2017 ,مئی 10
ابوظہبی (مانیٹرنگ ڈیسک) کسی فاحشہ کے پاس جا کر بے حیائی کا ارتکاب کرنا ہی کچھ کم شرم کی بات نہیں لیکن اگر اس ذلت سے کسی کا جی نہ بھرے تو وہ طے شدہ رقم کی ادائیگی سے انکار کر کے مزید منہ کالا کروا سکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت میں پیش کیا جانے والا مقدمہ ایک ایسی ہی عبرتناک مثال ہے۔
ایک ایشیائی باشندے نے پولیس کو شکایت کی تھی کہ چار غنڈوں نے اسے اغواءکر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جب پولیس نے تفتیش کی تو پتا چلا کہ اس شخص نے ایک جسم فروش خاتون کے ساتھ تعلق استوار کرنے کے بعد رقم کی ادائیگی سے انکار کر دیا تھا، جس کی سزا اسے اغواءاور تشدد کی صورت میں ملی۔تفصیلات کے مطابق شکایت کنندہ کی ملاقات جسم فروش خاتون سے شام ڈھلے ایک بازار میں ہوئی تھی جہاں انہوں نے کچھ رقم طے کی اور خاتون کے فلیٹ پر چلے گئے۔ جب وہ دونوں بے حیائی کرچکے تو ایشیائی باشندے نے خاتون کو تنہا سمجھ کر طے شدہ رقم ادا کرنے سے صاف انکار کردیا، لیکن اسے معلوم نہیں تھا کہ خاتون کے چار مرد ساتھی کہیں قریب ہی موجود تھے ،جو چند لمحوں میں ہی وہاں پہنچ گئے۔ وہ ایشیائی باشندے کو سبق سکھانے کے لئے زبردستی گاڑی میں بٹھا کر ایک ویران مقام پر لے گئے اور اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ اس نے غنڈوں سے نجات پانے کے لئے انہیں اپنے کفیل کا فون نمبر دے دیا۔ ملزمان نے کفیل کو کال کی اور اس سے کہا کہ وہ اپنے ملازم کے ذمے واجب الادا 1500 درہم ادا کرکے اسے لیجائے۔ کفیل نے رقم ادا کرنے کی بجائے پولیس کو اطلاع کردی، اور یوں جسم فروش خاتون سمیت تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو انہوں نے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت 17مئی تک ملتوی کردی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت کس طرح کا فیصلہ سناتی ہے۔