ایرانی حکومت بڑی مشکل میں پھنس گئی

2018 ,مارچ 13



تہران (مانیترنگ ڈیسک): ایران میں ولایت فقیہ کے نظام پرمشتمل حکومت کی جانب سے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے احتجاج کرنےوالے پرامن مظاہرین پرریاستی تشدد کی وسیع پیمانے پر مذمت جاری ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی انقلاب آیت اللہ خمینی کے پوتے حسن خمینی نے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پرشدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پرآنے والوں کے خلاف ریاستی تشدد کرکے ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے۔فارسی اخبار ’آرمان‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں حسن خمینی کا کہنا تھا کہ حکومت کو تشدد کا راستہ ہرصورت میں ترک کرنا ہوگا ورنہ طاقت کے استعمال کی پالیسی سے حکومت کا دھڑن تختہ ہوسکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں حسن خمینی نے کہا کہ حالیہ عرصے کے دوران معاشی استحصال کے خلاف عوام کے سڑکوں پر آنے سے ظاہر ہوتا ہے عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرکے غلط راستہ چنا ہے۔ عوامی مطالبات کو نظرانداز کرکے احتجاجیوں کے خلاف طاقت کا استعمال حکومت کا دھڑن تختہ کرسکتا ہے۔حسن خمینی کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایرانی حکومتیں عوام کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال کرتی رہی ہیں مگر اس کے منفی نتائج ہی سامنے آئے۔ سنہ 1990ء کے عشرے، سنہ 1999ء اور 2009ء میں ایران میں ہونے والے پرامن مظاہروں کےدوران ریاستی تشدد کا طریقہ اپنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ معاشی حقوق کا مطالبہ کرنا کوئی سیاسی مطالبہ نہیں۔ حکومت کو عوام کے تمام معاشی حقوق ان کی دہلیز پرمہیا کرنا ہوں گے۔ اگر عوام کے معاشی حقوق پورے کرنے میں کوتاہی برتی گئی تو اس کےنتیجے میں عوام میں مایوسی پھیلے گی اور حکومت پر اعتماد ختم ہوجائے گا۔ اندھا دھند تشدد کا راستہ حکومت کو مہنگا پڑے گا۔ایک سوال کےجواب میں حسن خمینی نے کہا کہ سنہ 1979ء میں سابق ایرانی شہشناہ اور ان کی حکومت نے عوامی احتجاج کو نظرانداز کیا جس کے نتیجے میں ملک میں ایک نئے انقلاب کی راہ ہموار ہوئی تھی۔

متعلقہ خبریں