شانِ رمضان

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک / پروفیسر ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی): حضرت امام محمد باقر فرماتے ہیں:
نہ کہو رمضان، نہ رمضان گیا، نہ رمضان آیا جان لو کہ رمضان اسماءالٰہی میں سے ایک نام ہے بلکہ کہو ماہ رمضان۔
ایک اور روایت میں ہے کہ جو شخص (تنہا کلمہ) رمضان کہے گا اسے اپنی بات کے لئے صدقہ دینا پڑے گا اور ایک دن کا روزہ رکھنا پڑے گا۔ (بحارالانوار جلد ۹۶ص۳۷۷)
ماہ رمضان وہ واحد مہینہ ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں بالصراحہ آیا ہے (سورة بقرہ آیت۱۸۵) خطبہ شعبانیہ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں۔
ترجمہ: یہ ماہ صبر ہے اور صبر کا ثواب بہشت ہے۔
ماہ رمضان المبارک رحمتوں اور صبر کا مہینہ ہے بہت ساری برکتوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے، آج میں رب ذوالجلال سے دعا گو ہوں کہ۔
اے بزرگ و برتر، اے بہت بخشنے والے، اے بہت مہربان تو ہی وہ بلند عظمت والا خدا ہے جس کی نعمتیں لا محدوداور عنایتیں بے حساب ہیںجو یکتا وبے مثال ہے ،جو ہر بات کا دیکھنے اور سننے والا ہے ، اور یہ وہی مہینہ ہے کہ جس کو تو نے عظمت وبزرگی کے ساتھ شرف وفضیلت عطا فرمائی اور اس ماہ مقدس کے روزوں کو تو نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے، اور یہ وہی مہینہ ہے کہ جس میں تو نے ام الکتاب قرآن مقدس کو نازل کیا ، جو پوری انسانیت کےلئے سر چشمہ ہدایت ہے ، اور اسی ماہ مقدس میں تو نے شب قدر قرار دی ، ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍبے شک تو لا محدود عظمتوں والا خدا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس ماہ عظیم سے کس طرح استفادہ کیا جائے، اور ایسا کیا کیا جائے کہ پچھتاوا نہ رہے اور ماہ رمضان کے فیوض و برکات کو زیادہ سے زیادہ سمیٹا جا سکے۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ ماہ رمضان المبارک عبادات کا مہینہ ہے لیکن اگر عبادات کے اس مہینہ میں تربیت کو اہمیت دی جائے تو یقینا ہم اپنی منزل کو قریب تر پائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر مسلمان اپنے بچوں کی تربیت اسلامی اصولوں کے مطابق کرنے کا خواہاں ہے اگر یہ سچ ہے تو دعا اور عبادت کو بہت اہمیت دینی چاہئیے اس بات سے قطع نظر کہ عبادت ایک فطری حس ہے زندگی کے مراحل کو طے کرنے کےلئے بھی ایک موثر ہتھیار ہے، یہی وجہ ہے کہ بزرگ اکثر یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ اپنے شب و روز میں کم ازکم ایک گھنٹہ عبادت ضرور کیا کرو۔
ممکن ہے آپ اس بات کا جواب یہ دیں کہ آپ کے پاس وقت نہیں ہوتا یا پھر آپ کے تمام امور خلق خدا کی بہتری کے لئے ہیں لہذا یہ بھی عبادت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی انسانیت کے لئے خدمات عبادت کا درجہ رکھتی ہیں اور یقینا عبادت ہے لیکن اس کے باوجود آپ کو قرب الٰہی کے لئے عبادت کی ضرورت ہے، آپ کو ایسے وقت کی ضرورت ہے جب آپ اپنے پروردگار سے راز و نیاز کر سکو آپ کے لئے ضروری ہے کہ اپنے نفس کا محاسبہ کرنے کے لئے راز و نیاز، مناجات اور استغفار کرو۔
اگر اس وقت آپ سوچیں کہ آپ نے چوبیس گھنٹوں میں کیا کیا تو یقیناً آپ اس فیصلے تک پہنچ جائیں گے کہ آپ کو کیا کرنا چاہئے تھا اور کیا نہیں، آپ کو یہ بھی سمجھ آجائے گا کہ خدا کا شکر ادا کرنے کا مقام کون سا ہے اور توبہ استغفار کس جگہ کرنا ہے۔
ماہ رمضان المبارک سال میں ایک مہینہ ہے جو ہمیں اپنے رب کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ ہمیں اپنے محاسبے کا موقع فراہم کرتا ہے اور اس ماہ مبارک میں ہر وقت رحمتوں کا نزول ہوتا ہے، گناہوں سے توبہ طلب مغفرت اور تزکیہ نفس کا مہینہ ہے اس ماہ مقدس میں سانس لینا بھی تسبیح قرار پایا اور سونا بھی عبادت قرار پایا یعنی اس ماہ میں نیکیوں کا پرافٹ بڑھا دیا جاتا ہے۔ دعا¶ں کے مستجاب ہونے کا مہینہ ہے ، زاد آخرت جمع کرنے کا مہینہ ہے اور یہ ماہ بہارِ قرآن بھی ہے اسی ماہ میں رحمتوں برکتوں اورمغفرت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں میں نہیں سمجھتا کہ جس انسان کی زندگی میں ایسا مہینہ آئے اور پھر بھی وہ گنہگار رہ جائے اس سے بڑی بدبختی اور کیا ہو گی۔
ماہ رمضان المبارک میں سحری کھانا سنت رسول خدا ہے آپ فرماتے ہیں میری امت کو سحر ترک نہ کرنا چاہئے اگر چہ ایک خرما ہی کیوں نہ ہو، یہ وہ وقت ہوتا ہے جب خدا وند عالم رحمتیں نازل فرما رہا ہوتا ہے اور ملائکہ استغفار کررہے ہوتے ہیں اور اپنے گناہوں پر نادم ہوتے ہیں اور سحری کھاتے ہیں خواہ ایک گھونٹ پانی ہی سہی۔
سحر و افطار کے وقت سورة اناانزلنا کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرنی چاہئے اس کا بہت اجر و ثواب ہے روزہ رکھنے کی نیت کریں اگر عربی میں یاد نہ ہو تو اردو میں کہہ لیں میں روزہ رکھتا ہوں۔ رکھتی ہوں ماہ رمضان کا واجب قربة الیٰ اللہ۔
محترم قارئین ہمیں اس بات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ جہاں ماہ رمضان المبارک میں بڑے بڑے افطار ڈنر ہوتے ہیں وہاں بچوں کی تربیت کا بھی اہتمام کیا جائے تا کہ ماہ مبارک کی حقیقی روح کو پا سکیں۔
ماہ رمضان المبارک میں بہت سے ایام ہیں جن کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ماہ رمضان کی ۱۰ تاریخ کو ام المومنین حضرت خدیجة سلام اللہ علیہا زوجہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت ہوتی ہے۔جبکہ ۱۵ ماہ رمضان کو نواسہ رسول حضرت امام حسن کی ولادت با سعادت کا دن ہے۔اور شب ۱۹ ماہ رمضان مولائے متقیان امام علی ابن ابی طالب کی ضربت کی شب ہے اور ۲۱ ماہ رمضان شہادت کا دن ہے۔جبکہ اس ماہ کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں شب قدر قرار دی گئی جسے ہزار راتوں پر فضیلت والی رات قرار دیا گیا اور اسی میں قرآن مقدس جیسی لاریب کتاب کو بے عیب نبی پر نازل کیا گیا۔
ماہ رمضان المبارک اگرچہ مسلمانوں کے عشق کا مہینہ ہے روزہ رکھ کر حکم ربی کی اطاعت کرتے ہیں لیکن کچھ لوگ بھوک اور پیاس کے خوف کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتے اگر تربیت کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے اور روزے کی فضیلت اور اہمیت سمجھائی جائے تو ایسے لوگ بھی آسانی سے روزہ رکھ سکیں گے۔ میڈیکل میں بھی اس کے اوپر مختلف آرٹیکل چھپتے رہتے ہیں جن میں روزہ کو انسانی جسم کےلئے انتہائی مفید قرار دیا جاتا ہے۔ قارئین جس طرح روزہ سے روحانی فوائد حاصل کئے جاتے ہیں ویسے ہی اس سے جسمانی فوائد بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں لیکن کچھ عرصہ سے پکوڑہ سموسہ وغیرہ افطار کا لازمی جز بن چکے ہیں جو روزہ دار کی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرتے ہیں اگر افطار نیم گرم پانی، نمک اور کھجور سے کیا جائے تو بہتر جسمانی فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں اسی طرح سحری کے اوقات میں بے تحاشہ کھانے سے بھی روزہ سے حاصل ہونے والے جسمانی فوائد ضائع ہو جاتے ہیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ماہ مقدس میں سحروافطار کے اوقات میں کھانے پینے میں احتیاط سے کام لیا جائے۔
آیئے سب مل کر دعا کریں کہ اے پروردگار ماہ رمضان آ گیا ہے اور تونے ہم پر روزہ واجب کیا ہے اور قرآن مجید کو اس ماہ مقدس میں نازل کیا ہے جو انسانوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے اس میں روشن دلیلیں ہیں جو حق وباطل کے فرق کو واضح کرتی ہیں ،اے پروردگار ہمیں ماہ رمضان کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرما اور بجا آوری میں ہماری مدد فرما ،ہمارے اعمال اور عبادات کو قبول فرما اور اس ماہ مقدس میں ہمیں غریبوں یتیموں مسکینوں اور بیوا¶ں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرما تاکہ صاحب ثروت لوگوں کے ساتھ ساتھ وہ بھی ماہ رمضان کی خوشیاں منا سکیں، ہماری عبادات میں خشوع خضوع عطا فرما،ہمیں روزہ کے واجبات کو پورا کرنے اور مکروہات سے بچنے کی توفیق عطا فرما،دنیا میں جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں ان کو عزت کامرانی اور فتح ونصرت عطا فرما اورحقیقی مومن بننے کی توفیق عطا فرما،مسلمانوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق سے رہنے کی توفیق عطا فرما، اے خالق مالک اے عظمت و جلالت والے خدا ہمارے وطن عزیز پاکستان کو اپنے حفظ وامان میں رکھنا اور اس کے دشمنوں کو نیست و نابود فرما خواہ اپنے ہوں یا پرائے، یا اللہ اس ماہ مقدس کی حرمت کا واسطہ مسلمانوں کو شرم وحیا کی دولت سے مالا مال فرما اور ہمیں حقوق العباد پورے کرنے کی توفیق عطا فرما ، اور حقیقی اسلام محمدی کو اپنی زندگیوں پر نافذ کرنے کی توفیق عطا فرما، اے پروردگار تو حقیقتاً ویسا ہے جیسا ہم چاہتے ہیں ہمیں ایسا بنا دے جیسا تو چاہتا ہے، بے شک تو ہر چیز پر مکمل قدرت رکھتا ہے، اے ربِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری دعاﺅں کو مستجاب فرما۔