کوّا سرجیکل اٹیک

تیسرے عباسی خلیفہ ہارون رشید صبح سویرے شبستان میں نیند کی آغوش سے نکلے تو تکیہ میں پیوست خنجر دیکھ کر پریشان ہو گئے۔ خنجر کے ساتھ ہی پڑے کاغذ پر یہ تحریر تھی۔ ’’ہارون! یہ خنجر تمہارے سینے میں بھی پیوست ہو سکتا تھا‘ ہم جب چاہیں ایسا کر سکتے ہیں۔‘‘ نیتیں درست ہوں تو رحمت خداوندی شامل حال ہوتی ہے۔
بھارت نے پلوامہ کا بدلہ چکانے کیلئے پاکستان کے اندر رات تین بجے فضائی حملہ کیا۔ دعویٰ کیا گیا کہ جیش محمد کے ساڑھے تین سو دہشت گرد مار ڈالے ہیں۔ سورما پائلٹ پاک فضائیہ کے طیاروں کی اڑان بھرتے ہی جہاں تھے وہیں بم اور پٹرول ٹینک وغیرہ گرا کر بھاگ نکلے۔ بھارت نے اس جھوٹ پورا دن جشن منایا۔ تین سو لوگ مارنے کا مضحکہ خیزدعویٰ! کیا یہ ایک خیمے یا مکان میں بیٹھے تھے۔ آج جدیددور میں کچھ نہیں چھپایا جاسکتا۔دنیا کو ساڑھے تین سو لاشیں نظر آئیں نہ وہ عمارت جس میں یہ لوگ تھے۔البتہ وہاں ایک کوا ضرور مرا ہوا پایا گیا۔ سورموں کی سرجیکل سٹرائیک! فِٹے منہ۔لارڈز میوزیم میں ’’آنجہانی‘‘ چڑیا رکھی ہے۔1936ء میںہندوستان کے تیز بالر جہانگیر خاں ایم سی سی کی طرف سے کھیلتے ہوئے ایسیکس کاؤنٹی کے خلاف گیند کر رہے تھے۔گیند پچ کے اوپر سے اڑتی ہوئی چڑیا کوجا لگی۔ پھڑپھڑاتی ہوئی یہ چڑیا پچ کے ایک طرف گرتے ہی دار فانی سے کوچ کرگئی۔ چڑیا کو سٹف کرکے اسکی وجہ موت یعنی گیندکو محفوظ کر لیا گیا ۔کوے کو بھی حنوط کرکے واہگہ بارڈر پر رکھ دیا جائے۔
پاک فوج نے دنیا پر حقیقت واضح کر دی۔ جہاز چار میل اندر آئے اور تین منٹ میں ہٹ ہونے کے خدشے کے خوف سے بھاگ گئے۔ برق رفتاری سے راہ فرار اختیار کرنے کیلئے پے لوڈ گرا دیا۔ اسے اس مصرع سے سمجھا جا سکتا ہے؎
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں
پے لوڈ گراکر دانشمندی کا مظاہرہ کیاگیا ورنہ وہی انجام ہوتا جو دوسرے دن ہوا۔ فوجی ترجمان جنرل آصف غفور نے کہا تھا بھارت کی اس مہم جوئی کا جواب ضرور دینگے۔ جواب چھ اہداف کو رات کے اندھیرے سے صبح کے اجالے تک نشانہ بنا کر دیا گیا۔ اس پر بھارت کا جواب نہ دینا ممکن نہیں تھا اور وہی ہوا جو پلاننگ کی گئی تھی، جس نے بھی کی کمال کی پلاننگ کی۔ دو بھارتی طیارے پاکستان کی پوسٹوں کو اسی طرح نشانہ بنانے آئے جس طرح پاکستان نے انکی پوسٹوں کو بنایا تھا۔ اب فضائیہ گزشتہ شب کی طرح کسی بیس سے نہیں اڑی۔ ایئر پٹرولنگ پر طیارے تھے انہوں نے لپک کر جھپٹنے میں ایک لمحہ نہیں لگایا۔ سکواڈرن لیڈرحسن صدیقی نے دو جہازوں کو ہٹ کیا۔ ایک پاکستان‘ دوسرا بھارت کی حدود میں جاگرا۔ وہاں گرنے والے جہاز کے دونوں پائلٹ مارے گئے جبکہ اِدھر جہاز گرنے سے قبل پائلٹ بیل آئوٹ کر گئے۔ونگ کمانڈرابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا۔جاں بچ جانے اور پاک فوج کی مہمان نوازی پر نندن خوش ہے ۔بھارت نے ایک ایف سولہ گرانے کا دعویٰ کیا مگرکوئی ثبوت،ویڈیو یا فوٹیج ندارد،لعنت ایسے جھوٹ اور جھوٹوں پر۔۔۔زیادہ عرصہ نہیں ہوا بھارت نے برما سے پاکستانی ریٹائرڈ کرنل حبیب کو گرفتار کیااور کلبھوشن کے بدلے اسے رہا کرنے کی ضد کی ، وزیراعظم نے نندن کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کرنل حبیب یا دیگر قیدیوںسے نندن کا تبادلہ ہوسکتا تھا۔
جنرل راحیل شریف نے بھارت کے دو سال قبل پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کے دعوئوں کے جواب میں کہا تھا، بھارت کو معلوم نہیں سرجیکل سٹرائیک کیا ہوتی ہے۔ ہم نے کی تو یہ نصاب میں پڑھایا کرینگے۔ ابھی پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا جواب دینا ہے جو کچھ اپنے دفاع میں کیا‘ بھارتی نصاب میں شامل کرنے کیلئے کافی ہے۔
بھارت نے گزشتہ دنوں پاکستان کو دھمکی پر دھمکی دی تو وزیراعظم عمران خان نے بڑے تحمل اور بردباری سے معاملات بات چیت سے طے کرنے کی پیشکش کی‘ تاہم باور کرایا،اگر بھارت نے کوئی مہم جوئی کی توسوچیں گے نہیں جواب دیں گے۔ اس سے لیاقت علی خان کا مکہ یاد آیا۔ کل کی تقریر میں عمران خان نے پھر باور کرایا آپکے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں تو ہمارے پاس بھی ہیں۔ اس سے 84ء میں جنرل ضیاء الحق کی کرکٹ ڈپلومیسی یاد آگئی۔وہ میچ دیکھنے بھارت گئے۔ وزیراعظم راجیوگاندھی کے کان میں پھونک ماری ۔’’ مہاراج آپ کے پاس ایٹم بم ہے تو ہمارے پاس بھی ہے۔ جنگ کی صورت میں پاکستان اور بھارت دونوں تباہ ہو جائینگے مگردنیا میں مسلمان موجود رہیں گے جبکہ ہندو صفحۂ ہستی سے مٹ جائیں گے‘‘۔یہ سن کر راجیو کی پیشانی پر پسینہ آگیااور بلا تاخیرپاکستان کے بارڈر سے فوج واپس بلا لی تھی۔
آج کی قیادت ایماندار‘ نیک نیت اور بے لوث ہے۔ ایسی قیادتوں کو خدائی مدد حاصل ہوتی ہے۔ اللہ نے پاکستان ،پاک فوج اور عمران خان کو بڑی عزت دی۔ بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا۔ سرِدست جنگ ٹل گئی جس کاکئی پاکستانی بے تابی سے انتظار کر رہے تھے۔ پہلے روز پاک فوج نے بھارتی طیارے مار بھگائے اور واضح کر دیا تھا کہ شوٹ بھی کر سکتے تھے۔ ‘‘خنجر تکیے کے بجائے سینے میں بھی اتر سکتاتھا‘‘ مگر بنئے کو سمجھ نہ آئی لہٰذا اگلے روزپاکستان نے خنجر اسکے دل میں پیوست کر دیا۔