کراچی (شفق ڈیسک) شہر قائد میں کچرے کا مسئلہ انتہائی سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے اور حکومت محض باتوں کے علاوہ کوئی بھی عملی اقدام اٹھانے میں تاحال ناکام ہے۔ بھارت، بنگلہ دیش سمیت دنیا کے اور بھی ممالک کو کچرے سے متعلق مسائل کا سامنا ہے لیکن کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جو کچرا درآمد کر رہے ہیں۔ سویڈن ایک ایسا ملک ہے جس نے کچرے سے چھٹکارا پانے کیلئے اس سے بجلی پیدا کرنے کا فیصلہ کیا اور ملک میں پیدا ہونیوالے کچرے کا 96 فیصد اسی مقصد کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ اب کراچی کی صورتحال کچھ اس طرح ہے
کہ یہاں کی آبادی 2 کروڑ 20 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور روزانہ 20 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے جس میں سے صرف 2 ہزار ٹن کچرا شہر سے باہر مختص 2 مقامات پر تلف کیا جاتا ہے جبکہ 18 ہزار ٹن یومیہ بنیادوں پر پیدا ہونیوالا کچرا شہر کے اندر ہی رہتا ہے۔ 18 ہزار ٹن میں سے 8 ہزار ٹن چھوٹے ندی نالوں میں پھینک دیا جاتا ہے جبکہ 10 ہزار ٹن چھوٹی چھوٹی کچرا کنڈیوں، خالی پلاٹوں اور گلیوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ اب اگر شہر میں روزانہ پیدا ہونیوالے 20 ہزار ٹن کچرے میں سے 18 ہزار ٹن شہر کے اندر ہی رہ جائے تو شہر صاف کیسے ہو گا۔ دنیا بھر کے ممالک کیلئے کچرا تلف کرنا ایک مہنگا کام ثابت ہوا ہے لیکن سویڈن نے اس مسئلے کے حل کیلئے کچرے سے بجلی پیدا کرنیکا فیصلہ کیا اور ملک میں پیدا ہونیوالے کچرے کا 96 فیصد اس مقصد کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ سویڈن کا یہ منصوبہ اتنا کامیاب ہوا کہ انکے ملک میں پیدا ہونیوالا کچرا بجلی پیدا کرنے کیلئے کم پڑ گیا جس پر اب وہ ناروے سے کچرا درآمد کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کچرے سے بجلی پیدا نہیں کی جا سکتی تو اسے برآمد کرنا ہی شروع کر دیا جائے، اس سے شہر میں کچرا میں ختم ہو جائیگا اور ملکی خزانے میں رقم بھی آئے گی۔