دنیا کے7 امیر ترین لوگ جنہوں نے چند لمحوں میں اپنا سب کچھ گنوا دیا

2018 ,ستمبر 18



لاہور(مہرماہ رپورٹ): دنیا کی امیر ترین ہستیاں ، جنہوں نے چند لمحوں میں اپنا سب کچھ گنوا دیا اور اب یہ قرضے میں ڈوب چکی ہیں اور جیل کی ہوا کھا رہی ہیں

نمبر7:

ٓAlberto Villar

امریکی بزنس مین ہے۔یہ لوگوں کے کاروبار میں پیسے لگا کر اپنے حصے کا منافع لیا کرتا تھا۔ ایک وقت تھا جب اس کی دولت کی مالیت تقریبا ایک ارب ڈالرز تھی۔ یعنی تقریبا 5ارب پاکستانی روپے۔ یہ شخص امریکہ کے امیر ترین لوگوں میں آتا تھا۔ لیکن پھر وہ ہوا جو اس نے سوچا تک نہ تھا۔2008میں البرٹو ویلا ر پر منی لانڈرنگ کا الزام ثابت ہو گیا ۔اس کے علاوہ اس پر فراڈ کرنے کے بھی کئی الزامات ثابت ہوئے۔ البرٹو ویلار آرٹ کا بہت شوقین تھا۔ یہ مختلف قسم کی آرٹ کمپنیز کو پیسے ڈونیٹ کیا کرتا تھا ۔ لیکن پھر بعد میں پتہ چلا یہ فراڈ والا کالا دھن تھا جو یہ دونیٹ کر دیا کرتا تھا۔5فروری2010کو البرٹوویلارکو9سال کی جیل ہو گئی۔ اس نے اپیل بھی کی لیکن اپیل کرنے کے بعد عدالت نے اس کی سزا میں ایک سال کا اضافہ کر دیا ۔ اس کی ساری دولت حکومت نے قبضے میں لے لی ۔ اس وقت یہ شخص اپنی 10سال کی سزا کاٹ رہا ہے۔

نمبر6:

Sean Quinn

ایک آئرش بزنس مین ہے۔ شان کا تعلق آرئن سے تھا ۔2008میں شان آرئن کا سب سے امیر ترین آدمی بن گیا۔ اس کی دولت کی مالیت 6ارب ڈالرز تھی۔ یعنی تقریباساڑھے 6سو ارب روپے ۔ لیکن آپ کو جان کر حیرت ہو گی کہ آرئن کا مایر ترین آدمی بننے کے صرف4سال بعد یعنی2012میں یہ بینک کرپٹ ہو گیا ۔ یعنی اس کے پاس سب کچھ ختم ہو گیا ۔یہ کیو گروپ نامی کمپنی کا مالک تھا۔ اس کی کمپنی کی تباہی کی کئی وجوہات تھیں۔ بے شمار کورٹ کیسیز میں ہار جانا، اس کی انشورنس کمپنی کے فراڈ کا پکڑے جانا، اور ایسی کئی اور وجوہات۔ 16جنوری2012کو شان کے پاس سب کچھ ختم ہو گیا اوریہ بینک کرپٹ ہو گیا۔ شان کو 9ہفتے جیل میں گزارنے پڑے۔

نمبر5:

Eika Batista

ایک برازیلین بزنس مین جو آج سے تقریبا5سال پہلے تک دنیا کاسات واں امیر ترین آدمی تھا۔ یہ برازیل کی تیل، گیس اور مائننگ کی انڈسٹریز کا سب سے بڑا نام سمجھا جاتا تھا۔ ویسے تو یہ ابھی بھی اپنی کمپنی کا مالک ہے لیکن اس شخص نے صرف ایک سال میں اپنی پچانوے فیصد دولت گنوا دی ۔2012میں بٹسٹا کی دولت کی مالیت 30ارب ڈالر تھی۔ یعنی3ہزار ارب روپے۔ بلکہ اس سے بھی زیادہ۔لیکن ایک سال میں یہ کم ہو کر دوسو ملین ڈالرزہو گئی یعنی 20ارب روپے۔اس نے بارہ مہینوں میں2ہزار 9سو80ارب روپے گنوا دیے۔ بٹسٹا نے نہ تو کوئی فراڈ کیا تھا اور نہ ہی کوئی قانون توڑا تھا۔ اس کے نقصان کی اصلی وجہ برازیل کی مائننگ انڈسٹری کا تباہ ہونا تھا۔ اس کے علاوہ اس کے کئے اپنے فیصلے بھی اس کے نقصان کی وجہ بنے اور اس شخص نے اپنی پچانوے فیصد دولت صرف بارہ مہینوں میں گنوا دی۔

