نشہ آور شربتوں کا استعمال سر عام

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 15, 2016 | 17:53 شام

لاہور (شفق ڈیسک) صوبائی دارالحکومت لاہور میں میڈیکل سٹورز سے باآسانی دستیاب نشہ آور ٹیکوں اور گولیوں کے علاوہ کھانسی کے شربت کو بطور نشہ استعمال کرنیکے رجحان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک طرف شہر سے روزانہ دو سے تین افراد کی نعشیں ملتی ہیں تو دوسری طرف پولیس اس خطرناک رجحان کے سدباب کی بجائے نعش کو لاوارث نشئی قرار دے کر دفن کر کے معاملے کورفع دفع کردیتی ہےْ تفصیلات کیمطابق مزنگ، ٹبی سٹی، لوئر مال، داتا دربار، اندرون شہر، انارکلی، راوی روڈ، شفیق آباد، ریلوے سٹیشن، بادامی باغ، کوٹ لکھپت کے علاقوں خصوصاً سرکاری ہسپتالوں سے ملحقہ علاقوں میں میڈیکل سٹورز سے باآسانی دستیاب نشہ آور ٹیکوں، گولیوں کے استعمال اور کھانسی کا شربت زیادہ مقدار میں پی کر نشہ کی لت میں مبتلا افراد کی تعداد میں روزبروز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اسکے علاوہ بچوں جن میں کاغذ چننے والے، ریڑھی بان، بھکاریوں اور مزدوروں میں بھی یہ نشہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ نشئی افراد جسم کے مختلف حصوں میں نشہ آور ٹیکے لگانے کے علاوہ روزانہ 2 سے پانچ سیرپ کی بوتلیں ڈکار جاتے ہیں۔ غریب آدمی پکڑے نہ جانے اور منشیات کی نسبت سستا اور باآسانی میسر ہونیکی وجہ سے ان چیزوں کو بطور نشہ استعمال کرنے پر جلد مائل ہو جاتے ہیں۔ لاہور میں تقریباً 74 ہزار افراد اس نشہ کی لت میں مبتلا ہیں۔ یہ زہر ہمارے معاشرے میں اتنی تیزی سے سرائیت کر رہا ہے کہ ہمارے فٹ پاتھ، بس سٹینڈز اس نشہ سے مبتلا افراد کی آماجگاہیں بن چکے ہیں۔ انہی نشئیوں کی بدولت ہلاکتوں کے باعث شہر میں روزانہ مختلف علاقوں سے دو سے تین نامعلوم، لاوارث یا پھر پراسرار طور پر مرنے والوں کی نعشیں ملتی ہیں مگر افسوس حکومتی اداروں پر کہ عملاً اس ’’موت‘‘ پر قابو پانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔ جسکے باعث والدین میں سخت پریشانی کی لہر پائی جاتی ہے۔ کئی نوجوانوں کے والدین نے وزیراعلی پنجاب اور صوبائی مشیر صحت خواجہ سلیمان رفیق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موت بانٹنے والے میڈیکل سٹورز کیخلاف کارروائی کریں۔