روزگار کے لئے بھاگ دوڑکرنے والے کو دیکھ کر صحابہ رضوانﷲعلیہم کا دلچسپ تبصرہ اور نبی پاک ﷺ کا شاندار فرمان

لاہور(مہرماہ رپورٹ): ایک دن صبح سویرے حضور اکرم صلیﷲعلیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام علیہم الرضوان کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ صحابہ کرام رضوانﷲعلیہم نے ایک طاقتور اور مضبوط جسم والے نوجوان کو روزگار کے لئے بھاگ دوڑ کرتے دیکھ کر کہا کاش اس کی جوانی اور طاقت اللہ کی راہ میں خرچ ہوتی تو رحمت عالم صلیﷲعلیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاایسا مت کہو ۔ کیونکہ اگر وہ محنت و کوشش اس لئے کرتا ہےکہ خود کو سوال کرنے (مانگنے) سے بچائے اور لوگوں سے بےپرواہ ہوجائے تو یقینا وہ ﷲ کی راہ میں ہے۔اور اگر وہ اپنے ضعیف والدین اور کمزور اولاد کے لئے محنت کرتا ہے تاکہ انہیں لوگوں سے بےپرواہ کردے اور انہیں کافی ہوجائے تو بھی وہ اللہ کی راہ میں ہے اور اگر وہ فخر کرنے اور مال کی زیادہ طلبی کے لئے بھاگ دوڑ کرتا ہےدوڑ کرتا ہے تو وہ شیطان کی راہ میں ہے۔”(المعجم الاوسط جلد 5 حدیث نمبر 6835)(المعجم الصغیر باب المیم)صادق.. یہ بھی پڑھیے۔۔۔۔شاید حقیقی زندگی میں کچھ ایسا ہی ہوتا ہےنصیب لوگوں کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتا ہےحالانکہ ان کے کام عقل سے نہیں ہو رہے ہوتے، یہی ان کی تقدیر ہوتی ہے۔بعض اوقات سفر سے تاخیر کسی اچھائی کا سبب بن جایا کرتی ہے۔شادی میں تاخیر کسی برکت کا سبب بن جایا کرتی ہے۔اولاد نہیں ہو رہی، اس میں بھی کچھ مصلحت ہوا کرتی ہے۔نوکری سے نکال دیا جانا ایک با برکت کاروبار کی ابتدا بن جایا کرتا ہے۔ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار ہو اور وہی تمہارے لیے بہتر ہواور ہوسکتا ہےکہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی تمہارے لیے بری ہواللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے۔۔۔یہ بھی پڑھیے ۔۔اصلیت۔۔۔بادشاہ اپنے وزیر اور سیاہیوں کے ساتھ سیر وشکار کےلئے نکلا‘ شکار کا پیچھا کرتے ہوئے وہ اپنے لشکریوں سے بچھڑ گیا‘ ایک جگہ پر ایک اندھا فقیر بیٹھا تھا‘ اس کے پاس کوتوال (تھانے دار‘ سپاہیوں کا سردار) گزرا تو کہا او بڈھے فقیر یہاں سے کوئی آدمی تو نہیں گزرا‘اس نے کہا نہیں‘ تھوڑی دیر بعد وزیر گزرا اور پوچھ بابا یہاں سے کوئی آدمی تو نہیں گزرا‘ پھر بادشاہ گزرا تو اس نے پوچھا باباجی یہاں سے کوئی آدمی تو نہیں گزرا‘ بوڑھے نے کہا بادشاہ سلامت پہلے یہاں سے تھانے گزرا ہے‘ پھر وزیر گزرا ہے‘ بادشاہ حیران رہ گیا اور کہاں باباجی آپ تو نابینا ہیں‘ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ ایک کوتوال ہے اور ایک وزیر ہے اور میں بادشاہ ہوں‘ فقیر نے کہا‘ الفاظ سے پتہ چلا اور میں نے بصیرت سےنے بصیرت سے سمجھ لیا کہ یہ الفاظ کس کے ہیں‘ کوتوال نے کہا اوبڈھے‘ وزیر نے کہا بابا اور آپ نے کہا بابا جی‘ الفاظ آدمی کی اصلیت کا پتہ دیتے ہیں‘ اچھی عادات اور اچھے اخلاق اچھے خاندان کی نشاندہی کرتے ہیں۔