نمبر4:

Bjorgolfur

نامی بزنس مین آئس لینڈ سے تعلق رکھتا تھا ۔ ایک وقت تھا جب یہ آئس لینڈ کا دوسرا امیر ترین آدمی تھا۔ جبکہ پہلا امیر ترین آدمی اس کا اپنا بیٹا تھا ۔ اس کی دولت کی مالیت ایک ارب ڈالرز سے بھی کئی زیادہ تھی۔یعنی ایک سو ارب روپے سے بھی زیادہ۔ یہ انگلش فٹ بال کلب کا مالک بھی تھا۔ 2009میں مشہور میگزین فوربیس میں اسے دنیا کے ہزار امیر ترین آدمیوں میں شامل کیا لیکن اسی سال کے آخر میں اسی میگزین نے اس کی دولت زیرو فیصد بتائی۔ایک سال میں اس نے اپنا سب کچھ گنوا دیا تھا۔ اس کی وجہ آئس لینڈ کی فائنینشل کرائسس اور اس شخص کا غیر قانونی کاموں میں شامل ہونا تھا ۔ نہ صرف بجورگولفر خود بلکہ اس کا بیٹا بھی تباہ ہو گیا ۔ اس کے فراڈ کرنے پر اسے ایک سال جیل کی ہوابھی کھانی پڑی۔جولائی2009میںبجورگولفر اور اس کا بیٹا بینک کرپٹ بھی ہوگئے۔ اس وقت ان دونوں پر تقریبا 500ارب روپے کا قرضہ ہے۔

نمبر3:

Andrew Jack Whitteker

نامی شخص کوئی بزنس مین نہیں تھا بلکہ یہ وہ آدمی تھا جس نے تاریخ کی سب سے بڑی لاٹری جیتی تھی۔2002میں 55سالہ اینڈو نے تین سو پندرہ ملین ڈالرز کی لاٹری جیتی ۔ یہ تب تک دنیا کی سب سے بڑی جیتی گئی لاٹری تھی۔ تین سو پندرہ ملین ڈالرز تقریبا32ارب پورے بنتے ہیں۔ اس شخص نے لاٹری جیتنے کے بعد کافی جگہ ڈونیشن کیں۔ یہاں تک کہ جس سٹور سے اس نے لاٹری ٹلٹ جیتا تھا اس سٹور پر اس وقت کام کرنے والی عورت کو اس نے نیا گھر، نئی گاڑی اور پیسے بھی دیئے۔ لیکن اتنے اچھے کام کرنے کے بعد اس پر آہستہ آہستہ دولت کا نشہ چڑھنے لگا۔ یہ دن بھر شراب کے نشے میں دھت رہنے لگا۔ یہ روزانہ بھاری رقم جوئے میں ہار جاتا تھا ۔ ایک بار تو چور اس کی گاڑی میں سے دو لاکھ ڈالرزکیش اٹھا کر لے گئے۔ اس کی پوتی اور اس کا بوائے فرینڈ اسی کے گھر میں ڈرگس کے آور ڈوز کی وجہ سے مر گئے۔ اس کی بیٹی بھی مر گئی۔4سال کے اندر اس شخص نے اپنی ساری دولت لٹا دی۔ اس وقت اس نے ایک رپورٹر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کاش مین وہ لاٹری کا ٹکٹ پھاڑ دیتا۔

نمبر2:

