جلو تفریحی پارک۔لاہور

2018 ,فروری 17



لندن جیسے گنجان آباد شہر میں پارکوں کا رقبہ 90فیصد ویانا میں 250او ر واشنگٹن میں 1500فیصد مربع فٹ فی کس کے حساب سے مہیا کیا گیا ہے۔
پاکستان کے لوگ صحت اور تندرستی کے لیے کھلی ہوا کے ساتھ پرانے وقتوں سے بڑی عقیدت رکھتے ہیں اس قسم کا ماحول دیہاتوں میں از خود میسر ہے اور ہماری قومی تندرستی کا موجب ہے اس کے برعکس ہمارے شہروں میں شروع سے کھلی جگہ بہت کم دستیاب ہے۔
لاہور پاکستان کے بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے کراچی کے بعد ملک کا دوسرا بڑا شہر لاہور ہی ہے کچھ عرصے سے یہ شہر چاروں طرف تیزی سے پھیل رہا ہے اور آبادی کے مقابلے میں اسکے تفریحی پارک کم محسوس ہو رہے ہیں شالا مار باغ، شاہدرہ، جناح باغ اور ناصر باغ جیسے پارک لاہور کو ورثے میں ملے۔لاہور کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر پنجاب کے سابق گورنر لیفٹیننٹ جنرل سوار خان نے موجودہ ریس کورس کو پارک بنانے کے احکامات جاری کیے۔


لاہور کے قریب موضع جلو سے ملحق نہر اور جنگل میں محکمہ جنگلات نے شکار اور پبلک کے لیے ایک اور پارک بھی قائم کیا گیا ہے جو نہایت قابل دید ہے 1966ءمیں شہر لاہور میں تفریحی پارک کی کمی محسوس کرتے ہوئے لاہور کے نزدیک ایک تفریحی پارک بنانے کا منصوبہ سامنے آیا اور اس کے بعد جلو کے نزدیک ایک ذخیرہ اس مقصد کے لیے چنا گیا جہاں آج جلو تفریحی پارک کا کھلا چڑیا گھر موجود ہے۔
یہ تفریحی پارک یا کھلا چڑیا گھر ساڑھے چار سو ایکڑ زمین کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جو ریلوے سٹیشن سے زیادہ دور نہیں ہے لاہور کے سٹیشن سے ہر نصف گھنٹے کے بعد ایک ریل کا ر جلو کو روانہ ہوتی ہے جو تقریباً نصف گھنٹے کے بعد منزل پر پہنچ جاتی ہے یہاں سے پکی اینٹوں کی ایک سڑک سیدھی پارک کے بڑے دروازے تک جاتی ہے اگر ریل گاڑی کی بجائے سڑک کے راستے اس پارک کی طرف چلیں تو یہ فاصلہ تقریباً سترہ میل ہے لاہور واہگہ روڈ یا جی روڈ پر جاتے ہوئے باٹا پور سے آگے مشہور نہر بی آر بی سے آگے دائیں طرف جلو موڑ کے بڑے بازار سے گذر کر ایک کچی سڑک جلو سٹیشن کے پھاٹک کو پار کرکے پکی اینٹوں کی مذکورہ سڑک پر پہنچ جاتے ہیں اس تفریحی پارک میں حکومت نے 1978ءمیں سیر و تفریح کے لیے آنے والوں کی خاطر بعض تفریحی سہولتوں کا انتظام کیا جن میں سے ایک پارک ایک چڑیا گھر اور جھیل شامل ہیں۔


بڑے دروازے سے داخل ہوتے ہی چند گز کے فاصلے پر بائیں طرف گھاس کے سبز قعطوں میں ایک پارک ہے جس کے درمیان ایک خوبصورت پکی سڑک فوارے تک جاتی ہے درمیانی کیاریوں کے ساتھ ساتھ مناسب جگہوں پر خوب صورت پھول دار پودوں سے گھاس کے قعطوں کی خوبصورتی اور بھی بڑ ھ گئی ہے یہ جگہ کنبوں اور دوستوں کی پارٹیوں کے پکنک منانے کے لیے بہت مناسب ہے اس بڑے پارک کے ایک طرف کونے میں ایک چھوٹا سا بچوں کا پارک ہے جس میں بچوں کی دلچسپی کی چیزیں مثلاً جھولے وغیرہ موجود ہیں پارک کے اردگرد خوبصورت درخت اور جھاڑیاں ہیں۔
اس جگہ ایک کیفے ٹیریا بھی ہے جہاں کھانے پینے کی چیزیں میسر ہیں یہاں ایک چھوٹا سا عجائب گھر اور ایک گفٹ شاپ بھی ہے جہاں پاکستان کی لکڑی کی یعنی نادر و نایاب اشیاءملتی ہیں ایک مچھلی گھر اور حنوط شدہ جانوروں کے لیے ایک میوزیم بھی قائم ہے۔


