2019 ,جون 8
بیجنگ (مانیٹرنگ رپورٹ) یکم اپریل 2001ء کو اپنی نوعیت کا ایک منفرد واقعہ پیش آیا تھا جب دنیا کی دو بڑی طاقتوں امریکہ اور چین کے جنگی طیارے ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے۔ ہوا یوں کہ یکم اپریل کو امریکہ کا ایک جے 8جنگی طیارہ چینی صوبے ہینان میں پیراسل جزیرے سے محض160کلومیٹر دور پرواز کرتے ہوئے پایا گیا۔ اس جزیرے پر چین کی اہم فوجی تنصیبات ہیں اور ایک عالمی معاہدے کے مطابق کسی بھی دوسرے ملک کا جنگی طیارہ ان تنصیبات کے اس قدر قریب نہیں آ سکتا۔ امریکی طیارے کے جواب میں فوری طور پرچین کے 2ای پی 3جنگی جہاز فضاء میں بلند ہوئے اور امریکی جہاز کو جا لیا۔
امریکی جہاز کو گھیرنے کے دوران ایک چینی جہاز کی امریکی جہاز سے ٹکر ہو گئی جس کے نتیجے میں چینی جہاز گر کر تباہ اور اس کا پائلٹ ہلاک ہو گیا۔ دوسرے چینی جہاز نے امریکی جہازکو چینی صوبے ہینان میں ایمرجنسی لینڈنگ پر مجبور کر دیا۔ چینی فوج نے امریکہ کے خستہ حال طیارے اور اس کے عملے کے 24ارکان کو حراست میں لے لیا۔ بعد میں دونوں ملکوں نے آپس میں اس حادثے کے حوالے سے ایک معاہدہ کیا۔ معاہدے کے متن سے ظاہر ہوتا تھا کہ دونوں ملک ہی فیس سیونگ چاہتے ہیں اور جو جنگ کی صورتحال پیدا ہو چکی تھی اس سے نکلنا چاہتے ہیں۔ اس معاہدے کے بعد 11اپریل 2001ء کو قید ہونے والے امریکی فوجیوں کو ہوائی (Hawaii)کے جزیرے ’’وِڈبے‘‘ (Whidbey)پر قائم امریکی فوجی ایئربیس پر امریکی حکام کے حوالے کیا گیا۔ ایئربیس پر امریکی فوجی حکام نے دو دن تک اپنے ان فوجیوں سے تفتیش کی اور اس کے بعد انہیں واپس امریکہ پہنچا دیا گیا جہاں ان کا فاتحین کی طرح استقبال کیا گیا۔ امریکی جہاز جے 8کے پائلٹ شینے اوسبارن کو اعلیٰ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اب امریکی جہاز جو ٹوٹی پھوٹی حالت میں چین کے قبضے میں تھا اس کی واپسی کا مرحلہ درآیا۔ امریکی نیوی کے انجینئرز کہتے تھے کہ اس جہاز کی 8سے 12ماہ میں مرمت کی جا سکتی ہے جس کے بعد یہ جہاز چینی صوبے ہینان سے اڑ کر امریکہ واپس آ سکتا تھا لیکن چینی حکام نے امریکہ کی یہ تجویز مسترد کر دی اور جواب دیا کہ امریکہ کا جہاز ہماری سرزمین سے پرواز نہیں کر سکتا۔ بعد میں چینی حکام نے 3جولائی 2001ء کو روس کی ایک فضائی کمپنی کے طیارے میں اس امریکی جہاز کا ملبہ لاد کر امریکہ کے حوالے کر دیا، لیکن اس امریکی جہاز کو اپنی زمین سے پرواز نہیں کرنے دی۔