بھارت میں مسلمان نوجوان نے مر کر بھی ہندو شخص کی جان بچائی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 20, 2016 | 20:04 شام

احمد آباد: (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں اپنی طرز کا ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک مسلم نوجوان نے مر کر بھی ہندو شخص کی زندگی کو بچا لیا ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق یہ واقعہ بھارتی ریاست گجرات کے ضلع بھاؤنگر کی تحصیل سہور میں پیش آیا۔ 37 سالہ مسلمان نوجوان محمد آصف کا 17 دسمبر کو ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا۔ ایکسیڈنٹ کے بعد آصف کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے آصف کو برین ڈیڈ قرار دیا۔ دوسری جانب احمد آباد کے ہسپتال میں ایک ایسا مریض بھی زیر علاج تھا جس کے دل نے کام کرنا بند
کر دیا تھا۔ ڈاکٹرز اس 49 سالہ ہندو مریض کی زندگی بچانے کی تگ ودو میں لگے ہوئے تھے۔ مریض کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق مریض کی جان پجانے کا صرف ایک ہی ذریعہ تھا کہ اس کا دل تبدیل کر دیا جائے۔ اس موقع پر آصف کے اہلخانہ نے ایک انوکھا فیصلہ کرتے ہوئے اس کے اعضاء کو عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ آصف کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا تو اس دنیا میں نہیں رہا لیکن شاید اس کے اعضاء سے کسی دوسرے کو زندگی مل جائے۔ اس فیصلے کے فوری بعد دماغی طور پر مردہ قرار دیئے گئے آصف کے جسم کے اعضاء اور دل کو مقررہ وقت میں احمد آباد پہنچانے کا اہتمام کیا گیا۔ آصف کے اعضاء کو لانے کیلئے گرین کاریڈور بنایا گیا تھا، جس سے انھیں احمد آباد پہنچانے میں 82 منٹ کا وقت لگا۔ انڈین میڈیا کے مطابق بھاؤنگر کے ہسپتال سے آصف کے دل کو ائیرپورٹ تک لانے میں 06 منٹ 22 سیکنڈ، چارٹر طیارے سے احمد آباد ائیر پورٹ تک لانے میں 62 منٹ اور ائیرپورٹ سے ہسپتال تک پہنچانے میں 14 منٹ کا وقت لگا۔ خیال رہے کہ طبی ماہرین کے مطابق برین ڈیڈ جسم سے دل کو نکالنے کے بعد اسے 4 گھنٹے کے اندر اندر دوسرے مریض میں ٹرانسپلانٹ کرنا ضروری ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کامیاب آپریشن کے بعد ایک مسلم نوجوان کا دل ہندو مریض کے سینے میں ٹرانسپلانٹ کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس ہارٹ ٹرانسپلانٹ میں تقریبا 25 لاکھ کا خرچہ ہوا ہے۔