امام بخاریؒ ہزاروں احادیث کیسے یاد رکھتے تھے ، ان کا امتحان لینے والے انہیں کیسے چکمہ دینے کی کوشش کرتے تھے؟یہ جان کر ہر مسلمان عش عش کر اٹھے گا

لاہور(مہرماہ رپورٹ): حضرت سید ابوعبداللہ محمد بن اسماعیل امام بخاری ؒ غیر معمولی حفظ و ضبط کے مالک تھے ۔دانائی اور ذہانت خدائی عطا تھی۔آپؒ کے شاگرد حیران ہوا کرتے تھے کہ آپؒ کے پاس کوئی قلم اور روشنائی نہیں ہوتی تو احادیث کو کیسے قلم بند کرتے ہیں ۔تذکرة المحدثین میں حاشد بن اسماعیل بیان کرتے ہیں کہ آپ ؒ کے پاس وقت کے شیوخ آتے لیکن آپؒ کو کبھی نہیں دیکھا کہ انکی بیان کردہ احادیث کوقلم سے کہیں لکھا ہو،لیکن بعد میں آپؒ حرف بحرف اور پوری صحت سے وہ احادیث سنادیتے ،ایک بار ہم نے دس ہزار احادیث ان کے سامنے بیان کیں تو آپؒ نے نہ صرف ان کی ترتیب درست کردی بلکہ ہر حدیث کو پوری صحت سے بیان کیا ۔
فتح الباری اور شرح صحیح البخاری میں علامہ ابن حجر عسقلانیؒ سے منقول ہے کہ ایک بار آپ ؒ بغداد گئے تو محدثین نے اکٹھے ہوکر آپؒ کا امتحان لینے کا فیصلہ کرلیا اور اس کے لئے ترتیب یہ رکھی کہ دس آدمیوں نے دس دس حدیثیں لے کر ان کے سامنے پیش کیں، ان احادیث کے متن (عبارت) اور سندوں کو بدلا گیا، متن ایک حدیث کا اور سند دوسری حدیث کی لگا دی گئی۔ امام بخاری ؒ حدیث سنتے اور کہتے، مجھے اس حدیث کے بارے میں علم نہیں۔ جب سارے محدثین اپنی دس دس حدیثیں سنا چکے اور ہر ایک کے جواب میں امام بخاری ؒ نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں، تو سارے لوگ ان سے بدظن ہوئے اور کہنے لگے ” یہ کیسے امام ہیں کہ 100 احادیث میں سے چند حدیثیں بھی نہیں جانتے“
یہ سننے کے بعد حضرت امام بخاری ؒنے پہلے شخص سے مخاطب ہوکر کہاکہ تم نے پہلی حدیث یوں سنائی تھی اور پھر صحیح حدیث سنائی ۔دو سری حدیث کے بارے میں فرمایا کہ تم نے یہ حدیث اس طرح سنائی تھی جب کہ صحیح یہ ہے اور پھر صحیح حدیث سنائی۔
امام بخاری ؒ نے دس کے دس آدمیوں کی مکمل احدیث پہلے ان کے ردو بدل کے ساتھ سنائیں اور پھر صحیح اسناد کے ساتھ بیان کردیں۔
علامہ ابن حجر عسقلانیؒ یہ واقعہ لکھنے کے بعد فرماتے ہیں، یہاں امام بخاری ؒ کی امامت تسلیم کرنی پڑتی ہے۔ تعجب یہ نہیں کہ امام بخاریؒ نے غلط احادیث کی تصحیح کی اسلئے کہ وہ تو تھے ہی حافظ حدیث، تعجب تو اس کرشمہ پر ہے کہ امام بخاری ؒ نے ایک ہی دفعہ میں ان کی بیان کردہ ترتیب کے مطابق وہ تمام تبدیل شدہ حدیثیں بھی یاد کر لی تھیں۔اور یہ تاریخ انسانیت کی سب سے حیران کن بات تھی۔