میں نے پاکستان بنتے دیکھا

2017 ,اگست 17



لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک / حافظ محمد عمران): یوم آزادی کے موقع پر جشن مناتے، باجے بجاتے، جھنڈے لہراتے، جھنڈیاں لگاتے، قہقہے لگاتے اور آزادی کی نعمت سے لطف اندوز ہوتے پاکستانیوں کو ہر سال دیکھتا ہوں تو اپنے بزرگوں کی وہ قربانیاں یاد آ جاتی ہیں جو انہوں نے ہماری آزادی کے لیے دیں۔ اس ملک کی بنیادوں میں ہمارے بزرگوں کا خون اور بہت سوں کی معذوری شامل ہے۔ کئی سہاگ اجڑے، بچے والدین کی شفقت سے، بہنیں بھائیوں کی محبت کھو بیٹھیں، نواسے نواسیاں اپنے بزرگوں کے محبت سے محروم ہوئے تب جا کر پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ ہم اپنے بچپن میں اس تکلیف کی شدت سے محروم تھے جو ہمارے بزرگوں جھیلیں۔ ہم اپنی نانی کے سامنے جان بوجھ کر کسی سکھ کا نام لیتے تو وہ زاروقطار رونے لگتیں ہم انہیں ستاتے تو انکے درد کی شدت میں اضافہ ہو جاتا وہ کہتیں ایسے نام میرے سامنے مت لیا کرو ہم نے اپنا خاندان لٹایا ہے جیسے نام تم لیتے ہو ان سے ملتے جلتے ناموں نے ہم پر بڑا ظلم ڈھایا ہے۔ ہمارے خاندان کے مردوں کو چن چن کر قتل کیا ہے۔ جب بھی ایسے نام لیتے ہو تو میری آنکھوں میں ہجرت کا سارا منظر گھوم جاتا ہے۔ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتی۔ میری آنکھوں کے سامنے خون میں لت پت لاشیں اپنے بڑوں اور چھوٹوں کے لاشے آ جاتے ہیں۔پاکستان آتے ہوئے ان سب نے ہم پر بہت ظلم ڈھائے ہیں۔ اس وقت ہمیں اتنی سمجھ نہیں تھی لیکن نانی مرحومہ کے الفاظ دل پر نقش ہیں جب بھی قیام پاکستان، تحریک پاکستان کی بات ہوتی ہے ہمیں اپنی نانی مرحومہ کی یاد آتی ہے اور انکی تکلیف اور بھیگی آنکھوں کا منظر گھوم جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں