چاولوں میں موجود نشاستہ ذیا بیطس کا باعث ہے
چاول ایسی چیز ہے جن کے بغیر بیشتر افراد کھانا ہی نہیں کھاتے درحقیقت یہ دنیا بھر مقبول غذا ہے۔ایشیا جہاں اس کی 90 فیصد مقدار کھائی جاتی ہے، وہاں اسے ایسی اجناس مانا جاتا ہے جو لگ بھگ ہر غذا کا حصہ ہوتی ہے۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس میں بہت زیادہ نشاستہ ہوتا ہے جو آپ کے لیے بہتر نہیں۔یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔سری لنکا کے کالج آف کیمیکل سائنسز کی تحقیق کے مطابق سفید چاول کا بہت زیادہ استعمال ذیابیطس کا خطرہ بڑھا دیتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی ایک پلیٹ میں 200کیلوریز ہوتی ہے جو کہ نشاستہ سے بنی ہوتی ہیں جو جسم میں جاکر چینی یا شکر میں تبدیل ہوجاتی ہے اور جسمانی چربی میں اضافہ کرتی ہے۔تاہم تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک خاص طریقے سے چاول پکا کر اس مین موجود کیلوریز کو 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے اور اسے صحت کے لیے زیادہ مفید بنایا جاسکتا ہے۔تحقیق کے مطابق چاول پکانے کے لیے جب پانی ابالا جاتا ہے تو اس میں کچے چاول ڈالنے سے قبل ناریل کا تیل شامل کردیں۔محققین کا کہنا تھا کہ ناریل کے تیل کی مقدار چاول کے وزن کے 3 فیصد کے برابر ہو، جب چاول پک جائیں تو اسے ٹھنڈا ہونے دیں اور پھر کھالیں۔جیسا آپ کو بتایا جاچکا ہے کہ اس میں نشاستہ شامل ہوتا ہے اور یہ خیال رہے کہ نشاستہ کی کئی اقسام ہیں، تاہم ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے والی قسم کو ہضم ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگتا اور وہ بہت جلد گلوکوز کی شکل اختیار کرلیتا ہے جس کے بعد وہ گلیکوجن بن جاتا ہے۔اگر آپ جسمانی طور پر سرگرم نہ ہو تو اس جز کی بہت زیادہ مقدار توند نکلنے کا باعث بنتی ہے۔تاہم تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کھانے پکانے کے طریقے میں تبدیلی لاکر نشاستہ کی اقسام کو بدلا جاسکتا ہے، اور اوپر دیئے گئے طریقے سے چاول میں بھی یہ تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔اس تحقیق کو امریکن کیمیکل سوسائٹی کی ایک کانفرنس کے دوران پیش کیا گیا۔