گھاس کے قعطوں کے بالکل سامنے ایک چھوٹا سا چڑیا گھر ہے جو اس پارک کا ایک ضروری حصہ ہے اس چڑیا گھر میں پاکستان کے کچھ پرندے اور جانور رکھے گئے ہیں ان میں بعض جانور اور پرندے غیر ممالک نے تحفتاً خصوصاً اس پارک کے لیے دیئے ہیں جو بچوں کے لیے خاص طور پر دلچسپی کا باعث ہیں جانوروں میں دو کوہانوں والا اونٹ طرح طرح کے ہرن کوریا کے تیتر اور آبی پرندے خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
اس پارک کا ایک اور ضروری مرکز مغرب کی طرف تقریباً ایک میل کے فاصلے پر واقع شاداب پارک ہے یہ ایک مصنوعی جھیل ہے اس کے گردو نواح طرح طرح کے پھولدار پودے گھاس کے قعطے اور میدان ہیں اس جھیل میں کشتیاں آنے والے کے لیے دلچسپی کا ذریعہ ہیں یہاں بھی بچوں کے لیے کھیلوں کی کچھ سہولتیں موجود ہیں۔
پارک میں دو شعبے نباتات سے اور تین حیوانات سے تعلق رکھتے ہیں نباتات سے تعلق رکھنے والے شعبے کی دو شاخیں ہیں ایک شاخ درختوں کی تحقیق سے متعلق ہے یہ تفریح کے ساتھ ساتھ تعلیم کی حامل بھی ہے دوسری شاخ پارک اس حصے سے وابستہ ہے جو صرف تفریحی کردار کا عکاس ہے اس میں گھاس کے پلاٹ، روشیں، سایہ دار چھڑیوں کے نیچے نشتیں تالاب و فوراہ گلاب کے تختے مشروب و تحائف کی دکانیں جھیل کشتی رانی جنگلات و شکار کے متعلق ایک عجائب گھر بچوں کے لیے پنگھوڑے جھولے و سلائیڈ وغیرہ شامل ہیں۔


حیوانات سے تعلق رکھنے والے شعبے کی تین شاخیں ہیں ایک شاخ پارک سے منسلک ہے جس میں زیادہ تر جانور مشاہدے اور تفریح کے لیے یہاں لاکر رکھے گئے ہیں جہاں تک ممکن ہے ان کی افزائش بھی اس پارک کے اندر ہوتی ہے۔کوشش کی گئی ہے کہ بڑے بڑ۔ جالی دار پنجروں میں انہیں اس طرح رکھا جائے کہ قدرتی ماحول مہیا ہوسکے۔
پرندوں کی کافی اقسام تدریس اور تفریح کے لیے پارک میں موجود ہیں۔ مختلف اقسام کے آبی پرندے منیا بھٹ، تیتر چکور تلور بلبل، جنگلی کونج، چینی مرغیاں کبوتر، فاختہ، تیتر اور سرخاب جیسے ضرب المثل پرندے یہاں موجود ہیں چنکارا ہرن کے بیس سے زائد بچے نسل کشی کے لیے لائے گئے ہیں پارک میں نہایت خوبصورت مور کافی تعداد میں رکھے گئے ہیں ان کا رقص دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے بطخوں مرغابیوں اور مختلف اقسام کی مرغیوں نے انڈے دے رکھے ہیں جن سے ان کی افزائش نسل مطلوب ہے ان پرندوں میں کوریا کا چکور باعث دلچسپ ہے نر کے پر خوش نما اور رنگ دار ہوتے ہیں پولٹری کی طرح اس کی افزائش نسل ہے اور اس پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے حیوانات سے متعلق دوسرا شعبہ جانوروں اور پرندوں پر تحقیق او رافزائش سے متعلق ہے۔


پارک میں اسلحہ، کتے، سکوٹر، موٹر سائیکلیں لے جانا، پنجروں اور جانوروں کو چھیڑنا انہیں کھانے کی اشیا دینا پھول توڑنا گندگی پھیلانا اور راستوںکے علاوہ پھرنا سخت منع ہے۔ کیونکہ یہ خطرناک اور غیر قانونی ہے مختصر طور پر یہ سمجھ لیجئے کہ جلو کا یہ تفریحی پارک ممکن حد تک عام شہریوں کے لیے خاص دلچسپی اور توجہ کا باعث ہے اور عام لوگوں کی مدد سے اور مشوروں سے اس کو اور بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں