ریپ کے مقدمے کی سماعت، کاغذ پنسل پکڑے بیٹھی بچی نے ایسی تصویر بنادی کہ دیکھ کر جج بھی دہل گیا۔اور آپ بھی کانپ جائیں گے۔۔۔

2017 ,جون 15



نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک) دو سال قبل اپنے شیطان صفت خالو کی جنسی ہوس کا نشانہ بننے والی کمسن بھارتی بچی کا مقدمہ عدالت میں پیش کیا گیا تو ملزم نے الزامات کو ماننے سے انکار کردیا۔ ناکافی شواہد کی بنا پر عین ممکن تھا کہ ملزم سزا سے بچ نکلتا لیکن عدالت میں بیٹھی متاثرہ بچی نے ایک ایسی تصویر بنادی کہ جج نے فوری طور پر ملزم کو بچی کی عصمت دری کا مجرم قرار دیتے ہوئے قید کی سزا سنادی۔ 
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ کمسن بچی محض 8 سال کی تھی جب اس کے درندہ صفت خالو نے اسے متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بچی کا والد نشے کی لت میں مبتلا تھا اور جب اس کی والدہ کی وفات ہوگئی تو وہ بالکل بے سہارا رہ گئی۔ ایسے میں اس کی خالہ اسے کلکتہ شہر سے اپنے پاس دلی لے گئی۔ خالہ کے گھر میں نہ صرف بچی کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کیا جاتا تھا بلکہ اس کے حیوان صفت خالو نے اسے جنسی ہوس کا نشانہ بھی بنانا شروع کردیا۔ چند ماہ تک بچی خالہ کے گھر میں رہی اور اس دوران اس کے خالو نے متعدد بار اسے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ بالآخر ان مظالم سے تنگ آکر بچی گھر سے فرار ہوگئی۔بچوں کی دیکھ بھال کے ایک سرکاری مرکز میں پہنچنے کے بعد بچی نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا ذکر کیا تو اس کے خالو کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کردیا گیا۔ کیونکہ بچی کی گواہی کے علاوہ اس کیس میں کوئی شواہد دستیاب نہ تھے لہٰذا عدالت کیلئے مجرم کو سزا دینا تقریباً ناممکن ثابت ہورہا تھا۔ کیس کی سماعت کے دوران بچی کو مصروف رکھنے کیلئے کمرہ عدالت میں ہی اسے کاغذ اور رنگ دے کر ایک طرف بٹھا دیا گیا تاکہ وہ تصویر کشی کرتے ہوئے اپنا وقت گزارے۔ اس دوران بچی نے ایک ایسا خاکہ بنا ڈالا کہ جسے دیکھتے ہی جج اپنے حتمی فیصلے پر پہنچ گیا۔ اس خاکے میں ایک ویران کمرے کا منظر دکھائی دیتا ہے جس میں ایک کمسن لڑکی برہنہ نظر آتی ہے جبکہ اس کا لباس اس کے پاس ہی پڑا ہے۔ 
جب یہ تصویر جج کے سامنے پیش کی گئی تو انہوں نے فوری طور پر فیصلہ کیا کہ یہ بچی کے ساتھ ہونے والے ظلم کی تصویر کشی ہے اور اس کے بعد کسی اور ثبوت کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی ہے۔ جج نے فوری طور پر ملزم اختر احمد کو 10 ہزاربھارتی روپے جرمانے اور پانچ سال قید کی سزا سنادی۔ 

متعلقہ خبریں