ترقی و خوشحالی کی مضبوط بنیادوں کے امکانات اور توقعات کا سال 2019ء

2019 ,جنوری 2



آگ برساتی، جسم جھلساتی گرمی یا پسینے میں نہلاتے حبس کے دنوں مری و ناران کاغان جیسے علاقوں کا رُخ کریں تو کئی میل دور سے یہ مقامات خوشگوار ہواﺅں اور مہلکتی فضاﺅں سے اپنے وجود کا احساس دلانے لگتے ہیں۔ لو اور حبس کے ستائے لوگ کچھ وقت پرکیف نظاروں میں گزارنے کے لئے ان علاقوں میں کھو جاتے ہیں۔ بچپن میں بڑوں سے کہانیوں میں سنا کرتے تھے کہ جنّ کے آنے سے پہلے مینہ اندھیری اور طوفان آتا تھا۔ جنّ کی آمد کبھی خیر کی علامت نہیں ہوتی۔ 
ہمیشہ سے نئے سال کی آمد سے لوگ اچھی توقعات رکھتے ہیں مگر اپنے گزشتہ سال یا سالوں کے دوران کی کار گزاری سے اگلے سال کے حوالے سے کسی حد تک اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ نیا سال کیسا رہے گا۔ جو بویا وہی کاٹنا ہوتا ہے۔ سال کیا ہے؟ یہ گردش لیل و نہار ہے۔ وقت ساکت نہیں ہو سکتا۔ آپ نے جو بویاوہی کاٹنا ہے۔ ظاہر ہے ہر کوئی جنس نقد آور ہی بوئے گا کانٹے تو نہیں۔ اگر کچھ نہیں بیجا تو وقت انتظار نہیں کرتا ۔ کھیتی ویران ا ور ایسے مردانِ حق کی بے کلی یا بے عقلی پر عقل حیران رہ جاتی ہے۔ سال ہی نہیں ہر پل ہر دن کی اپنی اہمیت ہے۔ وقت کی تقسیم کے لئے دن ، ہفتے ، سال انسانوں کے ساختہ ہیں۔ ایک وہ انسان تھے جنہوں نے وقت کی تقسیم کی کیلنڈر تک ترتیب دئیے۔ ایک ہم سود وزیاں سے بے نیاز زندگی کی گھڑیاں پوری کر ر ہے ہیں۔ بغض عناد اور کینے سے بھرے سینے لئے پھرتے ہیں۔ 
خیر و شر میں یقیناً تمیز ہے مگرخیر اپنے لئے اور مخالفین کیلئے شر و تخریب کی سوچ پنپ رہی ہے۔ سیاست کی بات کریں تو خواہش ہوتی ہے کہ خیر کا کام مخالف کے ہاتھوں کیونکر ہو۔ دنیا کے مقابلے میں ہم ترقی کے میدان میں بہت پیچھے ہیں۔ بہرحال نیاسال منانے میں شاید ہم سے آگے کوئی ہیں۔ ہلہ گلہ ہڑبونگ بھگدڑ غل غپاڑہ کوئی ہم سے سیکھے اگر یہ سیکھنے کی چیز ہے۔ ہم نئے سال میں کس منزل کا تعین کرتے ہیں؟ اول تو کرتے نہیں اگرکرتے ہیںتو برائے نام: میرے سامنے متحدہ امارات کی نئے سال کے حوالے سے رپورٹ ہے۔ اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں: 
 متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ زید بن النہیان نے سال 2019ءکو رواداری کا سال قرار دیا ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ رواداری کا سال منانے کا مقصد متحدہ عرب امارات میں رواداری کی اقدار کو مضبوط اور رواداری کے مرکز کے طور پر اس کے کردار کو مستحکم بنانا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں 200 سے زائد قومیتوں کے لوگ پر امن طور پر رہ رہے ہیں اور اسی رواداری کے ذریعے ہم دہشتگردانہ اور انتہا پسندانہ سوچ کو شکست دیں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ دنیا میں پہلی وفاقی حکومت ہے جس نے وزیر رواداری تعینات کرکے قومی رواداری پروگرام شروع کیا ہے۔
شیخ خلیفہ نے رواداری کے سال کے لیے سات اہداف بیان کئے ہیں۔
