خاتون کا اپنے ہی شوہر پر جنسی زیادتی کا الزام، معاملہ عدالت میں پہنچا تو شوہر نے ایسی بات کہہ دی کہ جج بے اختیار باعزت بری کرنے پر مجبور ہوگیا

2017 ,اکتوبر 21



اونٹاریو(مانیٹرنگ ڈیسک) کینیڈا کی ایک عدالت میں جنسی زیادتی کا ایک ایسا مقدمہ آ گیا کہ عدالت بھی شش و پنج میں مبتلاءہو گئی کہ اصل میں ہوا کیا ہے اور فیصلہ کیا ہونا چاہئیے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک خاتون نے اپنے سابقہ شوہر پر الزام عائد کیا تھا کہ جب وہ اس کا شوہر تھا تو اس کے ساتھ زبردستی جسمانی تعلق استوار کرنے کا مرتکب ہوا تھا لہٰذا اسے سزا دی جائے۔ خاتون سے پوچھ گچھ کی گئی تو پتا چلا کہ یہ بات 15 سال پرانی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ پہلے وہ یہی سمجھتی تھی کہ اس کے شوہر کو اس کے ساتھ ہر وقت تعلق استوار کرنے کا حق حاصل ہے لیکن طلاق کے بعد اسے معلوم ہوا کہ کینیڈا کے قانون کے مطابق تعلق استوار کرنے کے لئے بیوی کی رضامندی ضروری ہے۔ یہ بات چلتے ہی اس نے عدالت کا رخ کر لیا۔

جب ملزم پر جرح کی باری آئی تو اس نے اپنے دفاع میں کچھ انتہائی دلچسپ باتیں بتائیں۔ فلسطینی نژاد آسٹریلوی ملزم کا کہنا تھا کہ اول تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ بیوی کے ساتھ تعلق استوار کرنے کے لئے اس کی رضامندی کی بھی ضرورت ہوتی ہے، اور دوسری بات یہ کہ جس دور کا اس کی سابقہ بیوی نے ذکر کیا ہے ان دنوں ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ اس کے ساتھ تعلق استوار کر سکتا۔ اس نے بتایا کہ ان دنوں اس نے ہئیر ٹرانسپلانٹ کروایا تھا اور ڈاکٹر نے اسے ہدایت کی تھی کہ جسمانی تعلق استوار کرنے سے مکمل پرہیز کرے۔ اگرچہ عدالت نے اس کی ہئیرٹرانسپلانٹ والی دلیل کو قابل توجہ نہیں سمجھا، البتہ اس بات سے اتفاق کیا کہ وہ اپنے کلچر اور تعلیمات کی وجہ سے ازدواجی تعلق کے لئے بیوی کی رضامندی کو ضروری خیال نہیں کرتا تھا۔ عدالت نے اس دلیل کو تسلیم کرتے ہوئے اسے باعزت بری کر دیا۔

متعلقہ خبریں