"لوگ بھوکے ہیں تو کیک کیوں نہیں کھا لیتے "۔۔۔ یہ تاریخی جملہ کہنے والی فرانسیسی ملکہ کو کس دلخراش انجام سے دوچار ہونا پڑا تھا ؟ عبرتناک واقعہ ملاحظہ کریں

2018 ,نومبر 15



سوئٹزرلینڈ (ویب ڈسک) فرانسیسی ملکہ میری انتونیت کی ملکیت میں رہنے والے موتی اور ہیرے جڑے ہار کی نیلام ہوئے جنہیں تین کروڑ ڈالر میں خرید لیا گیا جو کہ کسی بھی فروخت ہونے والے موتی کے لیے عالمی ریکارڈ ہے۔
 

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں سدبیز نیلام گھر کی معلومات کے مطابق ملکہ میری انتونیت کی بدنصیبی کی وجہ سے ملکہ کے زیورات پچھلے دو سو سال سے منظرِ عام پر نہیں آئے تھے اور ان میں موتی اور ہیرے جڑے ہار، بالیاں اور دوسرے زیورات شامل تھے۔ معلومات کے مطابق زیورات اٹلی کے بوربن پارما ہاؤس کی جانب سے فروخت کے لیے رکھے گئے تھے۔ کے زیورات کا تخمینہ 20 لاکھ ڈالر لگایا گیا تھا۔
 

سدبیز نے ملکہ میری انتونیت کے جواہرات کی نیلامی پر کہا کہ یہ 'جوہرات اہم ترین شاہی خاندان کے خزانے میں سے ایک ہیں جو فروخت کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔'سدبیز کی ڈپٹی چئیر ڈینیئلا مسکیٹی کا اس پر کہنا تھا کہ 'یہ زبردست جواہرات ہمیں صدیوں پرانے اُس خاندان کے طرز زندگی کے بارے میں ہمیں بتاتا ہے۔ یہ جواہرات انتہائی خوبصورت ہیں اور ان پر بہترین کام کیا گیا ہے۔'


ملکہ میری انتونیت کے جواہرات کے علاوہ شاہ چارلس پنجم، آسٹریا کے حکمران آرچ ڈیوکس اور ڈیوکس آف پارما کے جواہرات بھی اس نیلامی میں موجود تھے۔ نیلامی میں فروخت ہونے والے تمام جواہرات کی کل قیمت چھ کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھی۔ اس موتی کی فروخت سے قبل عالمی ریکارڈ معروف اداکارہ ڈیم الزبیتھ ٹیلر کے زیورات کا تھا جب ان کا جڑاؤ ہار 2011 میں ایک کروڑ ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔

 

میری انتونیت کا تعلق آسٹریا سے تھا اور ملکہ نے فرانس کے بادشاہ لوئی شازدہم سے شادی کا بندھن بنایا تھا۔ انقلابی دور کے بعد فرانسیسی ملکہ نے اپنے زیورات آسٹریا منقل کر دیے، اور خود بھی ملک سے بھاگ نکنے لگی تھیں مگر انکی یہ کوشش ناکام رہی اور بچوں اور خاوند کے ساتھ ہی پکڑی گئیں تھیں۔فرانس کی آخری ملکہ کو 1793 میں 37 سال کی عمر میں گلوٹین  (گلا کاٹ دینے والی مشین )  پر موت  کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ فرانسیسی انقلاب سے قبل ان کی پرتعیش زندگی کے افسانے آج بھی مشہور ہیں، جب کہ اس زمانے میں غریبوں کو روٹی بھی بہت مشکل سے نصیب ہوتی تھی۔ فرانس کی آخری ملکہ سے ایک فقرہ آج بھی منسوب ہے: 'لوگ بھوکے ہیں تو کیک کیوں نہ
کھاتے؟' تاہم اس کے کوئی تاریخی شواہد آج تک نہیں مل سکے۔
 

 

متعلقہ خبریں