امریکہ سے دھماکہ خیز خبر آگئی: باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بڑا تنازعہ پیدا ہو گیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 30, 2016 | 05:16 صبح

واشنگٹن (ویب ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور تاحال اس عہدے پر فائز باراک اوباما کے مابین شدید اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ ٹرمپ کا الزام ہے کہ اوباما ’اشتعال انگیز بیانات‘ کے ساتھ اقتدار کی پرامن منتقلی کو ناکام بنا رہے ہیں۔امریکا میں پام بیچ سے جمعرات انتیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آٹھ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ اور باراک اوباما دونوں نے ہی کوشش کی ہے کہ وہ اپنے با
اس کے بعد ٹرمپ نے اپنی اگلی ٹویٹ میں لکھا: ’’سوچا تھا کہ (اقتدار کی منتقلی سے پہلے کا) عبوری عرصہ پرسکون اور تناؤ سے پاک ہو گا، لیکن نہیں!‘‘
اہم بات یہ ہے کہ یہ لکھنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر اپنے ان ریمارکس سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ بھی کہہ دیا کہ جنوری میں اقتدار کی منتقلی سے پہلے کا عبوری عرصہ اور سرکاری کارروائی ’بہت ہی اچھے‘ جا رہے ہیں۔اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اوباما سے بات چیت کی ہے، جو ’بہت ہی عمدہ رہی‘ اور ’فون کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا گیا‘۔ ساتھ ہی ارب پتی بزنس مین ٹرمپ نے مزید کہا، ’’میں نے سوچا کہ ہم نے تو دراصل کئی امور پر گفتگو کی ہے۔ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈیموکریٹ باراک اوباما کے ساتھ عوامی سطح پر کھل کر سامنے آ جانے والے انہی سیاسی اختلافات کے بارے میں اے ایف پی نے امریکی ریاست فلوریڈا سے لکھا ہے کہ صدر اوباما پر ’جلتی پر تیل ڈالنے‘ کا الزام لگانے والے ٹرمپ نے بعد ازاں اپنے ان ریمارکس کا اثر ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ بھی کہا، ’’ہمارا عملہ اپنی اپنی جگہ پر بہت اچھی طرح تعاون کر رہا ہے۔ میرا بھی ان (اوباما) کے ساتھ اشراک عمل بہت ہی اچھا جا رہا ہے، سوائے میرے ان چند بیانات کے جو میں نے ردعمل میں دیے تھے۔اس بارے میں صدر اوباما کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کی طرف سے بس اتنا ہی کہا گیا، ’’فون کال کے دوران بہت اچھی گفتگو ہوئی، جس میں آسان اور مؤثر انداز میں اقتدار کی منتقلی پر توجہ مرکوز رکھنے کی بات کی گئی۔ ترجمان کے مطابق اوباما اور ٹرمپ دونوں نے ہی آئندہ ہفتوں کے دوران بھی ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہنے کا عزم ظاہر کیا