پاناما کیس۔بچوں کے وکیل نے وزیر اعظم کے بیانات کی نفی کردی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 15, 2016 | 10:45 صبح
اسلام آباد (مانیٹرنگ ) سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے بیٹوں حسن اور حسین نوا ز کو دستاویزا ت جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے پانامالیکس کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی کر دی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم 5رکنی لارجر بینچ نے وزیر اعظم اور انکے خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کی سماعت کی۔ کمرہ عدالت میں درخواست گزارعمران خان ، شیخ رشید ،ا میر جماعت اسلامی مولانا سراج الحق اور فریقین کے وکلاءموجود تھے۔سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد فریقین کو مزید دستاویز فراہم کرنے اور ان پر اعتراضات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17نومبر(2روز کیلئے ) ملتوی کردی ۔عدالت نے حکم دیا کہ کیس میں کسی اور کو فریق بننے کی اجازت نہیں ۔
کیس کی سماعت کے دوران وزیرا عظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ حسن اور حسین نواز پاکستان میں مقیم نہیں تاہم مریم نواز کی جانب سے دستاویز جمع کرادی ہیں جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اکرم شیخ سے سوال کیا کہ کیا آپ نے جمع کرائی گئی دستاویز کو خود بھی پڑھا ہے اور کیا یہ کوئی قابل اعتبار دستاویز ہے ؟انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہ دستاویز تو چند دن پہلے ہی تیار کی گئی ہیں تاہم سنی سنائی باتیں لکھ کر عدالت کو دیں کیونکہ یہ ریکارڈ میں نہیں ہیں ۔
اس کے علاوہ اکرم شیخ نے قطر کی جانب سے دستاویزات عدالت میں جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میاں شریف نے راشد المکتوم کی مدد سے دبئی میں بزنس قائم کیا اور پہلے 75فیصد جبکہ بعد میں 25فیصد شیئرز 1980ءمیں بیچے گئے تاہم پاکستان سے کوئی پیسہ باہر نہیں لے جا یا گیا ۔
جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ نئی دستاویز پہلے موقف سے یکسر مختلف ہیں ، ”وزیر اعظم کے عوامی موقف میں اور آپ کے بیان میں فرق ہے “کیونکہ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں کہا کہ بچے کچے سرمائے سے دبئی میں مل لگائی گئی جبکہ دبئی والی مل بیچ کر عزیز یہ میں مل لگائی گئی ۔
انہوں نے اکرم شیخ سے سوال کیا کہ پہلے موقف آیا جدہ سٹیل مل بیچ کر لندن میں جائیدا خریدی اورخط میں یہ بھی لکھا ہے کہ میرے والد انکے والد کے دوست تھے ، کیا آپ اس خط کے اثرات سمجھتے ہیں ؟کیا خط کا مطلب لیا جائے آپ کے پاس بتانے کو اور کچھ نہیں ؟۔ جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ قطر کے سربراہ کی دستاویز عدالت میں پیش کرنا چاہتے ہیں جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا قطر والے بطور گواہ بلانے پر پیش ہونگے ؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ ریکارڈ جمع نہیں کرانا چاہتے تو عدالت کو بتا دیں جس پر وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل نے استدعا کی کہ ہمیں ریکارڈ دینا ہے مگر کچھ وقت دیا جائے مگر عدالت نے کہا کہ اگر ریکارڈ دینا ہے تو آج ہی دیں ۔
سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل طارق اسد نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہپانامالیکس سماعت کے دوران ایڈووکیٹ طارق اسد نے کہا کہ یہ بہت اہم کیس ہے،تیز رفتاری سے چلانے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے۔آف شو ر کمپنیوں والے تمام ارکان پارلیمنٹ کی بھی تحقیقات کی جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے دوران دستاویز جمع کرانے کا آخری موقع دیا تھا۔پرویز مشرف عدالت کو مطلوب ہیں اور ان کی واپسی کے انتظامات کیے جائیں جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے آپ درخواست گزار کے وکیل نہیں بلکہ نواز شریف کے وکیل ہیں ۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیے کہ بدعنوانی اور کرپشن کے مقدمات کی سماعت سپریم کورٹ کا کام نہیں ، بار بار کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ تفتیشی ادارہ نہیں ہے ۔ پاناما لیکس پر اتنی درخواستیں آرہی ہیں کہ لگتا ہے الگ سے سیل کھولنا پڑیگا ۔ ”ایک درخواست میں 1947ءسے احتساب کی استدعا کی گئی ہے “۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے جواب سے لگتا ہے مقدمے کا فیصلہ نہیں چاہتے ،اتنی جلدبازی نہیں چاہتے کہ ناانصافی ہو ۔ 800افراد کی تحقیقات کی تو 20سال لگ جائیں گے ۔عمران خان کی درخواست چار فلیٹس تک محدو د ہے اسے پہلے سنیں گے۔کیس میں کسی اور کو فریق بننے کی اجازت نہیں ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شواہد کے طور پر 700صفحات ایک طرف سے، 1600دوسری طرف سے جمع کرائے گئےہم کوئی کمپیوٹر تو نہیں ایک منٹ میں صفحات کوا سکین کرلیں،نیب اور دیگر اداروں کی ناکامی کاملبہ ہم پر نہ ڈالیں ۔انسان ہیں کمپیوٹر نہیں کہ دستاویزات فیڈ کریں اور جواب آ جائے، دستاویزات آ گئی ہیں، اگلا مرحلہ کمیشن کی تشکیل ہے۔
۔”کوشش کریں تمام فریقین ایک نقطے تک محدود رہیں کسی نے کرپشن کی ہے تو عدالتیں کھلی ہیں“ ۔ ہم چاہتے ہیں کہ جلد از جلد کیس کو نمٹائیں تاہم بروقت دستاویزات کیوں جمع نہیں کرائی گئیں ۔کیا آپ عدالت میں ثبوت جمع نہیں کرانا چاہتے ؟جو ثبوت آپ نے عدالت میں جمع کرائے ہیں کیا ان کو خود بھی پڑھا ہے ؟ جس پر وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ کچھ دستاویز صر ف عدالت کے سامنے ہی پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ہمیں ریکارڈ دینا ہے مگر وقت دیں ۔ پاکستان سے کوئی پیسہ باہر نہیں گیا ۔
اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ سٹیل مل کیلئے سرمایہ شیخ راشد نے فراہم کیا ۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ اپنے پیسے سے دوبئی میں مل لگائی ۔
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نعیم بخاری نے جو کاغذات جمع کرائے ان کی ضرورت نہیں تھی،پی ٹی آئی کی ان دستاویزات کا کیس سے تعلق ہی نہیں۔”کل جمع کرائی گئی 6636دستاویز کا کیس سے کوئی تعلق نہیں “۔
پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران بینچ میں شامل جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کی دستاویزات میں اخباری تراشے بھی شامل ہیں ،اخبارات کے تراشے کوئی ثبوت نہیں ہوتا، درخواست گزار نے سچ کو خود ہی دفن کردیا ہے۔ 1882ءسے کھلارا ڈالنا ہے تو عدالت کیا کرے گی ؟
ان کا مزید کہناتھا کہ تراشے الف لیلیٰ کی کہانیاں ہیں،الف لیلیٰ کی کہانیوں پر ہمارا وقت کیوں ضائع کیا؟ اخبارایک دن خبرہوتاہے اگلے روزاس میں پکوڑے فوخت ہوتے ہیں.اخبارمیں خبر آجائے کہ اللہ دتہ نے اللہ رکھاکوقتل کردیاہے توکیاپھانسی دیدیں گے؟ کل دستاویزات جمع کرادیتے تو ہم دیکھ تو لیتے ۔
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ حامد خان صاحب آپ نے اخباری تراشے جمع کرادیے ہیں جن کا کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ چیرمین نیب خود ساختہ جلاوطنی میں چین چلے گئے ہیں، ہم کیا کریں؟یاد رہے پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی ، عوامی مسلم لیگ سمیت دیگر فریقین نے وزیر اعظم ، انکے بچوں اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جن میں موقف اختیا رکیا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے منی لانڈرنگ اور دیگر غیر قانونی طریقے اختیار کر کے پاکستان سے پیسہ بیرون ممالک بھیجا جن سے انکے صاحبزادوں نے فلیٹس اور دیگر جائیدادیں بنائیں اور ان اثاثوں کا ذکر انہوں نے کہیں نہیں کیا اور نہ ہی اس پیسے پر انکم ٹیکس ادا کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے دوران تما م فریقین کو 15نومبر تک دستاویزی ثبوت جمع کرانے کی ہدایت کی تھی جس پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے سپریم کورٹ میں دستاویزی ثبوت بطورشواہد جمع کرا دیے تھے۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز جبکہ صاحبزادی مریم نواز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے گزشتہ روز اپنا وکیل تبدیل کر لیا ہے اور اب سلمان بٹ کی جگہ اکرم شیخ انکی وکالت کر رہے ہیں۔