Cullin Devis،

جس کا تعلق امریکہ سے ہے۔ ایک وقت تھا یہ امریکہ کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتا تھا۔اس نے بھی اپنے اربوں روپوںکی جائیداد کچھ ہی عرصے میں گنوا دی۔ ڈیوائس نے ساری دولت اپنے خاندانی بزنس سے وراثت میں حاصل کی تھی۔کہا جاتا ہے کہ یہ وہ امیر ترین شخص بھی ہے جس پر قتل کا الزام لگا۔ کیولن ڈیوائس کی فیملی ایک بہت بڑی زمین کی مالک تھی جہاں سے تیل نکلا کرتا تھا ۔ یہ اُس دور میں ڈھائی سو ملین ڈالرز کا مالک تھا۔یہ زمین اسے وراثت میں مل گئی تھی لیکن اس کے اپنے کچھ غلط فیصلوں کی وجہ سے اس وقت امریکہ کے فائنینشنل حالات اچھے نہ ہونے کی وجہ سے یہ آدمی اپنا سب کچھ گنوا بیٹھا۔ ڈیوائس اپنے غصے کی وجہ سے کافی مشہور تھا۔1976ءمیں اس کی بیوی نے اس سے طلاق لینے کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا اور اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ایک علیحدہ گھر میں رہنے لگی ۔ لیکن کچھ عرصے بعد ہی کسی نے ان کے گھر میں گھس کر ان دونوں پر گولیوں سے حملہ کر دیا ۔ ڈیوائس کی ایکس بیوی جس نے اس سے طلاق ہو چکی تھی ۔ اس حملے میں بچ گئی لیکن اس کا بوائے فرینڈ مارا گیا۔ اس کے بعد اس کی ایکس بیوی سے ڈیوائس پر الزام لگاےا کہ ان پر حملہ کرنے والا شخص ڈیوائس خود تھا اور اس نے ووگ پہنی ہوئی تھی لیکن کورٹ میں یہ الزام ثابت نہیں ہو سکا۔ یہ کیس ایک لمبے عرصے تک چلا۔ اس شخص نے1986ءمیں بینک کرپٹ ہونے کا اعلان کر دیا۔ یعنی اس کے پاس کچھ پیسے نہیں بچے تھے اس وقت یہ شخص دوسو تیس ملین ڈالرز کے قرضے میں تھا۔

نمبر1:

Allan Stanford

ایک امریکی بزنس مین تھا۔ کبھی کھرب پتی ہونے والا شخص اس وقت جیل میں ایک سو دس سال کی سزا کاٹ رہا ہے۔ یہ آدمی سٹنیفورڈ فائنینشل گروپ اورسٹنیفورڈ انٹرنیشنل بینک کا مالک تھا ۔ اس کے علاوہ اس نے کرکٹ میں کافی انویسٹ کیا تھا۔ویسٹ انڈیز میں شروع ہونے والی ٹی-20کرکٹ لیگ دراصل اسی آدمی نے شروع کی تھی ۔ اس کو اس وقت سٹنیفورڈ20-20ٹورنامنٹ کہا جاتا تھا۔ اس نے اینٹیگا میں اپنا ایک کرکٹ گراﺅنڈ بھی بنایا تھا۔ اس نے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے ساتھ مل کر نئی سپانسر شپ کی تھی لیکن سزا ملنے کے بعد دونوں کرکٹ بورڈ نے اس کے ساتھ اپنا تعلق ختم کر لیا تھا۔ایلن سٹنیفورڈ کئی جرائم میں ملوث پایاگیا تھا۔ جیساکہ منی لانڈرنگ، فراڈ، رشوت دینا اور سب سے بھر کر پونزی سکیم چلانا۔پونزی سکیم میں لوگوں سے پہلے پیسے لیے جاتے ہیں اور ان کوڈبل کرنے کا وعدہ کیا جاتا ہے۔ پونزی سکیم میں پرانے لوگوں سے ملنے والے پیسوں کوہی نئے لوگوں کودے دیا جاتا اور اس طرح کچھ ماہ یہ سرکل چلتا رہتا ہے لیکن اس کے بعد پیسے ڈبل کرنے والا سب کے پیسے لر کر بھاگ جاتا ہے۔باہر کے ممالک میں اس فراڈ کی انتہائی سخت سزا دی جاتی ہے۔ 17فروری2009کو اس کی کمپنی کے آفس پر چھاپہ مارا گیا۔ اسی رات اس نے پرائیوٹ جیٹ کرایے پر لے کر امریکہ سے فرار ہونے کی کوشش بھی کی لیکن اس آدمی کی قسمت ، وہ کپنی کریڈیٹ کارڈ نہیں لیتی تھی اور یہ کریڈیٹ کارڈ سے ہی پیسے دے سکتا تھا۔ اس طرح اس کو پرائیویٹ جیٹ نہیں مل سکا۔16جون2009کو اسے باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا۔ اس پر 3سال تک کیس چلا۔اس پرپونزی سکیم کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کا الزام لگا۔ اس کے علاوہ منی لانڈرنگ اور فراڈ کے الزام بھی لگے۔24جون2012کو ایلن سٹنیفورڈ کو 110سال قید کی سزا سنائی گئی یعنی یہ کبھی جیل سے باہر نہیں آ سکے گا۔ اس کی ساری دولت قبضے میں لے لی گئی۔ ایلن سٹنیفورڈ آج بھی اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو نہیں مانتا۔ لیکن110سال قید کی سزا کے بعد یہ اب جیل سے کبھی باہر نہیں نکل سکے گا۔

متعلقہ خبریں