پھانسی کے منتظر شخص کے معائنے کیلیے میڈیکل بورڈ کا قیام

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 18, 2016 | 18:06 شام

اسلام آباد :(مانیٹرنگ) سپریم کورٹ نے پھانسی کے منتظر امداد حسین کی ذہنی حالت کے معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ قائم کردیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ میڈیکل جائزے سے سزا ختم نہیں ہو گی۔ مجرم کی ذہنی حالت ٹھیک نہ ہوئی تو صحت مند ہونے پر اسے پھانسی دی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں امداد حسین پھانسی کیس کی سماعت ہوئی، ذہنی مریض امداد حسین کے چیک اپ کے لیے تین رکنی میڈیکل بورڈ قائم کیا گیا ہے ۔میڈیکل بورڈ کو دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے امداد حسین کی ذہنی حالت کے جائزے کی درخواستیں مسترد کر دیں، عدالت مکمل انصاف کے لیے عدالت آرٹیکل 187 کا استعمال کر سکتی ہے، اگر بورڈ کہہ دیتا ہے کہ امداد حسین کی ذہنی حالت درست نہیں تو مناسب فیصلہ دیں گے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے کہ میڈیکل جائزے سے سزا ختم نہیں ہو گی، جب مجرم کی ذہنی حالت ٹھیک ہو جائے گی تو پھر اسے پھانسی گھاٹ پر آنا ہو گا۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل امداد علی کو گزشتہ ماہ 20 ستمبر کو سزائے موت سنائی گئی تھی لیکن جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی جانب سے فیصلے پر عملدرامد روکنے کیلئے درخواست دائر کی گئی ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔

واضح رہے کہ سالہ امداد علی کو 2002 میں ایک عالم دین کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، جس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی پھانسی رکوانے کے لیے سرگرم تھیں۔

سماعت کے بعد سپریم عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی تھی۔