واشن
گٹن(ویب رپورٹ)عالمی ادارہٴ صحت کے ایک اندازے کے مطابق، 92 فی صد سے زیادہ افراد کو آلودہ ہوا میسر ہے، اور غیر معیاری ہوا ہر سال 60 لاکھ سے زائد افراد کی موت کا سبب بنتی ہے
دنیا کی 90 فی صد سے بھی زیادہ آبادی کو فضائی آلودگی درپیش ہے، جس کے نتیجے میں تندرستی کے کئی ایک مسائل جنم لیتے ہیں۔دنیا کی اکثریتی اآبادی پہلے ہی خالص پانی سے محروم ہے،اب صاف ہوا بھی ان کی قسمت میں نہیں رہی۔
صحت پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے نیا ڈیٹا جاری کیا جس میں دکھایا گیا ہے یہ مسئلہ بڑے شہروں میں عام ہ
ے۔ تاہم، عام لوگ سن کر حیران ہوں گے کہ دیہی علاقوں میں بھی ہوا کا معیار کتنا خراب ہوا ہے۔
ماریا نیرا، عالمی ادارے کے ’محکمہٴ صحتِ عامہ اور ماحولیات‘ کی سربراہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’یہ معاملہ ایسا ہے جس پر ہم سب کو شدید تشویش لاحق ہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’یہ صحت عامہ کی ہنگامی صورتِ حال ہے۔ ہوا کی آلودگی کے لیے کسی فوری حل کا اقدام موجود نہیں‘‘۔
عالمی ادارہٴ صحت کے ایک اندازے کے مطابق، 92 فی صد سے زیادہ افراد کو آلودہ ہوا میسر ہے، اور غیر معیاری ہوا ہر سال 60 لاکھ سے زائد افراد کی فوتگی کا سبب بنتی ہے۔
اِن میں سے تقریباً تمام اموات، یعنی 90 فی صد، نچلے اور متوسط طبقے پر مشتمل آبادی والے ملکوں میں واقع ہوتے ہیں۔
یہ اعداد و شمار دنیا کے تقریباً 3000 مقامات سے حاصل کیے گئے، جن میں ہوا میں موجود مہین اور خطرناک ذرات کی پیمائش کی گئی۔
اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق ادارے نے کھل کر یہ بتانے سے انکار کیا آیا اِس ضمن میں کس ملک کا آلودگی کا ریکارڈ بدترین ہے۔ تاہم، ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ اِس میں جنوب مشرقی ایشیا اور مغربی بحر الکاہل کا خطہ، جس میں چین، ملائیشیا اور ویتنام شامل ہے
دنیا کی اکثریتی اآبادی پہلے ہی خالص پانی سے محروم ہے