ایوانِ اقبال،لاہور

2018 ,فروری 2



لاہور میں شملہ پہاڑی سے اسمبلی ہال کی طرف جانے والی دو رویہ وسیع سڑک پر چلئے جائیں تو دائیں جانب ایک بلند و بالا عمارت سب سے منفرد نظر آتی ہے اس کا نام ایوان اقبال ہے سفید رنگ کی تین عدد سات منزلہ بلڈنگ تین بلاکوں پر مشتمل ہے جن میں ایڈمنسٹر ٹیو بلاک، لائبریری بلاک اور رینٹ ایبل بلاک شامل ہیں۔


ایوان اقبال میں سب سے اعلیٰ اور پرشکوہ حصہ کانفرنس ہال کا ہے جس کی تعمیر پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے۔ کانفرنس ہال میں 720افراد کے بیٹھنے کی گنجائش جبکہ گیلری میں 320افراد مزید بیٹھ سکتے ہیں اس ہال میں ایسانظام نصب ہے جو پانچ زبانوں میں تقریب کی تقاریر کا ترجمہ بیک وقت کر سکتا ہے ہال کی چھت گول ہے اور اس کو سہارا دینے کے لیے کوئی ستون نہیں۔ چھت پر روشنی کے لیے خوبصورتی سے 700کے قریب لائٹیں لگائی گئی ہیں۔ خیابان اقبال سے عمارت میں داخل ہوں تو سامنے صدر دروازہ نظر آتا ہے جو اپنی ساخت کے اعتبار سے جدید اور قدیم طرز تعمیر کا امتزاج ہے بلند دروازے سے اندر آئیں تو اس حصے کو لابی کہا جاتا ہے اس کا چکنا اور شفاف فرش دیکھ کر سیاح حیران رہ جاتے ہیں یہیں سے ایک دروازہ کانفرنس روم کے اندر کھلتا ہے کانفرنس ہال کی چھت کے قریب علامہ اقبال کے کلام سے منتخب اشعار لکھے گئے ہیں جو نیچے بیٹھے ہوئے افراد آسانی سے پڑھ سکتے ہیں کانفرنس ہال میں ملکی اور عالمی سطح کی کانفرنس اور اجلاس ہوتے ہیں یہ ہال مکمل طور پر ائیرکنڈیشنڈ ہے اور اس میں داخل ہونے والے کو احساس ہوتا ہے کہ یہ عمارت واقعی شاعر مشرق کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنائی گئی ہے سٹیج کے پیچھے وی آئی پی دروازہ ہے جو کشمیر لنک روڈ پر کھلتا ہے۔


کانفرنس ہال کے اردگرد تین منزلہ اقبالیات کے ماہرین گیلری ہے جہاں بچوں کی دلچسپی کے لیے کلام اقبال کو تصویری شکل میں سجایا گیا ہے ملک کے نامور کارٹونسٹ نے بڑی مہارت اور کمال کے ساتھ اقبال کے شعروں کو تصویری شکل دی ہے اس سے ذرا آگے جائیں تو لابی کی نچلی منزل میں کمیٹی رومز بنے ہوئے ہیں ان کی تعمیر بھی عالمی معیار کے عین مطابق کی گئی ہے اس لابی میں آگے چل کر بائیں جانب تو وسیع بینکویٹ ہال کا دروازہ کھلتا ہے۔


اس میں عام طور پر اجلاس ہوتے ہیں اور اگر کھانے کا وقت ہو جائے تو یہاں سے کھانے کا بھی بندوبست کیا جاتا ہے مگر ساتھ بنے ہوئے کچن میں کھانا تیار کرنے کی اجازت نہیں باہر سے لایا ہوا کھانا گرم کرنے کا اہتمام ضرور کیا جاتا ہے۔
ایوان اقبال کی تعمیر میں اس بات کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے کہ عمارت دیکھنے میں کمرشل نہ لگے چنانچہ اس کے آگے اور پیچھے وسیع قطعہ زمین پر خوبصورت فوارے اور باغیچے بنائے گئے ہیں جنہیں سنکن گارڈن کہا جاتا ہے اقبال کے کلام میں آبشاروں، چشموں او رخوبصورت وادیوں کا خصوصی ذکر ملتا ہے ان کی عکاسی کے لیے یہ ہرے بھرے باغیچے بنائے گئے ہیں۔


