پیوٹن قتل ہوچکے ہیں،آج روس کا صدر کون ہے،برطانوی اخبار کے تہلکہ خیز انکشافات نے دنیا میں سنسنی پھیلا دی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 26, 2016 | 12:25 شام

لندن(مانیٹرنگ)حلب میں‌دہشتگردوں کی شکست’ روسی سفیر کے قتل اور انتخابی مہم کو ہیک کرنے کے امریکی الزامات جیسے معاملات کو بہترین طریقے سے حل کرنے کے بعد روسی صدر ولادی میر پیوٹن ایک ممتازا ور طاقتور شخصیت بن کر ابھرے ہیں۔مغربی دنیا کو تمام محاذوں‌پر شکست دینے والے شخص کے خلاف ایک نیا مضحکہ خیز محاذ کھولنے کی کوشش کی گئ ہے۔برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق اس دعوے میں کہا گیا ہے کہ ”دراصل ولادی میر پیوٹن 2014ءمیں قتل ہو چکے ہیں، انہیں سی آئی اے اور ایم آئی 6

نے منصوبہ بندی سے قتل کروایا تھا۔ اس وقت جو ولادی میرپیوٹن روس پر حکومت کر رہے ہیں وہ نقلی ہیں۔“یہ سازشی نظریہ پیش کرنے والوں نے اصلی اور آج کے ’نقلی‘ ولادی میر پیوٹن کے ظاہری خدوخال میں کئی تبدیلیاں گنوائی ہیں۔اس کے علاوہ موجودہ ولادی میر پیوٹن کی جرمن زبان بولنے کی صلاحیت میں کمی اوربیوی کو طلاق دینے کا معاملہ بھی نظرئیے کی صداقت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ ہائی سکول میں تعلیم کے دوران جرمن زبان سیکھی تھی اور روانی کے ساتھ بولتے تھے تاہم 2014ءمیں انجیلا مرکل کے ساتھ پریس کانفرنس میں وہ مترجم کا سہارا لے رہے تھے۔رپورٹ کے مطابق یہ سازشی نظریہ یوٹیوب ویڈیوز، بلاگز اور آرٹیکلز کی شکل میں انٹرنیٹ پر گردش کر رہا ہے۔ ان ویڈیوز اور آرٹیکلز میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سی آئی اے اور ایم آئی 6نے اصلی ولادی میر پیوٹن کو قتل کرکے اس کی جگہ اس کا ہم شکل متعین کر رکھا ہے جو انہی کے کنٹرول میں ہے۔بعض ویڈیوز اور آرٹیکلز میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے اور ایم آئی 6نے اصل پیوٹن کو 2014ءمیں روس کے کریمیا پر قبضے کے وقت قتل کرکے نقلی کو ان کی جگہ لگایا گیا جبکہ بعض میں بتایا گیا ہے کہ انہیں 2015ءمیں ایک خفیہ فوجی آپریشن کے ذریعے انتہائی رازداری سے تبدیل کیا گیا۔

اس کے لیے 5مارچ 2015ءسے 15مارچ کے دن بتائے جا رہے ہیں۔ ان 10دنوں میں ولادی میر پیوٹن عوام کے سامنے نہیں آئے تھے۔2015ءمیں ایک جرمن اخبار نے اپنی رپورٹ میں پیوٹن کی بیوی لیودمیلا پیوٹن(Lyudmila Putin)کا ایک بیان شائع کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ”بدقسمتی سے میرا شوہر بہت پہلے مر چکا ہے۔ میں آج عوام کے سامنے اس کا اعتراف کر رہی ہوں کیونکہ میں نے طویل عرصے سے اسے نہیں دیکھا، مجھے نہیں معلوم اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ “ رپورٹ کے مطابق لیودمیلا کے اس مبینہ انٹرویو کی کہیں سے تصدیق نہیں ہو سکی۔اعزازی صحافی جم سٹون نے دعویٰ کیا ہے کہ ولادی میر پیوٹن کی 2014ءسے پہلے اور بعد کی تصاویر میں اس کے خدوخال میں واضح فرق ہے۔ نئے پیوٹن کی پیشانی گول، ناک موٹی اور چھوٹی، ڈمپل غائب، ہونٹ نسبتاً موٹے ، منہ بڑا اور ٹھوڑی دہری ہے۔ پہلے والے پیوٹن میں یہ چیزیں برعکس تھیں۔