پاکستانی لڑکیوں کی ایسے شرمناک کہانیاں جیسے جان کر ہر شہری پریشان ہو جائے۔
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع اپریل 17, 2017 | 20:42 شام
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ایسے بدقماش مردوں کی کمی نہیں جو خواتین کو ہراساں کرنے کا موقع نہیں جانے دیتے لیکن بسااوقات خواتین ایسے بدطینت قریبی رشتہ دار مردوں کا نشانہ بن جاتی ہیں کہ انسانیت ہی شرمسار رہ جاتی ہے۔ ویب سائٹ مینگوباز کی ایک رپورٹ میں ایسی ہی تین لڑکیوں کی کہانیاں بیان کی گئی جنہیں ایسی جگہ سے رسوائی ملی جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھیں۔ میڈیکل کی طالبہ 21سالہ مہر نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” میں 15سال کی تھی جب میری ایک لڑکے کے ساتھ دوستی ہو گئی۔ ایک دن میرے کزن میں میرے فون میں اس لڑکے کے پیغامات دیکھ لیے۔ اس نے مجھے دھمکی دی کہ میں تمہارے ماں باپ کو بتا دوں گا، جس پر میں بہت ڈر گئی۔ میرے خوف کا فائدہ اٹھا کر اس نے مجھے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور یہ کہتا ہوا چلا گیا کہ تم جیسی آوارہ لڑکیوں کو میرے جیسے لوگ ہی سدھار سکتے ہیں۔ میں کسی کو اس واقعے کے متعلق بتانے کی ہمت نہ کر سکی کیونکہ میں جانتی تھی کہ سب مجھے ہی غلط کہیں گے۔“
ایک اور 22سالہ طالبہ ماریہ نے بتایا کہ ”میں اپنی خالہ کے ہاں رہنے کے لیے گئی ہوئی تھی۔ وہاں مجھے ایک کمرہ دیا گیا تھا جہاں میں رات کو اکیلی سوتی تھی۔ ایک رات ایک شخص کمرے میں گھس آیا۔کمرے میں اندھیرا ہونے کی وجہ سے میں اسے فوراً پہچان نہ سکی۔ جب میں نے غور سے دیکھا تو وہ میرا خالو تھا۔ اس نے ہاتھ سے میرا منہ بند کر دیا اور اس کے بعد اس نے مجھے ہوس کا نشانہ بنایا اورچلا گیا۔ اس کے بعد میں کبھی ان کے گھر نہیں گئی لیکن وہ ہمارے گھر آتا رہتا تھا۔ ایک بار میں گھر میں اکیلی تھی کہ وہ آ گیا اور اس نے پھر سے زیادتی کر ڈالی۔میں انتہائی مناسب لباس پہنتی تھی۔ جب پہلی بار اس نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا اس روز بھی میں نے شلوار قمیض کے اوپر بڑی چادر اوڑھ رکھی تھی۔ جو لوگ لڑکیوں کے مختصر لباس کو ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا جواز بتاتے ہیں وہ بتائیں کہ پھر میرے ساتھ یہ سب کیوں ہوا؟“22سالہ سائرہ بھی میڈیکل ہی کی طالبہ ہے۔ اس نے اپنی کہانی سناتے ہوئے مینگوباز کو بتایا کہ ”میں 11سال کی تھی اور اپنے تایا کے گھر گئی ہوئی تھی۔ ان کا گھر بہت بڑا تھا۔ میں ایک کمرے میں بیٹھی فلم دیکھ رہی تھی کہ اچانک میرا تایا اندر داخل ہوا۔ اس نے آتے ہی ٹی وی بند کر دیا۔ اس سے شراب کی بدبوآ رہی تھی۔ ٹی وی بند کرنے کے بعد اس نے میری گردن سے پکڑ کر میرا سر پوری طاقت سے پیچھے صوفے کے ساتھ لگا دیا اور شراب کی بوتل میرے منہ میں انڈیل دی۔میں بھاگتی ہوئی اپنی خالہ کے کمرے میں چلی گئی اور اسے واقعے کے متعلق بتایا لیکن وہ الٹا مجھے ہی غلط کہنے لگی۔ وہ کہنے لگی کہ تمہیں کمرے میں اکیلے نہیں بیٹھنا چاہیے تھا اور مختصر لباس نہیں پہننا چاہیے تھا۔ اس نے کہا کہ اب اس واقعے کے متعلق کسی کو نہ بتانا۔“
اس طرح کی اور بھی لڑکیاں اپنے دلوں میں بڑے بڑے راز رکھتی ہیں لیکن یہ ایک پریشان کن بات ہے۔اس لیے اپنی بچیوں کو کبھی بھی تنہا نہ چھوڑیں۔۔۔