2019 ,جنوری 4
نئی دہلی (مانیٹرنگ رپورٹ) بھارت میں انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، بھارتی ریاست بہار میں گائے چوری کرنے کے الزام میں ایک اور مسلمان قتل کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ بھارت کے مشرق میں واقع ریاست بہار کے ضلع آراریا ایک گاﺅں میں 29 اور 30 دسمبر کی شب میں پیش آیا تھا، جہاں مقامی انتہا پسند ہندوﺅں نے محمد کابل نامی شخص کو پکڑ کر بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔سماجی رابطوں کی ویب سایٹس پر وائر ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پچپن سالا بزرگ شہری رحم کی درخواست کرتا رہا تاہم کسی نے متاثرہ شخص کی ایک نہ سنی اور ہجوم محمد کابل خان پر آہنی راڈ اور پتھروں سے تشدد کررہا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 55 سالہ محمد کابل کو مہلک چوٹیں آئی تھیں جس کے باعث وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انتہا پسند ہندوئوں کی سرپرست بھارتی پولیس نے قتل عام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے باوجود حملے میں ملوث کسی کو گرفتار نہیں کیا۔واضح رہے کہ نریندر مودی نے وزیراعظم بننے سے قبل اپنی انتخابی مہم میں یہ اعلان کیا تھاکہ وہ وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعد گائے کو مقدس قرار دیتے ہوئے اس کے ذبیحہ پر مکمل پابندی عائد کردیں گے۔
بعد ازاں بے جے پی کی حکومت آنے کے بعد سے کئی بھارتی ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ گائے کے تحفظ کے لیے قوانین بھی منظور کیے گئے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد ہندو انتہاءپسند بے قابو ہوگئے ہیں اور آئے روز کسی گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگا کر کسی بھی مسلمان کو شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالتے ہیں۔