حضرت نوحؑ کی جھونپڑی

لاہور(مہر ماہ رپورٹ): حضرت نوح علیہ السلام کی عمر تقریباً 950 سال تھی وہ جس جھونپڑی میں رہتے تھے وہ اتنی چھوٹی تھی کہ جب آپ سوتے تو آدھا جسم اندر اور آدھا جسم باہر ہوتا جب حضرت عزرائیل علیہ السلام روح قبض کرنے آئے تو پوچھا: آپ نے اتنے سال اس جھونپڑی میں گزار دئیے آپ چاہتے تو اچھا گھر بنا سکتے تھے؟حضرت نوح علیہ السلام نے جواب دیا : میں نے تمہارے انتظار میں اتنا عرصہ گزار دیا۔ ملک الموت نے کہا : ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب لوگوں کی عمریں 100 سال سے بھی کم ہوں گی اور وه بڑے بڑے محل بنائیں گے اس پر حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا: (اتنی مختصر زندگی)اگر میں اس زمانے میں ہوتا تو اپنا سر سجدے سے ہی نہ اٹھاتا….اللہ ُ اکبر۔ایک واقع اور ملاحضہ ہو ۔حضرت علی کو علم کا شہر کہا جانا ہے انکی علمی سوچ اور طبیعت کی سب سے بڑی گواہی ہے۔ جب تم دنیا کی مفلسی سے تنگ آ جاؤ اور روز کا کوئی رستہ نا نکلے تو صدقہ دے کر اللہ سے تجارت کر لیا کرو۔ حضرت علی علیہ السلام دولت،رتبہ اور اختیار ملنے سے انسان بدلتا نہین اس کا اصلی چہرہ سامنے آجاتا ہے۔۔۔حضرت علی علیہ السلام جو شخص تمہاری نگاہوں سے تمہاری ضرورت کو سمجھ نہیں سکتا، اْ س سے کچھ مانگ کر خود کو شرمندہ نہ کرو۔ اے بندے ! تو دنیا میں رہ لیکن دنیا کو خود میں (باطن میں) نہ آنے دینا۔ کیونکہ جیسے کشتی پانی میں رہتی ہے تو کنارے پہنچ جاتی ہے۔ لیکن اگر پانی کشتی میں آجائے تو ڈوب جاتی ہے۔ لوگوں سے دعا کی التماس کرنے سے بہتر ہے کہ انسان خود ایسا ہوجائے کہ لوگوں کے دل سے خود بخود اُسکے لیے دعائیں نکلیں۔