نیلسن منڈیلا ایک سچا رہنماء

لاہور(مہرماہ رپورٹ): بی بی سی نے 1999ءمیں نیلسن مینڈیلا کا انٹرویو کیا‘اینکرنے انٹرویو کے دوران نیلسن مینڈیلا سے پوچھا ‘ آپ کے خیال میں سیاستدان اور لیڈر میں کیا فرق ہوتا ہے؟نیلسن مینڈیلا نے مسکراتے ہوئے جوا ب دیا‘ سیاستدان اگلے الیکشن کا سوچتا ہے اور لیڈر اگلی ”نسل “ کا۔ اینکر نے اگلا سوال پوچھا‘ آپ کے خیال غربت کو ختم کرنے کا آسان ترین فارمولا کیا ہے؟ نیلسن مینڈیلا کے چہرے پر پھیلی مسکراہٹ گہری گئی‘ نیلسن مینڈیلا تھوڑی دیر خاموش رہے اور پھر بولے‘ غربت کو ختم کرنے کا سب سے آسان اور موثر طریقہ ایک ہی ہے اور وہ ہے سستا اور فوری انصاف۔ نیلسن مینڈلا کا کہنا تھا‘ غربت کبھی بھی خیرات سے ختم نہیں کی جا سکتی ‘ اس میں تھوڑی بہت کمی ضرور ہو گی لیکن اگر آپ چاہتے ہیں کہ معاشرے سے یہ ہمیشہ سے یہ ہمیشہ کےلئے ختم ہو جائے تو پھر آپ کو انصاف کو لاگو کرنا ہوگا‘ چھوٹے بڑے اور طاقتور کمزور کی تمیز کئے بغیر آپ کو انصاف پوری طاقت کے ساتھ لاگو کرنا ہوگا۔سقراط کے نزدیک کامیابی کا راز کیا ہے ۔یہ بھی پڑھیے ۔۔ایک دفعہ ایک آدمی سقراط کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ مجھے کامیابی کا راز بتائیں۔ سقراط نے اس کو کہا کہ میرے ساتھ ندی کے کنارے چلو۔ دونوں جب ندی کے پاس پہنچے تو سقراط نے اسے بولا کہ میرے ساتھ اس ندی میں اتر جاؤ۔وہ شخص تھوڑا ہچکچایا لیکن اس کے ساتھ ندی کے اندر چلتا گیا۔ جب وہ اتنا آگے بڑھ گئے کہ ندی کا پانی ان کی گردن تک پہنچنے لگا تو سقراط نے اسے رکنے کا اشارہ کیا۔
وہ آدمی جیسے ہی رکا سقراط نے اسے جکڑ لیا اور پوری طاقت کے ساتھ اس کو پانی میں غوطا دیا۔ وہ آدمی خود کو چھڑانے کی کوشش کرنے لگا۔سقراط ایک بہت قوی انسان تھا اس نے تھوڑا سا زور اور لگایا اور وہ آدمی پانی میں ڈوبا رہا۔جب تھوڑا وقت گزر گیا اور وہ گیا اور وہ آدمی نیلا پڑنے لگا تو سقراط نے اسے کھینچ کر پانی سے باہر نکال لیا۔ اس نے باہر نکلتے ہی بہت لمبی اور گہری سانس لی اور خود کو سنبھالنے لگا۔جب وہ قدرے سنبھل گیا تو سقراط نے اس سے پوچھا کہ جب تم پانی کے اندر تھے تو تمہیں سب سے زیادہ شدت سے کیا چیز چاہیے تھی؟ وہ شخص بولا کہ ہوا۔مجھے ہوا چاہیے تھی۔ سقراط نے اسے بولا کہ تمہیں اتنی شدت سے ہوا درکار تھی تو تمہیں وہ مل گئی۔ کامیابی کا راز صرف یہ ہے کہ کسی بھی چیز کو شدت سے چاہو۔ جب تمہیں کامیابی اتنی شدت سے درکار ہو گی جتنی تمہیں ہوا چاہیے تھی تو کامیابی تمہارا مقدر بن جائے گی۔ انسان جب کسی بھی چیز کو اتنی لگن اور سچے دل سے مانگے کہ اس کے لیے اسے آگ لگی ہوئی ہو تو وہ اپنا ہدف پا لیتا ہے۔
نپولین ہل نے ایک بار بڑی حکمت کی بات بولی تھی کہ جو ایک انسان کا دماغ سمجھ لے اور اس پر پختہ یقین کر لے۔۔۔اس چیز کو وہ با آسانی حاسل کر سکتا ہے۔ آپ کی کامیابی کی پہلی سیڑھی کسی شے کو اتنی شدت سے چاہنا ہے کہ اس کے لیے آپ کے دل میں بھڑکتی ہوئی خواہش ہو۔ جیسے ایک چھوٹی سی آگ پور ے ماحول کو تپش فراہم نہیں کر سکتی بالکل اسی طرح کسی شے کی ناقص خواہش سے اس کو کبھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ حاصل سبق یہ ہے کہ انسان کی کامیابی کا راز سقراط کے مطابق اس کو پانے کی اتنی شدید تمنا ہے کہ آپ کو لگے کہ اس کے بغیر آپ جی نہیں سکتے۔جب آپ پورے دل سے کچھ بھی لینا چاہتے ہو تو آپ اس کو لے کر ہی دم لیتے ہو۔اپنے اندر پختہ ارادیت پیدا کریں اور پہچاننے کی کوشش کریں کہ آپ کو کیا شے خوشی دیتی ہے۔ پھر اس کے پیچھے پڑ جائیں اور چاہے جتنی بھی ناکامیاں دیکھنی پڑیں اس کا تعقب کرنا مت چھوڑیں۔ سقراط اپنے دور کا بہت پہنچا ہوا فلسفی تھا اور اس کی سنہری باتیں آج بھی لوگوں کو روشنی دکھاتی ہیں۔اگر وہ یہ کہتا ہے تو اس کی بات کو معمولی مت سمجھیں۔ یہ تو ہم ہمیشہ سے سنتے آئے ہیں کہ جب تہہ دل سے کسی چیز کو مانگو تو ساری کائنات اسے تم تک پہنچانے میں جت جاتی ہے۔