پوری دنیا قدموں می ڈھیر ہونے کو تھی مگر حسین ترین عورت قلوپطرہ بڑے اہتمام کے ساتھ تیار ہوئی اور سانپ سے ڈسوا لیا؟ پڑھیے ایک شاندار تاریخی واقعہ

2018 ,فروری 8



لاہور (مہرماہ رپورٹ) قلو پطرہ کو تاریخ کا راز بھی کہا جا سکتا ہے اس کے حسن کے چرچے آج کئی صدیوں کے باوجود بھی کم نہیں ہوئے ہیں ۔قلو پطرہ مصر کی ملکہ اور اسکندریہ کے حکمران یونانی خاندان بطلیموس میں سے تھی ,وہ بطلیموس سیز دھم کے ھاں 69 قبل مسیح پیدا ہوئی ۔اسکا باپ اقتدارسے محروم ہونے کے بعدروم کی حمایت سے بحال ھوا تھا ،اسکے ساتھ مصر پر روم کی غلامی کاسایہ پڑنا شروع ھوگیاتھا۔

بادشاہ اھل روم کا مقروض تھا، اس نے روم کی مجلس امرا سے وعدہ کیا تھا کہ اس کے مرنے کے بعد مصر پر روم کا قبضہ ھوگا ,51 قبل مسیح میں اس کا انتقال ھوگیا ,اسکی اولاد میں سب سے بڑی قلوپطرہ تھی جسکی عمر اسوقت 18 سال اور دوسری لڑکی آرھینو تھی ,اس سے چھوٹا لڑکا جو بعد میں بطلیموس چہاردھم اور سب سے چھوٹا لڑکا بطلیموس پانزدھم کہلایا۔ شاہ مصرکی وصیت کے مطابق اسکا بڑا لڑکا اور بڑی لڑکی مشترکہ طور پر تاج وتخت کے وارث قرار پائے اور مل کر حکومت کرنے لگے،لیکن قصر شاہی دو گروپوں میں تقسیم ھو گیا۔ قلوپطرہ کا حامی گروہ کمزور نکلا اور قلو پطرہ کو جلاوطن ہونا پڑا لیکن تھوڑے ہی دنوں بعد جواں سال قلوپطرہ شام کے علاقے سے ایک فوج لے کر مصر میں داخل ہو گئی ۔ انہی دنوں روم میں شہنشاہ پومپئی اور اس کے حریف جولئیس سیزر میں رسہ کشی شروع ہوگئی ,پومپئی شکست کے بعد پناہ کی تلاش میں مصر آیا لیکن ساحل پر ھی منحرف درباریوں کے ھاتھوں قتل ھوگیا ۔ جولئیس سیزر، پومپئی کے تعاقب میں مصر پہنچا اور ملکہ قلوپطرہ کے دام حسن میں گرفتار ھوگیا ، قلوپطرہ نے سیزر کی مدد سے اپنے دشمنوں کاصفایا کیا جن میں اسکا بھائی اور چھوٹی بہن شامل تھے ۔

ادھر روم میں سیزر کا قابل اعتماد نائب انتھونی روم کے معاملات کی نگرانی کرنے لگا ۔اب سیزر اور ملکہ قلوپطرہ دونوں اپنے دشمنوں کے خوف سے آزاد زندگی کے مزے لوٹنے لگے ۔قلوپطرہ کے بطن سے سیزر کا ایک بیٹا سیزارین پیدا ہوا۔ بیٹے کی پیدائش کے کچھ عرصہ بعد سیزر کو واپس روم جانا پڑا۔ مصر سے آکر سیزر فتوحات میں مصروف رہا جشن فتوحات کے موقع پر قلوپطرہ بھی روم پہنچ گئی اور روم کی ملکہ بننے کے خواب دیکھنے لگی لیکن پومپئی کے حامیوں نے پھر سر اٹھا لیا اور سیزر کو قتل کردیا۔ اب قلوپطرہ نے اپنے بیٹے سیزارین کو تخت پر بٹھانے کا خواب دیکھا ،اس نے سیزر کے نائب انتھونی کو اپنے دام فریب میں گرفتار کرلیا۔ انتھونی نے اسے سکندریہ لوٹ جانے اور مناسب وقت کا انتظار کرنے کو کہا۔ روم میں آکٹوین نے غلبہ پالیا تو انتھونی بھی اسکندریہ آگیا ۔اسکے تعلقات بھی سیزر کی طرح قلوپطرہ سے آگے بڑہے۔ ملکہ حاملہ ھو چکی تھی انتھونی 40 قبل مسیح میں روم واپس چلا گیا۔ چھ ماہ بعد قلو پطرہ کے ہاں جڑواں بچے پیدا ہوئے ۔ انتھونی مصر اور شام میں ناکامی کے بعد مصر آگیا۔ آکٹوین نے انتھونی کا خطرہ ھمیشہ کے لئے ختم کرنے کے لئے مصر پر یلغار کردی ۔

انتھونی مارا گیا اور قلوپطرہ قید کردی گئی۔ وہ جانتی تھی کہ اگر وہ زندہ رہی تو آکٹوین اسے اور اسکے بچوں کو مصر کی سڑکوں پر ذلیل رسوا کرے گا ۔ قلوپطرہ نے آکٹوین سے انتھونی کی قبر پر جانے کی اجازت مانگی ۔ قبر پر پھولوں کی چادر چڑہائی ۔ ڈولی میں بیٹھ کر واپس آئی اور حمام تیار کرنے کا حکم دیا۔ غسل کرکے زرتار لباس پہنا ، بال گندھوائے اور صوفے پر دراز ہوگئی ۔ کچھ دیر بعد محل میں ہنگامہ بپا ھوگیا۔ قلوپطرہ شاہانہ پوشاک میں ابدی نیند سورھی تھی سنتریوں نے بتایا کہ آج صبح ایک دہقان انجیروں کی ٹوکری لے کر آیا تھا، نا معلوم دھقان سے زہریلا سانپ منگوایا گیا ۔ ملکہ نے ٹوکری سے سانپ نکالا اور اسے ڈسنے سے لیے اپنے جسم پر چھوڑ دیا ۔ سانپ کے زہر نے فوری اثر کیا اور حسن کی دیوی قلوپطرہ کی جان نکل گئی ۔ مرنے کے بعد جب لاش کا معائنہ کیا گیا تو تو جسم پر سانپ کے ڈسنے کے نشان ملے۔قلوپطرہ کی زندگی پر ریسرچ کا عمل آج بھی پوری آب و تاب سے جاری ہے ۔اور اس کے حسن اور طرز حکومت کو جاننے کی ایک دنیا مشتاق ہے۔اور اس پر کئی طرح کے ناول بھی لکھے جا چکے ہیں ۔

متعلقہ خبریں