"تاریخ" کیا ہے؟

علم تاریخ۔۔۔
لاہور (سید اسامہ اقبال) اصطلاحاً اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعے بادشاہوں ، نبیوں ، فاتحین اور مشہور شخصیات کے حالات اور گزرے ہوئے مختلف زمانوں کے عظیم الشان واقعات و مراسم وغیرہ معلوم ہو سکیں اور اس علم کے ذریعے گزشتہ زمانے کی معاشرت ، اخلاق ، تمدن وغیرہ سے سیر حاصل واقفیت ہو سکے۔
تاریخ کی ایک تعریف یوں بھی بیان کی گئی ہے ۔۔۔۔
انسانوں کے یکجا ہو کر رہنے کو ، تمدن اور اس انسانی مجمع کو ، مدینہ (شہر / ملک / مقام) اور ان مختلف حالتوں کو جو طبعاً اس کو عارض ہوں ، واقعاتِ تاریخ اور پچھلوں کو پہلوں سے سن کر ان واقعات کو اکٹھا کرنے اور اپنے سے پیچھے آنے والوں کی عبرت اور نصیحت کے لیے بطور نمونہ چھوڑ جانے کو ۔۔۔۔ "تاریخ" کہتے ہیں !
تاریخ کی ایک مزید تعریف یوں بھی ہے ۔۔۔۔
تاخیر کے جزو آخر کو مقلوب (الٹا) کر کے لفظ "تاریخ" بنایا گیا ہے۔
اور تاخیر کے معنی ہیں : اولین وقت کو آخرین وقت کے ساتھ نسبت دینا۔ مثلاً یہ بتانا کہ فلاں مذہب یا فلاں سلطنت یا فلاں معرکہ فلاں وقت میں ظاہر ہوا تھا۔ جو واقعات خاص اس وقت میں ظہور پذیر ہوئے ، ان سب کو معلوم کرنے کا مبداء یہی وقت ہوتا ہے۔
مختصراً "تاریخ" کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ ۔۔۔۔
جو حالات و اخبار ، بقید وقت لکھے جاتے ہیں ان کو "تاریخ" کہتے ہیں !!