لڑکیوں کو مسلمان ہونے کا لالچ دے کر انہیں جنسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ تفصیل کان کر آپ کو بھی غصہ آ جائے گا

دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک) مذہب کے نام پر قتل و غارت کرنے والے دہشت گردوں کی بدکرداری سے ہر کوئی واقف ہے، لیکن شام کے شہر رقہ میں دہشت گرد اغواءکی گئی لڑکیوں کو کیا کہہ کر ہوس کا نشانہ بنا رہے ہیں، یہ جان کر یقینا آپ حیرت زدہ رہ جائیں گے کہ یہ شیطان کے چیلے دین کا مذاق اڑانے میں اس حد تک بھی جا سکتے ہیں۔ شمالی عراق سے اغواءکی گئی ایک یزیدی لڑکی نے بتایا کہ شدت پسند درجنوں لڑکیوں کو دیوار کے ساتھ قطار میں کھڑا کرتے تھے اور پھر ان کے جسموں کو چھوتے ہوئے گزرتے تھے۔اور ایک ایک کر کے کئی لڑکیوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنانے کے لئے ساتھ لے جاتے تھے، اور ان میں سے بعض کو واپس بھیج دیا جاتا اور تین ماہ بعد اسی عمل سے دوبارہ گزارا جاتا تھا۔
ہینری جیکسن سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی محقق نکیتا ملک نے غلامی و جنسی تشدد کے موضوع پر تحریر کئے گئے ایک مقالے میں یہ انکشافات کئے ہیں۔ نکیتا کا کہنا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں کے ظلم کا نشانہ بننے والی متعدد خواتین اور لڑکیوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے لرزہ خیز واقعات انہیں بتائے۔
ایک اور لڑکی نے شدت پسندوں کی بے حیائی اور بے راہروی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ متعدد لڑکیوں کو ایک ہی کمرے میں اکٹھے کرکے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے تھے۔ وہ ان لڑکیوں سے کہتے تھے کہ انہیں مسلمان کرنے کے لئے ان کی عصمت دری کی جا رہی ہے۔ اس لڑکی نے مزید بتایا کہ ”مجھے بھی یہی کہہ کر جنسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جب ایک بار میں نے فرار ہونے کی کوشش کی تو انہوں نے مجھے پکڑ لیا اور سزا کے طور پر نصف درجن شدت پسندوں نے مل کر مجھے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔“