2019 ,جنوری 8
لاہور(مانیٹرنگ رپورٹ) دنیا اور خصوصاً یورپی ممالک میں کساد بازاری نے جہاں لوگوں کو روزگار سے محروم کیا ہے وہیں اس نے لوگوں کی رومانی زندگی کو بے رنگ کر دیا ہے۔ اٹلی کے مرد جو غیر ازدواجی تعلقات میں خاص شہرت رکھتے تھے ، اب اپنی خفیہ محبوباو¿ں سے چھٹکارا حاصل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اٹلی یورپ کے ان ممالک میں شامل ہے جو کساد بازاری سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔اٹلی میں بے روزگاری بارہ فیصد سے تجاوز کر گئی ہے اور اس میں بہتری کے کوئی آثار بھی سامنے نہیں آ رہے ہیں۔
میلان کی ایک آئس بار میں دو بزنس مین آئس کریم خریدنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ وہ آئس کریم کو دیکھ کر نوجوانوں کی طرح اپنی زبانیں ہونٹوں پر پھیرتے ہیں لیکن جب ان کی باری آتی ہے تو قدرے کھسیانے سے ہو کر ویٹر کو مدھم آواز میں کہتے ہیں’ جی لیتو پی کولو‘ یعنی چھوٹا کپ۔ آئس کریم کا چھوٹا کپ اٹھائے شخص کہتا ہے اٹلی میں ’اب تو ہر چیز کا سائز چھوٹا ہوگیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لیے رقم نہیں ہے حتیٰ کہ عورت کے لیے بھی نہیں۔عیاشی کے دن گزر چکے اب تو بس ایک ہی عورت اور بھی مہنگی لگتی ہے‘۔ اب کسی کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ وہ دو کرسمس منائے، دو اپارٹمنٹ خریدے، دو ڈنر کرے، دو بار چھٹیوں پر جائے صحافی ٹیری موراکو کساد بازاری نے اٹلی کے مردوں کی رومانوی زندگی کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اب وہ اپنی خفیہ گرل فرینڈ کے لیے علیٰحدہ فلیٹ، مہنگے ملبوسات اور خفیہ چھٹیاں گزارنے کے قابل نہیں رہے ہیں۔
صحافی ٹیری موراکو کہتی ہیں کہ اب کس کے پاس اتنی رقم ہے کہ وہ ’دو کرسمس منائے، دو اپارٹمنٹ خریدے، دو ڈنر کرے، دو بار چھٹیوں پر جائے۔‘ وہ کہتی ہیں:’اب تو اٹلی کے مرد اتنے غریب ہوگئے ہیں کہ اگر وہ اپنی محبوبہ کو ہوٹل میں لے کر جاتے ہیں تو اسے آدھا بل ادا کرنے کے لیے کہہ دیتے ہیں۔‘ پرانی عمر کے مرد اپنی دولت سے عورتوں کی قربت خریدنے کے عادی ہیں لیکن اب جب ان کی دولت غائب ہو چکی ہے انہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔روبرٹا روبالی ٹیری موراکو کہتی ہیں کہ کساد بازاری سے پہلے اگر اٹلی کا مرد کسی عورت کو ڈنر کی دعوت دیتا تھا تو وہ اسے گلدستہ پیش کرتا تھا اور پھر محبوبہ کے ہمراہ ہوٹل کا رخ کرتا۔‘ ’اب تو مرد عورتوں کو کافی کی دعوت دیتے ہیں اور انہیں لے کر پارک میں گھومنے چلے جاتے ہیں۔‘
نفسیاتی امراض کی ماہر روبرٹا ربالی مردوں کے جنسی مسائل کے سلسلے میں خصوصی تجربہ رکھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ معاشی بدحالی نے اٹلی کے بڑی عمر کے مردوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔’یہ مرد اپنی دولت سے عورتوں کی قربت خریدنے کے عادی ہیں لیکن اب جب ان کی دولت غائب ہو چکی ہے انہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔‘ روبرٹا ربالی کہتی ہیں کہ نوجوان مرد کساد بازاری سے قدرے کم متاثر ہوئے ہیں، لیکن ’کم عمر مرد اپنی جوانی کے بل بوتے پر عورتوں کی قربت حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں لیکن بڑی عمر کے مردوں کے لیے کساد بازاری کسی سانحے سے کم نہیں ہے۔‘