انٹرنیٹ پر فحش فلموں کی بہتات کی وجہ سے نوجوانوں نے خواتین کے ساتھ یہ شرمناک کام شروع کردیا ہے

2017 ,نومبر 30



لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک): برطانیہ میں نوجوان افراد پر کی جانے والی ایک طویل ترین تحقیق میں تشویشناک انکشاف سامنے آیا ہے کہ فحش فلموں نے نئی نسل کو ایسا گمراہ کیا ہے کہ وہ جنسی فعل جسے کبھی اکثر جوڑے انتہائی ناپسندیدہ اور غلیظ سمجھتے تھے اب معمول کی بات بن چکا ہے۔نوجوانوں کی سوچ میں آنے والی اس منفی تبدیلی کا نتیجہ ہے کہ ان میں سے تقریباً 20 فیصد فطری جنسی عمل کی بجائے غیر فطری جنسی عمل کے تجربے سے گزرچکے ہیں۔
بارہ سال پر محیط اس تحقیق کے دوران 16 سے 24سال عمر کے 45ہزار سے زائد افراد کے جنسی رویے کے متعلق معلومات حاصل کی گئی تھیں۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ انکشاف انتہائی افسوسناک ہے کہ نوعمر اور نوجوان لڑکیوں کی بہت بڑی تعداد کو ان کے ہمسفر غیر فطری جنسی عمل کے لئے مجبور کر رہے ہیں، اور بدقسمتی سے فحش فلموں کے اثرات کی وجہ سے وہ بھی اس دباﺅ کو قبول کر رہی ہیں۔ اگرچہ وہ اس جنسی فعل کو باعث تکلیف اور ناپسندیدہ سمجھتی ہیں لیکن موجودہ دور کی فحش فلموں میں اسے ایک نارمل عمل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے،

اور یہی وجہ ہے کہ وہ نا چاہتے ہوئے بھی اس کے لئے تیار ہو جاتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق نوجوان غیر فطری جنسی عمل کا نا صرف مطالبہ کرتے ہیں بلکہ اس کے لئے دباﺅ بھی ڈالتے ہیں۔سائنسی جریدے ’جرنل آف ایڈولیسنٹ ہیلتھ‘ میںشائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق غیر فطری جنسی عمل 16 سے 18 سال عمر کے افراد میں سب سے زیادہ عام پایا جاتا ہے۔ فحش فلمیں دیکھنے کا رجحان جن افراد میں زیادہ ہے انہی میں غیر فطری جنسی عمل کی جانب مائل ہونے کا رجحان بھی زیادہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس موضوع پر کی جانے والی جامع ترین تحقیقات میں سے ایک ہے کیونکہ اس کے دوران لندن سکول آف ہائی جین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے سائنسدنوں نے 1990ءسے 2012ءکے درمیان جنسی رویے سے متعلقہ تین مختلف مراحل میں تحقیق کی کل 45199افرا دکے جنسی رویے کے متعلق معلومات جمع کیں۔

متعلقہ خبریں