ہاں مجھ پر دباؤ تھا۔۔۔۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنانے والے بینچ میں شامل جسٹس نسیم حسن شاہ (مرحوم) کا تہلکہ خیز انکشاف

2018 ,اپریل 4



لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک): پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنما اور پارٹی سے وابستگی رکھنے والے قانون دان ابتدا سے ہی یہ مؤقف اختیار کیے ہوئے ہیں کہ ’’بھٹو کی شہادت اُن کا عدالتی قتل تھا‘‘ پھر ایسا ہی مؤقف اُس وقت بین الاقوامی میڈیا میں بھی دیکھنے، سننے اور پڑھنے میں آیا۔ تاہم اس حوالےسے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والے سپریم کورٹ بینچ کے سب سے جونیئر رکن ڈاکٹر نسیم حسن شاہ جنہیں بھٹو صاحب نے اپنی حکومت کے خاتمے سے تقریباً دو ماہ قبل 18 مئی 1974 کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا تھا انہوں نے بھٹو صاحب کی سزا کے خلاف کی جانے والی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سزا کو برقرار رکھا۔ یاد رہے کہ اس کیس میں سپریم کورٹ کے سات ججز تھے جن میں سے تین نے بھٹو صاحب کو سزا دینے کے فیصلے سے اختلاف کیا اور چار نے سزا برقرار رکھنے کی حمایت کی جن میں نسیم حسن شاہ بھی شامل تھے۔ تاہم بعد میں نسیم حسن شاہ نے اپنے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے مقدمے میں اُن پر دباؤ تھا۔ نسیم حسن شاہ طویل علالت کے بعد 86 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئے تھے اور اُن کے انتقال کے بعد ذوالفقار علی بھٹو پھانسی کی سزا دینے والے تمام ججز دینا سے رخصت ہوگئے۔ 

متعلقہ خبریں