آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زندگی کے وہ پوشیدہ راز جنھیں جان کر آپ ہکے بکے رہ جائیں گے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 25, 2016 | 13:02 شام

 


لاہور (مانیٹرنگ رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیٹوں سعد اور علی نے امریکی جریدے کو انٹرویو میں کہا ہے کہ جنرل باجوہ آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور دہشت گردی کو پاکستان کے لیے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔ غیرذمہ داری ناپسند اور نورجہاں کے نغمے پسند کرتے ہیں۔


جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف بنائے جانے کے بارے میں ان کے بیٹوں کا کہنا تھا کہ چھبیس نومبر کی شام ان کا خاندان اپنی دادی اور نانی کی قبروں پر فاتحہ خوانی کیلئے گیا ہوا تھا کہ اچانک ان کے و

الد کو پرائم منسٹر ہاو¿س سے کال آئی تو سب لوگ گھر واپس آئے جس پر ان کے والد فوجی وردی پہن کر وزیراعظم ہاوس چلے گئے اور اس کے تھوڑی ہی دیر بعد ان کے والد کو آرمی چیف بنائے جانے کی خبر ہر طرف پھیل گئی۔

آرمی چیف کے بیٹے سعد کا کہنا ہے کہ ان کے والد شہرت کے شوقین نہیں بلکہ زیادہ تر پس منظر میں رہتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کے تین ہی دن بعد دنیا کی چھٹی بڑی فوج کی قیادت سنبھال لی۔ سعد کے مطابق ہر آرمی چیف کے کام کرنے کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے۔ ان کے والد آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیشہ کہتے ہیں کہ وہ قائداعظم کی سوچ کے مطابق پاکستان چاہتے ہیں جہاں افراد کی بجائے ادارے مقدم اور اہم ہوں۔

سعد اور علی کے مطابق ان کے والدبتاتے ہیں کہ اسکول مین ان کا شمار پڑھاکو لڑکوں میں نہیں تھا اور مطالعے کی عادت بعد میں پڑی۔ وہ ذہانت کے ساتھ محنت کے قائل ہیں کیونکہ صرف ذہانت و فطانت کافی نہیں ہے، وہ لیاقت پر محنت کو ترجیح دیتے ہیں۔ وہ کرکٹ بھی کھیلتے ہیں اور ویوین رچرڈز اور جاوید میانداد کے بہت مداح ہیں۔

جنرل قمر جاوید باوجوہ غیر ذمہ داری کو بالکل بھی برداشت نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں کہ دہشت گردی پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور انہوں نے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تصاویر اپنے دفتر میں لگا رکھی ہیں تاکہ کبھی یہ واقعہ فراموش نہ کر سکیں۔