جب قائد اعظم پر کافر اعظم کے فتوے اٹھنے لگے،پڑھیے بانی پاکستان کے ساتھ پیش آنے والے جذباتی واقعات

لاہور(مہرماہ رپورٹ): قائد اعظم ایک عظیم رہنما ء اور ایک بہترین لیڈر تھے جنہوں نے اپنی انتھک محنت اور مستقل مزاجی سے ناممکن کو ممکن کر دیکھایا ‘ قائداعظم نے انیس اپریل 1918ءکو ایک پارسی خاتون رتن بائی سے شادی کی‘ خاتون نے شادی سے قبل اسلام قبول کیا لیکن اس کے باوجود شادی بہت متنازعہ ہوئی‘ علماءہند نے قائداعظم کو کافراعظم تک کہا‘ قائداعظم جہاں جاتے تھے‘ ہندو‘ انگریز اور کٹڑ مسلمان صحافی ان سے یہ سوال ضرور پوچھتے تھے‘ قائداعظم اور رتن بائی کے درمیان علیحدگی ہو گئی‘ یہ قائداعظم کی زندگی کا پہلا بڑا جذباتی حادثہ تھا‘ دوسرا حادثہ ان کی واحد اولاد دینا کی ان سے علیحدگی تھی‘ لوگوں نے اس علیحدگی پر تبصرہ کیا تھا ”جو اپنا گھر نہیں بنا سکا‘ وہ ملک کیا بنائے گا“ لیکن قائداعظم نے اس بات پر توجہ نہیں دی اور اپنی لگن اور اپنے خواب جوک شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔ انہوں نے اس قدر تنقید کرنے کے باوجود کسی کو بے شرم اور بے اوقات بھی بے اوقات بھی نہیں کہا اور ملک بھی بنایا‘ آج کے سیاستدان بھی بے شرم اور بے اوقات کی گالی دیئے بغیر ارض وطن کو بہتر پاکستان بنا سکتے ہیں‘ بس آپ کو اپنے اندر قائداعظم جتنا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا‘ ہمارے معزز حکمران اور سیاستدان اگر بڑے ہیں تو بڑے بن کر بھی دکھائیں‘ چھوٹی باتیں انسان کو چھوٹا کر دیتی ہیں۔آج کی سیاست میں اگر کسی کے ساتھ اختلاف رائے کی بھی کوئی بات کر دی جائے تو اگلا اسے گالی سے ہی جواب دے گا