ایسی ضرورت پیش آ گئی کہ دس دہشتگردوں کی قبریں کھول دی گئی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 22, 2016 | 16:38 شام

اسلام آباد (شفق ڈیسک) کراچی ائرپورٹ پرحملے میں مارے جانیوالے دس دہشتگردوں کی دوبارہ قبرکشائی کر کے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں ایک نجی ٹی وی کیمطابق ان نامعلوم دہشتگردوں کی قبرکشائی جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں کی گئی جبکہ ملزمان کے ڈی این اے کے نمونے لینے والی ٹیم میں پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر اعجاز احمد کھوکھر، فرانزک میڈیسن ڈیپارٹمنٹ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے چیئرمین ڈاکٹر کیپٹن فرحت حسین مرزا، سول ہسپتال کراچی کی میڈیکولیگل افسر ڈاکٹر سمیعہ سید اور سول ہسپتال کرا
چی کے قرار احمد عباسی شامل تھے۔ اس موقع قبر کشائی کے بعد ملزمان کے ڈین اے لینے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز کھوکھر نے بتایا کہ انسانی جسم سے 4 طرح کے ڈی این اے نمونے ہوتے ہیں، جو اس کے والد سے مل سکتے ہیں، ڈی این اے کیلئے پسلی کی ہڈی، ناخن، بال اور دانتوں کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں جن سے ان ملزمان کی شناخت ہو گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان دس نامعلوم دہشتگردوں کے نمونے مزید تحقیقات کیلئے اسلام آباد بھیجے جائیں گے۔ ڈاکٹر اعجاز نے بتایا کہ پہلے بھی ان دہشتگردوں کے ڈی این اے کیلئے نمونے لئے گئے تھے لیکن وہ غیر معیاری ہونیکی وجہ سے مسترد ہو گئے۔ واضح رہے کہ کراچی ائرپورٹ پرحملہ کرنے کے الزام میں جو افراد گرفتار کئے گئے ان میں ایک دہشتگرد اسحاق عرف بوبی نے تفتیش کے دوران انکشاف کیا تھا کہ ائرپورٹ پرحملہ کرنیوالے دہشتگردوں میں ایک دہشتگرد ماجد خان اس کا بہنوئی جبکہ دوسر اس کا دوست تھا جس کے بعد سی ٹی ڈی کی درخواست پر ملیر کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے ان دہشتگردوں کی شناخت کیلئے قبرکشائی کے احکامات جاری کئے تھے۔ اس عدالتی حکم کے بعد پولیس سرجن کراچی کے دفتر سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ میڈیکل ٹیم جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 22 نومبر 2016ء کو ملزمان کی قبرکشائی کرے جبکہ اس وقت گرفتار دہشتگرد اسحاق عرف بوبی سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشتگرد اسحاق عرف بوبی قوال امجد صابری کے قتل سمیت رواں برس اپریل میں اورنگی ٹاؤن میں ہلاک کئے گئے 7 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت، رواں برس مئی میں عائشہ منزل کے قریب ہلاک کئے گئے 2 ٹریفک پولیس اہلکاروں کی واردات سمیت گزشتہ برس زمان ٹاؤن میں تین افراد کے قتل کے واقعات میں بھی ملوث ہے۔ واضح رہے کہ کراچی ائرپورٹ میں ان دہشتگردوں نے 2014ء کو حملہ کیا تھا اور یہ دہشتگرد سکیورٹی فورسز سے مقابلے میں مارے گئے تھے اس وقت ان دہشتگردوں کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ غیر ملکی ہیں جس کے بعد تحقیقات مزید تیزکر دی گئیں اور اب ایک بار پھر ان دہشتگردوں کے ڈی این اے حاصل کئے گئے ہیں۔