میں نے پاکستان بنتے دیکھا

لاہور(حفیظ الرحمان): ممتاز سماجی رہنما‘ صحافی اور تحریک پاکستان کے کارکن حفیظ الرحمن ملک نے قیام پاکستان کے حوالے سے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت میری عمر سات برس تھی۔ میرے بڑے بھائی عبدالحمید خان جو 32 برس کے تھے‘ آل انڈیا مسلم لیگ لاہور کے سیکرٹری تھے۔ فسادات کے دنوں میں چونکہ ہمارے گھر بار چھین لیے گئے تھے لہٰذا ہم تمام بہن بھائیوں نے اسلامیہ ہائی سکول صدر (لاہور) میں پناہ لی۔ پندرہ دن تک ہم وہاں محصور رہے کیونکہ سکھوںکے جتھے آتے تھے اور مسلمانوں کا قتل عام ہوتا تھا۔ لوٹ مار بھی بہت ہوئی۔ صدر کے علاقے میں چونکہ فوج کا کنٹرول تھا لہٰذا یہاں ذرا کم ہوئی مگر شہر کے دوسرے علاقوں میں لوٹ مار کا بازار خوب گرم رہا۔ انہی دنوں لٹے پٹے مہاجرین کے قافلے آنا شروع ہو گئے۔ ہم نے ان کیلئے دیدہ و دل فرش راہ کر دیئے۔ انہیں اپنے گھروں میں ٹھہرایا۔ کئی روز تک کھلایا پلایا‘ بستر دیئے‘ کپڑے دیئے۔ مہاجر بھائیوں کیلئے ایثار و قربانی کے جو مناظر اور مظاہر میں نے دیکھے وہ میرے حافظے کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ 27 اکتوبر 1947ء کو جب حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے یونیورسٹی گراﺅنڈ میں جلسہ کیا تو میں وہاں موجود تھا۔ اس جلسے میں قائداعظم نے اردو میں بھی خطاب فرمایا اور کہا کہ ”مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا“۔ حفیظ الرحمن ملک نے کہا کہ تحریک پاکستان جیسا جذبہ اگر آج دوبارہ زندہ ہو جائے تو پاکستان پھولوں کی طرح کھل سکتا ہے۔ تکمیلِ پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت قومی احتساب کی ہے جو سیاسی تقاضوں اور وابستگیوں سے بالاتر ہو کر کیا جانا چاہئے۔ اس ضمن میں پاک فوج اپنا بہترین کردار ادا کر سکتی ہے اور میرے خیال میں یہ پاکستان کی بھرپور خدمت ہو گی۔اسکے علاوہ ہمیں ذاتی احتساب کی طرف بھی توجہ دینی ہو گی اور اپنی کمیوں اور کوتاہیوں کا احساس وا دراک کرتے ہوئے خود کو یکسر تبدیل کرنا ہو گا۔ ہمیں خود کو ایک ایسی قوم کے قالب میں ڈھالنا ہو گا بقول شاعر مشرق…ع
”صبح و شام بدلتی ہیں جس کی تقدیریں“