پشاور:2 خواتین اور 1 مرد کو وحشیانہ انداز میں قتل کر دیا گیا ،تفصیلات اس خبر میں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 18, 2016 | 17:02 شام

پشاور(ویب ڈیسک)پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں حکام کا کہنا ہے کہ پیر کو شہر میں تین نامعلوم افراد کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں بری طرح جلائے جانے کے واقعہ کی تفتیش جاری ہے۔حکام کے مطابق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مرنے والے افراد کون ہیں اور انھیں کس وجہ سے قتل کیا گیا ہے۔ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین اور ایک مرد شامل ہیں۔تہکال پولیس سٹیشن کے انچارج ارباب نعیم نے بی بی سی کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ان افراد کو کسی نامعلوم علاقے میں قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں پشاو

ر کے علاقے تہکال میں پھینک دی گئیں۔پولیس اہلکار نے کے مطابق مرنے والے افراد کی لاشوں کو پیٹرول یا کسی کیمیکل سے جلایا گیا جس سے لاشیں بری طرح مسخ ہوکر راکھ میں تبدیل ہوگئی ہیں اور اسی وجہ سے ان کی شناخت میں بھی مشکل پیش آ رہی ہے۔

ان کے مطابق ابھی تک صرف اتنا معلوم ہو سکا ہے کہ مرنے والوں میں دو خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔ارباب نعیم کے مطابق واقعے کی نوعیت اور مرنے والوں کی شناخت معلوم کرنے کےلیے تفتیش کا دائرہ اب دیگر صوبوں تک پھیلایا جا رہا ہے تاہم اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔ان کے بقول 'غیرت کے نام پر قتل کے کیسسز میں بھی دو سے تین دن کے بعد حقائق سامنے آ جاتے ہیں لیکن اس واقعے میں پولیس کو تاحال کوئی ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں جس سے لگتا ہے کہ یہ کوئی اور ہی معاملہ ہے۔ارباب نعیم کا مزید کہنا تھا 'غیرت' کے واقعات میں خواتین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن اس کیس میں تو تشدد کی حد کردی گئی ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

پولیس اہلکار نے کہا کہ لاشوں کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے سے کرانے کےلیے ان کے جسموں سے نمونے حاصل کر لے گئے ہیں جنھیں لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے خواتین کی لاشیں پہلے بھی ملتی رہی ہیں تاہم ایسے واقعات کم ہی دیکھنے میں آئے ہیں جس میں قتل کرنے کے بعد خواتین کی لاشوں کو بری طرح جلایا گیا ہو۔بیشتر واقعات میں گمان یہی کیا جاتا ہے کہ خواتین کو غیرت کے معاملے پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے کیسسز کی تفتیش میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوتی کیونکہ ان واقعات میں نہ تو کسی کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی گواہی دینے کےلیے تیار ہوتا ہے۔