میں نے پاکستان بنتے دیکھا

2017 ,اگست 9



لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک/میجر ایم اے واحد خان): امرتسر 1947ء مارچ ہمارے میٹرک کے امتحان ہونیوالے تھے میں ضروری چیزیں برائے امتحان خریدنے کیلئے ہال بازار گیا وہاں پر ایک دکان گول ہٹی سکھوں کی مشہور دکان جواب بھی موجود ہے۔ میں نے چوک میں لاٹھیاں‘ کلہاڑیاں‘ کرپانیں‘ گنڈاسے وغیرہ لیتے ہوئے سکھوں ہندوؤں کو دیکھا جو کہہ رہے تھے کہ مسلموں کو قتل کرو۔اسی دن سے فسادات شروع ہوئے اور بڑھتے ہی چلے گئے۔مسلمانوں کے روزانہ جلوس نکلنے شروع ہو گئے جس میں ایم اے او کالج پیش پیش تھا اس کے ساتھ اس کے تین سکول بھی شامل ہو گئے جوکہ مندرجہ ذیل تھے۔ (1) ایم اے او ہائی سکول (2) مسلم ہائی سکول (3) اسلامیہ ہائی سکول جوکہ اب بھی لاہور میں واقعہ ہیں۔ یہ جون 47ء تک چلتے رہے پھر کرفیو وغیرہ لگنا شروع ہو گئے۔ جون 47ء میں ایک فیصلہ ہوا جسے جون ڈیکلریشن کہتے تھے جس کے مطابق پورا پنجاب یعنی دریائے بیاس کا دایاں کنارہ بارڈر بنا‘ اسی دوران پولیس آرمی‘ سرکاری ملازم وغیرہ سب وہاں سے چلے گئے اور ہمیں یقین ہو گیا کہ امرتسر پاکستان میں شامل ہے پھر اچانک واپس امرتسر آنا شروع ہو گئے یہ غالباً اگست کا مہینہ تھا۔ پھر جب باؤنڈری کمشن نے کام شروع کیا تو سر ظفر اللہ خاں جوکہ بعد میں وزیر خارجہ رہے نے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو کہاکہ قادیان تحصیل بٹالہ ضلع گورداسپور ان کو دے دیں کیونکہ ہم مسلمان نہیں ہے جس پر لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے کہا۔

We are dealing urth Two nation, One is muslim ofher is Non Muslim if Your are not muslim go with India.

وہ انڈیا سے تو نہ گئے مگر لیز پر زمین لے کر جوکہ بہت ہی سستی ہے ہمارے اوپر بیٹھ گئے ربوہ میں۔ اس کا ہندوؤں نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور یوںہمارے مندرجہ ذیل شہر انڈیا کو دے دئیے۔ (1) امرتسر (2) لدھیانہ (3) ہوشیار پور (4) جالندھر (5) گورداسپور (6) پٹھانکوٹ (7) اور ریاست کشمیر (8) فیروزپور (9) ریاست مالیرکوٹلہ اور (10) فرید کوٹ جس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں