2018 ,اگست 7
اوٹاوا(مانیٹرنگ رپورٹ) مغربی ممالک انسانی حقوق کے معاملے میں خاصے حساس واقع ہوئے ہیں لیکن کینیڈا کو انسانی حقوق کا علم بلند کرنا مہنگا پڑ گیا ہے۔ سعودی عرب میں انسانی حقوق کارکنوں، خصوصاً خاتون کارکن ثمر بداوی، کی گرفتاری پر کینیڈین حکومت نے تشویش کا اظہار کیا تو سعودی عرب سخت برہم ہو گیا اور اس کے ساتھ تمام تعلقات ہی منقطع کر دئیے ہیں۔ سعودی عرب نے کینیڈا سے اظہار ناراضی کرتے ہوئے اپنے سفیر کو کینیڈا سے واپس بلا لیا ہے اور کینیڈا کے سفیر کو حکم جاری کر دیا ہے کہ وہ 24 گھنٹے میں مملکت سے نکل جائے۔
سفارتی تعلقات کی طرح تجارتی تعلقات بھی منقطع کئے جا رہے ہیں اور حتٰی کہ کینیڈا میں زیر تعلیم ہزاروں سعودی طلباء کو بھی دیگر ممالک منتقل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دریں اثناء مبینہ طور پر سعودی حکام سے منسلک ایک ٹویٹر اکاؤنٹ سے کی گئی دھمکی آمیز ٹویٹ نے عالمی سطح پر ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ اس ٹویٹ میں دکھائی گئی تصویر میں ایک مسافر طیارہ ٹورنٹو کے سی این ٹاور کی جانب بڑھتا دکھائی دیتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے امریکا کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر دہشت گردی کا حملہ کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ لکھا ہے ’’ دوسروں کے معاملات میں ٹانگ اڑانا‘‘ اور ساتھ ایک عربی کہاوت کا انگریزی ترجمہ بھی لکھا گیا ہے جو کہ یوں ہے ’’ جو بھی غیر متعلقہ جگہوں میں جھانکتا ہے اسے ناخوش کرنے والی چیزیں ہی ملتی ہیں۔‘‘
اس ٹویٹر اکاؤنٹ کے followersکی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے زائد ہے اور سوشل میڈیا پر تحقیق کرنے کچھ ماہرین نے دعوٰی کیا ہے کہ اس اکاؤنٹ کا تعلق سعودی حکام سے ہے۔ ’’اسرائیلی فورم فار ریجنل تھنکنگ‘‘ کی ریسرچ فیلو الیزبتھ سرکوف کا کہنا تھا کہ یہ ایک پروپیگنڈا اکاؤنٹ ہے جس پر کی گئی متنازع ٹویٹ اب ڈیلیٹ کی جا چکی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ غالباً یہ اکاؤنٹ چلانے والوں کو احساس ہو گیا کہ 9/11دہشتگردی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کسی ملک کو دھمکی دینا مناسب نہیں۔ یاد رہے کہ ٹورنٹو کا سی این ٹاور کینیڈا کے مشہور ترین اور دنیا بھر میں پہچانے جانے والے مقامات میں سے ایک ہے۔ اس ٹاور کی بلندی 1814فٹ ہے۔ اس میں پانچ سو سے زائد افراد کام کرتے ہیں جبکہ سالانہ 15لاکھ سے زائد سیاح اسے دیکھنے آتے ہیں۔