عشق حکمرانی کو جوتے کی نوک پر اڑا دیتا ہے

2019 ,اگست 1



 تاریخ انسانی کا ایک بڑا کردار اور عشق و محبت کی لازوال داستان ایورڈ ہشتم سے وابستہ ہے، جس نے اپنے محبوب کو پانے کے لئے دنیا کی سب سے بڑی سلطنت کو ٹھکرا دیا تھا ‘اگر ہم انسانی فطرت کا مطالعہ کریں تو اس کی ہوس کم ہونے کے بجائے بڑھتی ہے تاریخ کے ہر دور میں ایسے حکمران پیدا ہوتے رہے، جنہوں نے فاتح عالم کا خواب دیکھا پھر اس کو پورا کرنے کے لئے کروڑوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، اشوکا نے ہندوستان میں قتل و غارت کے جو باب رقم کئے تاریخ انہیں کبھی نہیں بھلائے گی،یونانی سکندر اعظم کی برق رفتاری اور جنگی صلاحیتوں کا لوہا کون نہیں مانتا۔ چنگیز خان کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے کرہ ارض کتنے سال لرزتا رہا، ہلاکو خاں نے چھلاوے کی طرح کتنے شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹادیا اور پھر تاریخ کا انوکھا کردار امیر تیمور جسے دنیا ارتھ شیکر کے نام سے جانتی ہے، جس نے اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لئے شہروں کے شہر اجاڑ کر راکھ کے ڈھیر بنا دیئے ‘یہ سارے فاتح عالم بننا چاہتے تھے اور پھر تاریخ کے کینوس پر ایک ایسا کردار ابھرتا ہے، جو محبت کے باعث قیامت تک کے لئے امر ہوگیا،ایڈورڈ ہشتم 20 جنوری فکو سلطنت برطانیہ کا حکمران بنا ایسی سلطنت جو آسٹریلیا سے لے کر کینیڈا تک اور افریقہ کے صحراؤں تک پھیلی ہوتی تھی، ایسی سلطنت جس میں کبھی سورج غروب نہیں ہوتا تھا ،شاہی مسند پر بیٹھنے سے دو سال پہلے ایڈورڈ کسی حسینہ کے تیرنظر کا گھائل ہوچکا تھا۔
تخت نشینی سے دو سال پہلے اس کی ملاقات ایک امریکن شادی شدہ خاتون سے ہوتی ہے، جو اپنے خاوند کے ساتھ اس کی شکارگاہ پر آتی ہے۔ خاتون ویلیس کی بے ساختہ مسکراہٹ اور انداز گفتگو، الفاظ کا چناؤ، سریلی مترنم آواز،مست چال، ساحرانہ انداز ،جسم کی قیامت خیزی، آنکھوں کی چمک، حسین زلفیں،خاتون کے انگ انگ سے نشہ پھوٹتامحسوس ہوتاتھا، اس کی شخصیت کا وقار ‘تمکنت اور علم کا نور ایڈورڈ کودیوانہ بناگیا، پھر عشق کا جذبہ ہڈیوں تک اتر گیا، اب محبوب کو پانے کی دیوانگی، لیکن یہاں پرابلم یہ تھی کہ بادشاہ کی شادی کے لئے والدین کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کی بھی منظوری ضروری تھی اور ویلیس کو اپنے شوہر سے طلاق بھی لینی تھی، اسی دوران ایڈورڈ کا باپ چل بسا اور ایڈورڈ خود بادشاہ بن گیا،کہتے ہیں عشق کی خوشبو چھپائے نہیں چھپتی اب بات نجی محفلوں سے عوام میں آنا شروع ہوگئی تھی، پھر وہ دن بھی آیا، جب دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں بھونچال آگیا، جب 15اکتوبر 1932ئ کو ویلیس نے علالت میں اپنے خاوند سے طلاق کی درخواست دائر کی۔ پوری دنیا کے اخبارات کی خبر یہی تھی، پھر ان دونوں کی محبت کی داستان پوری دنیا میں آگ کی طرح پھیل گئی،اب ہر زبان پر ایک ہی قصہ تھا ان کی محبت کا۔
اس وقت برطانیہ کی پارلیمنٹ کا وزیراعظم ہالڈون تھا، اس نے پرجوش تقریر میں کہا بادشاہ کے اس عشق سے عظیم سلطنت کے شاہی گھرانے کا وقار خطرے میں پڑ گیا ،کابینہ کا اجلاس بلا کر بادشاہ کو اس شادی سے روکنے کی تدبیر یں ہونے لگیں، ادھر عدالت نے ویلیس کو طلاق دلوا دی اور اجازت دی کہ وہ چھ ماہ بعد کسی سے بھی شادی کرسکتی ہے۔ وزیراعظم، کابینہ، اخبارات نے بادشاہ کو شادی سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ ایڈورڈ نے بہن بھائیوں اور ماں سے شادی کی اجازت بار بار طلب کی لیکن پورے خاندان نے شادی کی حمایت سے نکار کر دیا۔ جب ایڈورڈ کسی بھی صورت میں پیچھے ہٹنے کو تیار نہ ہوا تو ہالڈون نے آخری تیر چلا دیا کہ اگر بادشاہ اپنی محبت کی شادی کرنا چاہتا ہے تو وہ تخت و تاج کو چھوڑ دے، ایسا تخت جس کی حدود میں سورج غروب نہیں ہوتا تھا، ایڈورڈ بند گلی میں پھنس چکا تھا محبوبہ یا سلطنت اور پھر محبت بھرے دل نے محبوب کو چن لیا۔تخت سے دستبرداری سے پہلے قوم سے خطاب کیا ایک محبوب نے اپنی محبوبہ کے لئے جو الفاظ استعمال کئے وہ تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف میں لکھے جائیں گے۔ایڈورڈ نے کہا آخر مجھے آزادی مل گئی، جس عورت کی خاطر میں نے شاہی سلطنت کو ٹھوکر مار ی اس کے حسن قرب اور رومانی سہارے کے بغیرمیں بادشاہی کے فرائض خوش اسلوبی سے سرانجام دے ہی نہیں سکتا تھا، میں اس عورت کے بغیر زندگی کاتصوربھی نہیں کر سکتا، اس کی شکل میں مجھے زندگی اور اس کے بغیر موت لگتی ہے پھر تخت سے دستبردار ہو گیا۔برطانیہ کے تخت پر بادشاہ آئے اور چلے گئے ماضی کے غبار میں آج ان کے نام تک لوگوں کو یاد نہیں، لیکن انسانی تاریخ کا واحد طاقتور بادشاہ جس نے محبت کے لئے طاقتور سلطنت کو ہوا میں اڑا دیا ،دنیا میں تخت کو پانے کے لئے ہر دور میں انسان کوشاں رہے ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ ایسی طرح جاری رہے گا، لیکن 12دسمبر1936ء کو بحری جہاز پر اپنی محبوبہ کے ہمراہ جانے والا ایڈورڈ ہشتم واحد حکمران ہے جو آسمان محبت پر روز قیامت تک کے لئے روشن ستارہ بن کر چمک گیا۔
 

متعلقہ خبریں