2018 ,جولائی 29
لاہور(مانیٹرنگ رپورٹ)عمران خان صاحب اکثر اپنے جلسوں میں ایک بات کا تذکرہ کرتے ہیں کہ نوازشریف کی جھوٹی پروپیگنڈہ کیمپئن کی وجہ سے ان کا ہنستا بستا گھر اجڑ گیا اور ان کو ناصرف ایک وفادار بیوی سے محروم ہونا پڑا بلکہ اپنے بچوں سے دوری کا عذاب بھی سہنا پڑا اور دوسری طرف جب سے سپریم کورٹ میں پانامہ کا کیس چلا ہے تو ایک اور شخصیت بھی منظرِعام پر آئی ہیں جو کہ پانامہ کیس میں عمران خان کی طرف سے وکیل تھے، جنہوں نے نوازشریف کو نااہل کروانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔
یہ شخصیت مشہور قانون دان نعیم بخاری صاحب ہیں۔اس کیس کو جیتنے کے بعد پچھلے چند دنوں سے نعیم بخاری بہت زیادہ ٹی وی پروگراموں میں آئے اور انہوں نے نوازشریف کو عدالت میں شکست دینے کے بعد میڈیا میں بھی آڑے ہاتھوں لیا اور ان کے بولے جانے والے جھوٹوں پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ لیکن آپ میں سے بہت سارے لوگوں کو اس کے پیچھے چھپی نفرت کا نہیں پتہ جو ان کے لہجے میں نوازشریف کے لیے عیاں ہے۔
یہ جان کر شاید آپ میں سے بہت سارے لوگوں کو حیرت کا جھٹکا لگے کہ عمران خان سے بھی پہلے نعیم بخاری نوازشریف کی وجہ سے اپنے ہنستے بستے گھر کی قربانی دے چکے ہیں لیکن وہ حقائق اس قدر تلخ ہیں کہ شاید نعیم بخاری جیسا وضع دار بندہ ٹی وی پر بیان نہیں کر سکتا۔ لیکن میں یہ حقائق آپ کے سامنے رکھتا ہوں مگر اس کا مقصد کسی کی ذاتی زندگی پر بات کرنا نہیں بلکہ یہ باور کروانا ہے کہ نواز شریف کس قدر گرا ہوا اور اخلاق باختہ انسان ہے بلکہ اس کو انسان کہنا شاید انسانیت کی توہین ہے، یہ ایک جنسی بھیڑیا اور جانور ہے۔
سنئیے چند ہولناک انکشافات اگر آپ کی جوانی نوے کی دہائی میں لاہور میں گزری ہے تو پھر آپ نے لاہور میں عروج پانے والے ایک بہت مشہور معاشقے کی کہانی ضرور سن رکھی ہو گی۔ یہ معاشقہ معروف گلوکارہ طاہرہ سید اور تین دفعہ نااہل وزیراعظم نوازشریف کے دوران تھا۔ جس کی وجہ سے نعیم بخاری جو کہ اپنے زمانے کے مشہور و معروف ٹی وی کیمپئر رہ چکے ہیں، کا گھر تباہ ہو گیا۔
نواز شریف 1990 میں طاہرہ سید کی زلفوں کے ایسے اسیر ہوئے کہ اپنی حیثیت، طاقت اور پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے غزلیں سننے کے بہانے ان کو پی سی بھوربن میں بلاتے تھے اور پھر وہاں غزلیں سننے کے علاوہ سب کچھ ہوتا تھا۔ عنایتوں اور مہربانیوں کا یہ سلسلہ صرف یہاں تک نہیں رکا بلکہ 1991 میں مری چئیر لفٹ کا ٹھیکہ طاہرہ سید کو دے دیا جو کہ ان ”غزلوں” کا انعام تھا جو وہ سنایا کرتی تھیں۔ مشہور اینکر پرسن نجم سیٹھی نے آن ریکارڈ رپورٹ کیا کہ نواز شریف، سینٹر سیف الرحمان کے ذریعے اس کی کمپنی “ریڈ کو” کے ذریعے طاہرہ سید کو دس لاکھ روپے بنک ٹو بنک ٹرانسفر کیا کرتا تھا، اس زمانے میں یہ ایک بہت بڑی رقم ہوا کرتی تھی۔
نوازشریف کے مستعفی ہونے کے بعد بے نظیر نے اگلے دورِ حکومت میں طاہر سید کو ان ٹھیکوں سے محروم کر دیا۔ اگر آپ کا بچپن لاہور میں گزارا ہے اور آپ کی عمر چالیس سال کے قریب ہے تو پھر آپ یقینی طور پر جانتے ہوں گے کہ لاہور کے مشہور “کلمہ چوک” کے پیچھے کیا کہانی ہے۔ یہ “کلمہ چوک” اسی مشہور معاشقے کی یاد میں بنوایا گیا تھا۔ طاہرہ سید کے شوہر نعیم بخاری نے اپنی سمجھ داری اور دانائی سے معاملات کو سلجھانے کی بہت کوشش کی لیکن معاملات طلاق تک آگئے بلکہ کچھ موقر روزناموں اور صحافیوں نے یہاں تک لکھا کہ نعیم بخاری کو نوازشریف کی طرف سے بہت ہی سیریس تھریٹ دیے گئے تھے جس کی بنا پر نعیم بخاری کو بیچ میں سے ہٹنا پڑا اور طاہر سید کو 1991 میں طلاق دے دی۔
جب اس معاشقے کی خبر نوازشریف کے گھر گئی تو بیگم کلثوم نواز نے ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا اور نواز شریف کو اپنے گھر اور سیاسی زندگی کے لیے طاہرہ سید سے فاصلہ اختیار کرنا پڑ گیا۔
نوازشریف نے صرف عمران خان کا ہی نہیں بلکہ قانون دان نعیم بخاری کا بھی گھر تباہ کیا ہوا ہے۔
آپ جو نعیم بخاری کے لہجے میں نوازشریف کے لیے تلخی دیکھتے ہیں، اس تلخی کے پیچھے یہی چند تلخ یادیں ہیں جو میں نے سپردِ قلم کی ہیں۔ اسی سے آپ اندازہ لگا لیں کہ یہ نواز شریف کس قدر جنسی بھیڑیا اور بدکردار انسان ہے۔