میں نے پاکستان بنتے دیکھا

2017 ,اگست 23



لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک/ ایم اسلم مرزا):14 اگست 1947ء27 رمضان المبارک جمعرات کا مبارک دن جس دن اللہ تعالیٰ نے برصغیر کے مسلمانوں کو قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں رہنے بسنے کیلئے زمین کا ایک ٹکڑا تحفہ میں عطا فرمایا۔ اس کےلئے مسلمانوں نے عظیم قربانیاں دی اور خاک و خون کا سمندر عبور کیا تھا۔ ہندوﺅں اور سکھوں نے بربریت کا ایک بازار گرم کیا جو ناقابل فراموش ہے۔ مجھے یاد ہے جب میرے تایا جان بمعہ اپنی فیملی کے ڈیرہ بابا نانک سے ہجرت کر کے قافلے کی صورت میں پاک و ہند کی صورت میں پاک و ہند کی سرحد پر واقع قصبہ جسڑ، جو اس وقت ریلوے جنکشن تھا کے راستہ پاکستان میں داخل ہوئے۔ اس قافلے نے ات جسڑ ، ریلوے اسٹیشن کی مسجد گزاری، نزدیکی گاﺅں کے متمول لوگوں نے انکے کھانے پینے کا بندوبست کیا اور نوجوانوں نے لاٹھیوں اور کلہاڑیوں سے انکی حفاظت کیلئے مسجد میں حصار بنایا ہوا تھا۔ کوئی بندہ ایسا نہ تھا جو ان کی خدمت کے جذبہ سے سرشار نہ ہو۔ میں بھی ان نوجوانوں کے ساتھ لاٹھی لئے حفاظت کرنےوالے نوجوانوں کے گروپ میں بضد شامل رہا۔ قافلے کو جن میں بچے، عورتیں ، بزرگ شامل تھے آرام اور کھانے کے بعد نزدیکی شہر نارووال کی طرف روانہ کر دیتے تھے۔ ہم نے قربانیاں کس مقصد کیلئے پیش کی تھیں۔ خیال تھا کہ خطہ اسلام کا گہوارہ بنے گا۔ تقریباً ایک سال بعد ہمارے محبوب قائد قائداعظم محمد علی جناح ہم سے جدا ہو گئے جنہوں نے یہ مقدس ٹکڑا حاصل کیا تھا۔ پاکستان ایک مقدس نام ہے جو ہمیشہ رہنے کیلئے معرض وجود میں آیا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ (انشاءاللہ)

متعلقہ خبریں