ایجرٹن روڈ کی طرف کھلنے والا دروازہ اس بلاک کا ہے جو کرائے پر دیا جاتا ہے اس بلاک کو تعمیر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ایوان اقبال فنڈز کے حصول میں خود کفیل ہو جائے یہاں پر مختلف کمپنیوں نے اپنے دفاتر قائم کر رکھے ہیں۔
ایوان اقبال کے پچھلی طرف انڈر گراونڈ دو منزلہ کار پارکنگ بنائی گئی ہے اس پارکنگ کی تعمیر اصل منصوبے کا حصہ نہیں تھی لیکن ایوان کے اردگرد ہریالی قائم رکھنے کے لیے اس کی اوپری سطح پر گھاس کے قطعات ہیں جو عمارت کی خوبصورتی کو دوبالا کرتے ہیں۔ضروری تھا کہ گاڑیوں کی پارکنگ کا انتظام کہیں اور کیا جائے اس پارکنگ میں 150کاریں اور 250موٹر سائیکلیں کھڑے کرنے کی گنجائش موجود ہے۔


لائبریری بلاک کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایسی شاندار لائبریری قائم کی گئی ہے جن میں اقبالیات کے بارے میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد کتب موجود ہیں یہ لائبریری عوام کے لیے کھلتی ہے اور اس کی رکنیت کی کوئی فیس نہیں جو لوگ مطالعہ کے خواہش مند ہوں وہ یہاں آکر اپنے ذوق کی تسکین کر سکتے ہیں یہاں سے کتابیں باہر لے جانے کی اجازت نہیں البتہ فوٹو کاپی اور آڈیو کیسٹ کی سہولت یہیں فراہم کی جاتی ہے ۔ 1985ءمیں حکومت پنجاب نے ایوان اقبال کی تعمیر کے لیے 42کنال زمین وقف کی تھی ابتدا میں اس کی تعمیر پر لاگت کا اندازہ 37کروڑ روپے لگایا گیا تھا اور حقیقت میں اتنے ہی پیسے خرچ بھی کئے گئے گذشتہ پندرہ سالوں میں قائم ہونے والی ہر حکومت نے فنڈز کی فراہمی میں دیر نہیں کی تقریباً ساڑھے تین کروڑ روپیہ مخیر حضرات نے فراہم کیا ہے ایوان اقبال کی دیکھ بھال کا ٹھیکہ نیسپاک کو دیا گیا ہے جو بجلی، منٹینس اور دیگر امور کا ذمہ دار ہے سکولوں اور کالجوں کے طلباءیہاں آئیں اور اپنے عظیم قومی شاعر کی یاد میں تعمیر ہونے والے اس ایوان کو دیکھیں۔


ایوان اقبال کی مجموعی دیکھ بھال کا ذمہ دار ایڈمنسٹریٹر ہے جس کے ماتحت ایوان اقبال اپنے فرائض کی جانب رواں دواں ہے۔یہاں سیر کے لیے آنے والوں کی رہنمائی کے لیے ایک کتابچہ شائع کیا گیا ہے اس کے علاوہ ایک گائیڈ بھی یہاں تعینات ہے اقبال شناسی کے لیے فارسی کلاسوں کا باقاعدہ آاغاز کیا جارہا ہے۔ یہاں پر بجلی کے دوطرح کے انتظامات ہیں نارمل انتظام واپڈا کی بجلی سے کیا جاتا ہے جبکہ ہنگامی طور پر بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے پاور فل جنریٹر لگائے گئے ہیں ایوان میں نصب چار لفٹیں لگائی گئی ہے جو تینوں بلاکوں میں آنے جانے کے لیے سہولت مہیا کرتی ہیں۔
گراونڈ فلور پر ایک خوبصورت مسجد بنائی گئی ہے جس میں 300افراد نماز ادا کر سکتے ہیں ۔
ایوان کے لیے وقف 42کنال زمین میں صرف ایک چوتھائی حصے پر ایوان کی عمارت تعمیر کی گئی ہے باقی زمین آرائشی اور لینڈ سکیپ کے لیے استعمال کی گئی ہے۔ ایوان اقبال کی سیر کے خواہش مند لوگوں کو گروپ کی صورت میں یہاں آنا چاہیے اس بارے میں اپنے پروگرام سے ایک ہفتہ قبل ایوان اقبال سے رابطہ قائم کریں۔
ایوان صبح 8بجے سے سہ پہر تین بجے تک کھلا رہتا ہے ایوان کے کانفرنس ہال میں موسیقی اور رقص و سرور کی محفلوں کے علاوہ ہر قسم کی تقریبات منعقد ہو سکتی ہے یہاں داخلے کا کوئی ٹکٹ نہیں۔


اکرام الحق وڑائچ
روزنامہ جنگ ، لاہور
اپریل14 1999ئ

متعلقہ خبریں