ایران نے پاکستانی قوم کے دل خوش کر دیا: سب سے بڑے مسئلہ پر بھارت کے سینے پر مونگ دلنے والا موقف سامنے آ گیا

تہران(مانیٹرنگ ڈیسک): ایران نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کے قتل عام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کشمیری عوام کے مفادات سے متعلق ہر اقدام کی حمایت کرتا ہے اور، کشمیر میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے متعلقہ فریقین کی درخواست پر مدد کیلئے تیار ہے ۔ایرانی خبررساں ادارے ’’ارنا ‘‘ کے مطابق ایران نے کشمیر میں حالیہ بدامنی کے واقعات میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کشمیری عوام کے مفادات سے متعلق ہر اقدام کی حمایت کرتا ہے۔ترجمان دفترخارجہ بہرام قاسمی نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کشمیر میں حالیہ جھڑپوں کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع اور شہریوں کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کشمیری عوام کے مفادات کے حق میں کسی بھی اقدام کی حمایت کرتا ہی.قاسمی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کشمیر میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے متعلقہ فریقین کی درخواست پر مدد کے لئے آمادہ ہے۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے گزشتہ روز فائرنگ کرکے 17کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا جبکہ 1500سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جس پرمقبوضہ وادی میں ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی اور وہاں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی مبینہ سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف ممالک میں خصوصی نمائندے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔اتوار کو بھارتی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور بعدازاں مظاہرین کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں 12 مجاہدین سمیت 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔واضح رہے کہ پاکستان پہلے ہی ان ہلاکتوں پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے صورتِ حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر چکا ہے۔وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کشمیر کی صورتِ حال سے آگاہ کرنے کے لیے خصوصی نمائندے مختلف ملکوں کو بھیجے جائیں گے اور جمعہ کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جائے گا۔اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں وزیرِ خارجہ خواجہ محمد آصف نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل کے لیے تمام سفارتی ذرائع استعمال کرے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے پاکستانی فورسز بھرپور صلاحیت بھی رکھتی ہیں۔بھارت کی طرف سے پاکستان کے ان بیانات پر کوئی ردِ عمل تو سامنے نہیں آیا البتہ نئی دہلی مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی معاونت کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے یہ کہتا رہا ہے کہ اسلام آباد کو بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔دوسری طرف پاکستان ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ کشمیری عوام کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔اپنی پریس کانفرنس میں وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گزشتہ دو برسوں میں وہاں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 520 سے زائد شہری شہید اور کم از کم نو ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی صورتِ حال پر انھوں نے اپنے ترک اور ایرانی ہم منصب کو ٹیلی فون پر آگاہ کیا ہے اور ان ممالک سے اس بارے میں اپنا کردار ادا کرنے کا بھی کہا ہے۔