مقبوضہ کشمیر کی تاریخ میں بھارتی فوج پر سب سے بڑا حملہ۔۔۔۔ بھارتی فوجیوں کی لاشوں کے ڈھیر لگ گئے

2019 ,فروری 14



سری نگر ( مانیٹرنگ ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر میں خوفناک خود کش دھماکے میں 42 بھارتی فوجی ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں ، حملے کی ذمہ داری مقبوضہ کشمیر کی جہادی تنظیم جیش محمد نے قبول کر لی ہے ، گذشتہ 20 سالوں میں سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ضلع پلوامہ کے علاقے اوانتی پورہ میں جموں سے سری نگر جانے والےسی آر پی ایف کے قافلے میں70 سے زیادہ گاڑیاں گذر رہی تھیں کہ اچانک خود کش دھماکہ ہو گیا ، قافلے میں 2500 اہلکار شامل تھے ، دھماکے سے فوجیوں کو لے جانے والی تین بسیں مکمل تباہ ہو گئیں اور ہر طرف تباہی پھیل گئی ، خود کش دھماکے کے ساتھ ہی مجاہدین کی طرف سے قابض سیکیورٹی فورسز پر گرینیڈ بھی پھینکے گئے اور فائرنگ بھی کی گئی تھی ، بھارتی سیکیورٹی فورسز کا یہ قافلہ چھٹیاں ختم ہونے پر واپس ڈیوٹی پر جا رہا تھا ، کہ راستے میں ہی اس سیکیورٹی قافلے پر قیامت ٹوٹ پڑی ، خود کش دھماکے سے پہلے مجاہدین نے سیکیورٹی اہلکاروں کی ایک گاڑی کو نشانہ بناتے ہوئے تابڑ توڑ فائرنگ کردی اور تھوڑی ہی دیر بعد خود کش دھماکہ ہو گیا ، زخمی سیکیورٹی فورسز اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے ، جبکہ قابض بھارتی فوج کی مزید نفری نے پورے علاقے کو کارڈن آف کرتے ہوئے تلاشی کا عمل بھی شروع کر دیا ہے تاہم اب بھی وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں ۔دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جنگ لڑنے والی مجاہدین کی بڑی تنظیم ’’جیش محمد ‘‘ نے بھارتی سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے تباہ کن حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے ۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ستمبر 2016 کے بعد بھارتی فورسز پر یہ سب سے زیادہ جان لیوا حملہ ہے ، ستمبر 2016 میں بھارتی فوج کے اُڑی کیمپ پر مسلح حریت پسندوں کے علی الصبح کیے گئے حملے میں 19 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے ، بھارت کے تقریباً 5 لاکھ فوجی کشمیر کے خطے میں تعینات ہیں ، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے اور جہاں 1947 میں برطانوی سامراج کے خاتمے کے بعد بدامنی پائی جاتی ہے ، کشمیری عوام 1989 سے اپنی آزادی یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں ، نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر آزادی کی اس لڑائی کو ایندھن فراہم کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے ، جس میں اب تک ہزاروں معصوم شہری جاں بحق ہوچکے ہیں ، پاکستان اس الزام کی سختی سے تردید کرتا آیا ہے اور اس کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی صرف سفارتی سطح پر حمایت کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں