ریس کورس پارک 88ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے یہ قطعہ زمین لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایل ڈی اے نے 1977-78میں یہاں پارک کے قیام کے لیے وقف کی تھی۔ جبکہ اس پر کام کا آغاز 1980-81ءکے عشرے میں شروع ہوا۔ پارک کے ترقیاتی کام اور اس کے مکمل ہونے پر پنجاب کے گورنر مرحوم لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام جیلانی خان نے 3اکتوبر 1985ءکو اس پارک کا باقاعدہ طور پر افتتاح کیا۔ ریس کورس پارک کا نقشہ جاپان کے ماہر نقشہ نویس پروفیسر کیمو کانڈو نے اپنی خصوصی کاوش اور ذاتی ہنر مندی کے ساتھ تیار کیا۔
اس پارک کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ لاہور میں نئے قائم ہونے والے پارکوں میں سے یہ اپنی نوعیت کا واحد پارک ہے کہ جو ہرا بھرا اور سر سبز و شاداب ہے اس میں 50فٹ اونچی پلاسٹر آف پیرس کی بنی ہوئی آبشار شائقین کو بہت محظوظ کرتی ہے۔
پاکستانی نقشے کی شکل میں بنی ہوئی جھیل، کشتیوں کی سہولت کے ساتھ یہاں موجود ہے۔اس پارک کی ایک اور نمایاں خصوصیت یہاں کے دلچسپ فوارے ہیں جو جدید ٹیکنالوجی اور ڈیزائن کے ساتھ یہاں نصب ہیں اور شام ڈھلنے کے بعد اپنی مختلف اشکال میں لوگوں کی توجہ کھینچتے ہیں ان فواروں کے پاس لوگوں کا بے پناہ ہجوم اکٹھا رہتا ہے۔ آبشار کے تھوڑے فاصلے پر بطخوں، موروں، رنگ برنگی چڑیوں، کبوتروں خرگوش اور کونجوں کے انتہائی نفیس گھونسلے بنائے گئے ہیں۔
اس پارک میں بے شمار ہرے بھرے درخت اور دلفریب رنگوں پر مشتمل پودوں اور گملوں میں لگے اور سجے ہوئے پھول بھی اس پارک کی شادابی کو چار چاند لگا رہے ہیں۔
بہت سے شائقین جو اکثر اس باغ کی سیر کو آتے رہتے ہیں نے اپنی عوامی رائے کا اظہار یوں کیا ہے کہ بچوں کے پارک پر مشتمل حصے کو اور زیادہ بہتر بنایا جائے، سائیکل ٹریک کا قیام عمل میں لایا جائے۔ مونو ریل ٹریک بچھایا جائے اور آبشار کو مزید بہتر اور صاف ستھرا رکھا جائے۔
جبکہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچرل اتھارٹی، ریس کورس پارک کو اور زیادہ بہتر اور اچھا کرنے کے لیے بے شمار منصوبوں پر کام کر رہی ہے جن میں جمنیزیم کا قیام و تعمیر، مطالعہ گاہ، مرد و خواتین کے لیے فٹنس سینٹر کی تعمیر، جوگنگ ٹریک کی بہتری، ریسٹورنٹ کا قیام، جیل روڈ کا منصوبہ، کرکٹ گراونڈ کا قیام، فواروں، فلڈلائٹ اور روشینوں کی تنصیبات وغیرہ شامل ہیں ریس کورس پارک کی ایک اور نمایاں اور دلچسپ خصوصیت یہاں پر منعقد ہونے والا رنگا رنگ جشن بہاراں ہے جو گذشتہ دس سال سے جاری ہے اور اس میں ہر سال بیش قیمت اور منفرد کمالات دکھائے اور بیسیوں سٹالز لگائے جاتے ہیں اس میلے میں پنجاب کی ثقافت کی جھلک واضح طور پر دکھائی دیتی ہے جشن بہاراں کو دیکھنے کے لیے لوگ بہت دور دور سے آتے ہیں۔