ریجنل ایوی ایشن مرکز اور ملک کے شمالی اور جنوبی حصوں کے مابین ائیر کرافٹ کے نقل و حمل میں ایک زبردست اضافے کے طور پر لاہور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی شمولیت کے ساتھ سی اے اے نے فیصلہ کیا کہ موجودہ سینٹرل رن وے کے مشرقی فلینک پر ایک جدید ٹرمینل کمپلیکس تعمیر کیا جائے جبکہ لاہور انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر مسافروں کا موجودہ سالانہ ٹرن اوور 2.5ملین سے زائد ہے۔ 10.32ارب روپے کی لاگت سے نئے کمپلیکس کی تعمیر 2015ءتک 6.5ملین مسافروں کا بڑھتا ہوا بوجھ اٹھانے کے لیے پوری طرح اہل ہوگی۔
علامہ اقبال انٹرنیشل ائیر پورٹ ٹرمنیل کمپلیکس کے افتتاح کے ساتھ سی اے اے اس پوزیشن میں ہے کہ لاہور آنے والے او رجانے والے مسافروں کو ایک جدید ترین ائیر پورٹ کمپلیکس کی مکمل سہولیات اور آرام فراہم کر سکے۔
ٹرمینل بلڈنگ لاہور کے شاندار تعمیراتی ورثے کی روایات کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کی گئی ہے تاکہ یہ مقامی ثقافتی لینڈ اسکیپ کے ساتھ آسانی سے ہم آہنگ ہوسکے۔


عمارت لاہور کے عظیم مغلیہ طرز تعمیر کی آئینہ دار اور روایتی خطوط کے ساتھ ایک منفرد تعمیر کے ادغام اور انتہائی جدید ترین سہولتوں سے مزین ہے نئی ٹرمینل بلڈنگ ٹو لیول لائز پر 71000مربع میٹر کے رقبہ پر تعمیر کی گئی ہے یہ پراجیکٹ سالانہ 6.6ملین مسافروں سے زائد افرادی سفری ضروریات کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے اس میں دیگر سہولتیں مثلاً بینکس، ریسٹورنٹس، اور ڈیوٹی فری شاپس کے ساتھ 7بورڈنگ برجز، 55چیک ان کاونٹر، 5بیگج ری کلیم بیلٹس اور ٹرانزٹ لاﺅنج وغیرہ شامل ہیں۔


سی اے اے کی خواہش تھی کہ ائیر پورٹ ورلڈ کلاس منی سٹی کی حیثیت سے فروغ پائے جہاں ضروری سہولتیں اور انفراسٹرکچر مثلاً ہوٹل، موٹل، ڈیوٹی فری شاپ، فلائٹ کچن، شاپنگ مال، ٹریڈ بزنس سینٹر،لیزر سینٹر، آفس کمپلیکس، بینک، ریسٹورنٹس، وئیر ہاوس کولڈا سٹوریج، فیول /سی این جی اسٹیشن اور آٹو رینٹل وغیرہ دستیاب ہوں تاہم مستقبل میں اس مقصد کے لیے سول ایوی ایش اتھارٹی نے نئی ٹرمینل بلڈنگ سے ملحق تقریباً 180ایکڑ کھلی اراضی مختص کر دی ہے اور مالی طور پر مستحکم انویسٹرز اور کاروباری طبقے یقینا اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔سی اے اے کی پیش کش سے توقع ہے کہ انویسٹرز اور ڈیولپرز آمدنی کے حصول میںاضافے کے لیے ان مواقع سے ضرور مستفید ہوں گے جو کہ یہ ائیر پورٹ کمپلیکس پیش کر رہا ہے۔
علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ پاکستان کے انتہائی مشرق میں بھارت کے ساتھ ملنے والی بین الاقوامی سرحد سے چند کلومیٹر دور موجود ہ ائیرپورٹ کے پچھلی جانب بنایا گیا ہے۔ اس کی تعمیر پر زیادہ رقم حکومت جاپان نے فراہم کی ہے ائیر پورٹ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ نقشہ اور ڈیزائنگ پاکستانی ماہرین کی ہے لیکن یہ منصوبہ بندی غیر ملکی ماہرین نے پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے اس ائیرپورٹ پر سالانہ پچاس لاکھ مسافروں کے سفر کی گنجائش ہے۔

متعلقہ خبریں