ملک بھر میں کمیونٹی سنٹرزکے کردار کو فعال بنا کر روادار اور ہم آہنگ معاشرے کو فروغ دینا۔ سکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم کے نظام کے اندر رواداری کی اقدار کو مضبوط کرنا اور تعلیمی اداروں کے ذریعے نسل نو کو رواداری کا درس دینا۔سرکاری و نجی اداروں میں سب کے لیے یکساں مواقع کی اہمیت کے حوالے سے تعلیمی پروگراموں کے ذریعے سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں اور تنظیموں میں محفوظ، روادار اور ہم آہنگ ماحول کو فروغ دینا۔ ثقافتی رواداری کے ذریعے ملک بھر میں رہنے والے 200 سے زائد قومیتوں کے افراد کیلئے مختلف پروگراموں کے انعقاد سے فن اور ثقافت کے شعبے کے ذریعے ان کے درمیان رابطوں کو بڑھانا۔ مختلف ثقافتوں اور تہذیبوں کے درمیان رواداری اور بات چیت کیلئے خصوصی اقدامات اور منصوبوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کو رواداری کے عالمی مرکز بنا کر اسے ماڈل کے طور پر پیش کرنا۔ سپریم نیشنل کمیٹی برائے رواداری کے ذریعے ہم آہنگی کیلئے پالیسی، قانون سازی اور انتظامی قواعد و ضوابط پر کام کرنا۔ معاشرے میں رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار پھیلانے میں میڈیا کا کردار کلیدی ہے الیکٹرانک میڈیا ، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے رواداری کے ماڈل کو فروغ دینا۔
امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید کی جانب سے2019ءکو رواداری کا سال قرار دینے کے فیصلے کے تسلسل میں نائب صدر، اور دبئی کے امیر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے رواداری کے بارے میں سپریم نیشنل کمیٹی کے قیام کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ، ہم چاہتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کو اس کی پالیسیوں، قوانین اور طریقوں کے ذریعے ایک روادار ثقافت کے لیے عالمی ریفرنس پوائنٹ بنایا جائے۔ رواداری سے طاقت اور برداشت میں اضافہ اور عالمی ہم آہنگ معاشرے کے قیام میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے کمیٹی کے ارکان پر زور دیا کہ رواداری کے سال کے لیے ایک جامع فریم ورک پر کام کریں اور اس کے ساتوں نکات و اہداف پر مقامی، علاقائی اور عالمی سطح پر تمام پروگراموں اور اقدامات کے دوران عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
شیخ خلیفہ کے اس اعلان کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے اور عالمی پریس میں امارات کی رواداری کے فروغ میں خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔فرانس کے اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا کہ متحدہ عرب امارات میں200 سے زائد ممالک کے لوگ آپس میں جس رواداری اور باہمی محبت و احترام سے رہتے ہیں وہ دنیا بھر کے لیے ماڈل ہے۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے نئے سال کو رواداری کے فروغ کے لیے مخصوص کرنے کا اعلان پاکستان کے لیے بھی لائق تقلید ہے۔ گزشتہ برس”پیغام پاکستان“کے عنوان سے پاکستان میں بھی ہم آہنگی اور رواداری کے فروغ ادارہ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ضیاءالحق اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کی کاوشیں مناسب رہیں ۔ مگر ہمارے اندر رواداری اور ہم آہنگی جس معراج تک پہنچی ہوئی ہے اس کا عکس میڈیا میں نمایاں ہے ۔ نشریات دیکھ لیں یا کوئی اخبار ، نفرتیں انگڑائی لیتی نظر آئیں گی۔ خصوصی طور پرسیاستدانوں کے ایک دوسرے کے لئے رویے اختلاف رائے سے گزر کر ذاتیات تک آ چکے ہیں۔ حکومت کو کام نہ کرنے دینے کا رویہ دیرینہ اور ”دیرپا“ ہے۔ مگر آج کی اپوزیشن اور حکومت کے مابین کسی ایشو پر اتفاق تلاش کرنا ناممکن ہے۔حکومت اپنے احتساب کے ایجنڈے پر نظرثانی کرتی اور کسی دباﺅ میں آتی دکھائی نہیں دیتی۔ آج اپوزیشن کے کئی لیڈر جیل میں ہیں اور کئی کے استقبال کےلئے جیلیں منتظر ہیں۔ 
