چین نے خطرناک ہٹھیار بنا لیا، جان کر دشمن کے ہوش اڑ جائیں گے

2018 ,جولائی 3



بیجنگ(مانیٹرنگ رپورٹ) کلاشنکوف دنیا بھر کی افواج کا پسندیدہ ترین ہتھیار ہے لیکن چینی سائنسدانوں نے اس بندوق کی ایک ایسی نسل تیار کر لی ہے کہ جس کا تصور صرف ”سٹار وارز“ جیسی فلموں میں پایا جاتا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق اپنی نوعیت کی دنیا کی یہ پہلی AK-47 رائفل ہے جو تقریباً ایک کلومیٹر دور کھڑے آدمی کو آگ لگا کر بھسم کر سکتی ہے۔ اس میں سے توانائی کی ایک طاقتور لیزر شعاع نکلتی ہے جو دکھائی نہیں دیتی لیکن انسانی جلد کو بری طرح جلا دیتی ہے۔ توانائی کی یہ طاقتور لہر ہر طرح کے لباس میں سے گزر کر انسانی جلد کو جلاسکتی ہے۔ اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ رائفل بڑے پیمانے پر تیاری کے مرحلے میں داخل ہورہی ہے اورسب سے پہلے یہ ہتھیار پولیس کے انسداد دہشتگردی سکواڈز کے حوالے کیا جائے گا۔ نئی قسم کے اس ہتھیار کو Zkzm-500 کا نام دیا گیا ہے۔ اسے شیان انسٹیٹیوٹ آف آپٹکس اور پرسیژن مکینکس کے سائنسدانوں کی ایک مشترکہ ٹیم نے تیار کیا ہے۔ اس کا وزن ایک عام کلاشنکوف رائفل کے برابر ہے اور رینج تقریباً ایک کلومیٹر ہے۔

لیزر کلاشنکوف میں لیتھیم آئن بیٹری استعمال کی گئی ہے جسے ری چارج کیا جاسکتا ہے۔ اس ہتھیار کو ایک عام گاڑی، کشتی اور حتٰی کہ ہیلی کاپٹر یا طیارے پر بھی نصب کیا جاسکتا ہے۔ ایک بار پوری طرح چارج کرنے کے بعد یہ رائفل 1000 شاٹ فائر کرسکتی ہے۔ ایک شاٹ دو سیکنڈ کے لئے فائر کیا جاتا ہے جس کے دوران اتنی توانائی خارج ہوتی ہے کہ نصف میل کی دوری پر کھڑے شخص کی جلد کو پوری طرح جلا دیتی ہے۔

اس رائفل کو چلانے سے کسی قسم کی آواز پیدا نہیں ہوتی، یعنی جو شخص اس کا ہدف بنے گا اسے معلوم بھی نہیں ہوگا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے اور کیونکر اسے اچانک آگ لگ گئی ہے۔ پروڈکشن اخراجات کے ابتدائی تخمینے کے مطابق اس قسم کی ہر ایک رائفل کی تیاری پر تقریباً 15 ہزار ڈالر کا خرچ آئے گا۔

متعلقہ خبریں