حکومت کی چند ماہ کی کارکردگی اور آئندہ کی منصوبہ بندی کو دیکھتے ہوئے بہتری کے ساتھ واضح امکانات نظر آتے ہیں۔ پاکستان میں وسائل کی قطعاً کمی نہیں۔ ان کو اچھے طریقے سے مینج کرکے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ سال 2019ءمیں ملکی ترقی کی مضبوط بنیادیں استوار ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ جو بھی ذمہ دار ہے اس سے قطع نظر عمران خان حکومت کو ورثے میں زبوں حال معیشت اور 30 ہزار ارب روپے کے قرضے تو گویا جہیز میں ملے۔ شروع میں معیشت اور حکومت شدید دباﺅ میں تھے۔ شاید ایک کرپشن کے الزام سے مبرا وزیراعظم پر اعتماد کرتے ہوئے دوست ممالک نے فراخدلی سے تعاون کیا، جس کے باعث حکومت معاشی دلدل اور بھنور سے نکل کر دیگرامور پرتوجہ مبذول کرنے کی پوزیشن میں آئی۔ 
نئے سال کاحکومت کی طرف سے تحفہ پٹرولیم کی قیمت میں 5 روپے لٹر کمی جس سے عام آدمی نے سکھ کاسانس لیا ہے۔ مہنگائی کا واویلا قدیمی اور دائمی ہے۔ کچھ زیب داستاں کے لئے حکایت بیاں کر دی جاتی ہے۔ا یک خبر کی ہیڈ لائن کچھ یوں تھی۔ ایک ہفتے میں پھل اورسبزیوں کی قیمت میں 30 روپے اضافہ ، یہ خبر پڑھ کر ان لوگوں اور لیڈروں کا ہیجان میں مبتلا ہونا فطری امر ہے جنہوں نے کبھی خریداری نہیں کی۔ جس دن خبر شائع ہوئی مارکیٹ میں ، کسی بھی سبزی کا ریٹ 25 روپے کلو سے زیادہ نہیںتھا ۔میاں صاحب کا من بھاتا کھاجاآلو دس روپے کلومیں دستیاب تھا۔ مہنگائی سے انکار ممکن نہیں مگر ہماری بھی خواہش ہے آمدن ڈالروں میں ، اخراجات پیںوں میں ہوں۔ 
ماہر علم الاعداد، معروف منجم اور ممتاز دست شناس یٰسین وٹو کی 2019ءکے بارے میں پیش گوئیاں میرے سامنے ہیں۔ ان کی پیشگوئیاں محب وطن پاکستانیوںکے لئے عمومی حوصلہ مندی کاباعث ہیں۔ انہوںنے کہا :” 2019ءکا سال پاکستان کی سا لمیت کے استحکام اور جمہوریت کے پروان چڑھنے کا سال ہے۔ 2019ءکے اعداد کا مفرد عدد 3 ہے۔ اللہ کا عدد بھی 3 ہے۔ پاکستان کا عدد بھی 3 ہے اور عمران خان کی عمر66 سال کا بھی عدد 3 ہے اور قرآن پاک کی پہلی آیت بسم اللہ کا عدد بھی 3 ہے، جو انتہائی مبارک اور سعد ہے۔ اس سے اسلامی اقدار کو فروغ ملے گا اور عائلی قوانین میں حیران کن تبدیلیاں آئیں گی۔ نوازشریف کے لئے مشکلات میں اضافہ نظر آ رہا ہے۔ شہباز شریف اس سال کے آخر میں جیل سے باہر نظر آ رہے ہیں۔ تاہم نومبر دسمبر کے آخر میں مشکلات کے گرداب میں گھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ 2019ءمیں آصف علی زرداری جیل میں ہونگے اور پیپلزپارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گی۔ پنجاب میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز بھی سکینڈلوں کی زد میں ہونگے۔ جبکہ مریم نواز کا مستقبل بھی مخدوش نظر آ رہا ہے۔ بین الاقوامی تناظر میں امریکہ، انڈیا اور افغانستان سے پاکستان کے تعلقات بہتر ہوں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی طرح منظر سے غائب نہیں ہونگے۔ بلکہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور مزید عوامی پذیرائی حاصل کریں گے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف مثبت پیش رفت ہوگی۔ کرتارپور کاریڈور مکمل ہو جائے گا۔ عمران خان کی شادی قائم و دائم رہے گی اور ازدواجی تعلقات مزید خوشگوار ہونگے۔ کھیلوں کے میدان میں بہتری آئے گی۔ رواں سال پاکستان زلزلوں اور سیلابوں کی آفات سے محفوظ رہے گا۔ ڈالر کے نیچے آنے کے امکانات ہیں۔ پاک ، بھارت جنگ کا کوئی خدشہ نہیں۔ وزیراعلیٰ، عثمان بزدار ہی رہیں گے۔ جنوبی پنجاب میں صوبے کی بنیادرکھی جائے گی۔ بلکہ مزید صوبے بنانے کی تجاویز بھی زور پکڑیں گی۔ آئی ایم ایف سے غیر مشروط مذاکرات کامیاب ہونے کے امکانات نظر آ ر ہے ہیں۔ سعودی عرب سے تعلقات میںمزید قربت آئے گی۔ شیخ رشید کی وزارت تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔ ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس آنے کے یقین کی حد تک قوی امکانات ہیں“۔
2019ءمیں ممکنہ طور پر پٹرولیم کی قیمتیں مزید گرنے سے گرانی کی طوفانی لہر تھمی رہے گی۔ حکومت نے پچاس لاکھ بے گھروں کو گھر دینے کا وعدہ کیا۔ شیلٹر ہومز بے وسیلہ افراد کے لئے نعمت سے کم نہیں۔ پانچ سال میں 50 لاکھ گھروں کی تکمیل گزشتہ سال تعمیر کی بنیادیں رکھنے سے ممکن نظر آتی ہے۔ پاکستان میں پانی کی کمی کا معاملہ گمبھیرتا لئے ہوئے ہے۔ نئے ڈیمز کی تعمیرکے حوالے سے پیشرفت سے پانی کی کمی پر قابو پانے کی اُمید پیدا ہوئی ہے۔ 
پاکستان کی ہر مشکل، بحران اور مسئلے میں کرپشن کا عمل دخل ہے اور پھر کرپشن بھی اربوں اور کھربوں کی، جس میں ہمارے دلبر، محبوب و ہردلعزیز رہنما ملوث رہے۔ عمران حکومت کی کفایت شعاری اور بچت پالیسی سے کوئی بڑا فرق شاید نہ پڑا ہو ، اعلیٰ ایوان بہر حال اب منی لانڈرنگ کی آماجگاہ نہیں رہے۔ کرپشن کا کوئی بڑا حکومتی سکینڈل سامنے نہیںآیا۔ لوٹی دولت واپس لانے کے حکومت پرعزم اور کئی ممالک سے معاہدے ہو رہے ہیں۔ لوٹ مار سے بیرون ممالک پاکستانیوں کی جائیدادوں کی اب تک 5 سو ارب ڈالر کی ملکیت سامنے آ چکی ہے۔ حکومت یہ پیسہ پاکستان لانے کے لئے کوشاں ہے جس میں کامیابی کی توقعات ہیں۔ اللہ کی مہربانی اورعوام کی نیک خواہشات شامل ہوں تو یہ دولت اسی سال آ سکتی ہے جس سے پاکستان اور پاکستانیوں کے تمام دلدّ دور اور مقدر نعمتوں سے معمور ہو سکتے ہیں۔ ڈالر نے گزشتہ سال بڑی پھرتی دکھائی، رواں سال پھرکی اُلٹی گھومتی نظر آتی ہے۔ پٹرول پچاس روپے لٹر تک آ سکتا ہے۔ معیشت کے بلندیوں پر ہونے کے روشن امکانات ہیں۔ پاکستان میں ایک انوکھا تجربہ ہونے جارہا ہے۔ نئی چھوٹی گاڑی لانچ ہو رہی ہے۔ معیشت مضبوط ہوتی ہے تو ہر موٹرسائیکل والا ایسی گاڑی خریدنے کی پوزیشن میں ہو گا۔ موٹر سائیکل والے گاڑی پر سوار ہونگے تو کئی سائیکل والوں کو بائیک فری دے دیںگے۔ غربت منہ چھپاتی پھرے گی۔ یہ ان شاءاللہ اسی سال 2019 میں ہو گا۔!
اس تحریر کا اختتامیہ افواج پاکستان کے نئے سال پر دعایا اور نیک خواہشات کے پیغام کیساتھ : پیغام میں کہا گیاہے ، ان شاءاللہ 2019ءترقی کا سال ہوگا۔ پرامن، متحرک اور آگے بڑھتا ہوا پاکستان، کامیابیوں کو اتحاد کے ساتھ مزید مستحکم کرینگے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ پاکستان پر اپنی رحمتیں جاری رکھے، آمین! پرعزم پاکستانیوں اور شہداءافواج پاکستان کو سلام پیش کرتے ہیں، انشاءاللہ ہم سب ملکر کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

متعلقہ خبریں